Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہزاروں ریال کا چالان، کیا گاڑی فروخت کی جا سکتی ہے؟

چالان ہونے کے بعد دو سے پانچ دن کے اندر ارسال کردیا جاتا ہے(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں ٹریفک قوانین سب سے لیے یکساں ہیں۔ ان پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ داری ٹریفک پولیس کے محکمے کی ہے جسے مملکت میں ’مرور‘ کہا جاتا ہے۔
محکمہ ٹریفک کی ذمہ داریوں میں ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا، تجدید، گاڑیوں کے ملکیتی کارڈ ’استمارہ‘ کا اجرا اور تجدید کے علاوہ ٹریفک خلاف ورزیوں پرچالان کرنا اور روڈ سیفٹی ادارے کے ساتھ مل کر شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔

اردو نیوز کا فیس بک پیج لائک کریں

 ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’میرے ذمے 6100 ریال کے چالان ہیں۔ اس صورت میں اپنی گاڑی فروخت کرسکتا ہوں؟‘۔ 
سوال کے جواب میں ٹریفک پولیس کا کہنا تھاکہ’ گاڑی فروخت کرنے کے لیے لازمی ہے کہ گاڑی کا استمارہ (ملکیتی کارڈ) اورفحص (موٹرانسپیکشن سرٹیفکیٹ) کارآمد ہو۔ دونوں کارڈ ایکسپائرہونے کی صورت میں گاڑی فروخت نہیں کی جاسکتی‘۔ 
واضح رہے گاڑی کی خریداری کےلیےلازمی ہے کہ جب تک ٹریفک چالان ادا نہ کیے جائیں گاڑی کی ملکیت منتقل نہیں کی جاسکتی البتہ فروخت کرنے کے لیے چالان کی عدم ادائیگی مانع نہیں ہوتی۔ 
خیال رہے سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کے اقامے کی تجدید کے لیے بھی ضروری ہے کہ ان کے ذمہ کسی قسم کے ٹریفک چالان باقی نہ ہوں۔ اگر چالان ادا نہ کیے گئے ہوں اس صورت میں اقامہ بھی تجدید نہیں کیاجاسکتا اورگاڑی بھی نہیں خریدی جاسکتی۔ 
 چالان کے بارے میں معلومات کے حوالے سے ایک شخص نے ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپردریافت کیا ’میرے خلاف سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی تھی، اس بارے میں معلوم کرنا ہے کہ  چالان کب تک موبائل پرموصول ہوتا ہے؟‘ 

مملکت میں ٹریفک چالان کے خود کارسسٹم کو ’ساھر‘ کہا جاتا ہے۔(فائل فوٹو ایس پی اے)

سوال کے جواب میں ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ ’چالان ہونے کے بعد دو سے پانچ دن کے اندر اندر صارف کو ارسال کردیا جاتا ہے‘۔ 

اردو نیوز کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں

واضح رہے خودکارسسٹم سے کیے جانے والے چالان کے بارے میں اطلاع بعض اوقات فوری طورپرموصول ہوجاتی ہے جبکہ بعض دفع تین سے چار دن کے اندر موصول ہوتی ہیں۔ 
خیال رہے ماضی میں ٹریفک اہلکار چالان جوچالان کرتے تھے وہ چالان کی رسیدیں اس وقت ادارے میں جمع کراتے تھے جب ان کی بک ختم ہوجاتی تھی جس کے بعد چالان کوٹریفک پولیس کے سسٹم میں فیڈ کیاجاتا تھا جس میں 15 دن سے ایک ماہ تک بھی لگ جاتا تھا۔ 
سال 2000 کے بعد سے جہاں دنیا بھر میں ڈیجیٹل تبدیلیاں رونما ہوئی وہاں سعودی عرب میں بھی تمام سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل سسٹم متعارف کرایا گیا جن میں ٹریفک پولیس کا ادارہ شامل ہے۔ 
مملکت میں ٹریفک چالان کے خود کارسسٹم کو ’ساھر‘ کہا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل سسٹم کے آغاز کے وقت ساھرسسٹم صرف ہائی ویزے پرہی نصب کیاگیاتھا بعدازاں اس کا دائرہ کار وسیع سے وسیع ترہوتا گیا اورچالان کا یہ خودکار سسٹم تمام شہروں اورقصبوں تک پہنچ گیا۔ 
اس حوالے سے ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی ویزے پربیشتر حادثات تیز رفتاری کے باعث ہوتے تھے جن میں قیمتی جانوں کابھی نقصان ہوتا تھا جب سے ساھرسسٹم کو بہتر کیا گیا ہے تیز رفتاری کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے اس سے حادثات کی تعداد بھی کافی کم ہوگئی ہے۔

شیئر: