Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آج تک کس آرمی چیف نے توسیع لی اور کتنے جرنیل سُپرسِیڈ ہوئے؟

جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد سینیارٹی کے مطابق تعینات ہونے والے آرمی چیفس کی فہرست میں اضافہ ہو گیا ہے۔ (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
پاکستان کی تاریخ میں پاکستانی فوج کے 16 سربراہان میں سے صرف پانچ مرتبہ سینیئر ترین جنرل کو فوج کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
اس وجہ سے باقی تعیناتیوں کے وقت کئی اعلیٰ افسران سپرسیڈ ہوئے جبکہ پانچ سربراہان نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع بھی لی جس کے باعث درجنوں افسران آرمی چیف بننے کی دوڑ سے باہر ہوتے رہے ہیں۔ 
تقسیم ہند کے بعد پاکستانی فوج کی قیادت کرنے والے دو برطانوی جنرلز کے علاوہ جنرل ٹکا خان، جنرل اسلم بیگ، جنرل جہانگیر کرامت اور جنرل اشفاق پرویز کیانی وہ چار جرنیل ہیں جو سینیئر ترین افسر تھے اور انہیں فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
اب وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کی تعینات کر کے سینیارٹی کے مطابق تعینات ہونے والے آرمی چیفس کی فہرست میں اضافہ کر دیا ہے۔ 

ماضی میں نیچے سے ترقی پانے اور سپرسیڈ ہونے والے افسران کون ہیں؟

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل راحیل شریف، جنرل پرویز مشرف، جنرل ضیا الحق اور جنرل یحیٰ خان سنیارٹی میں نیچے ہونے کے باوجود ترقی پانے والے اہم فوجی افسران ہیں۔ 

2013 میں جنرل راحیل شریف کی بطور آرمی چیف تعیناتی سے لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم سپرسیڈ ہو گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چھ برس قبل جب جنرل قمر جاوید باجوہ کو وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف لگایا تو اس وقت چار جنرل سپرسیڈ ہوئے تھے۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین اور لیفٹیننٹ جنرل نجیب اﷲ خان جو ڈی جی جوائنٹ سٹاف تھے، سپر سیڈ ہوئے۔ ان دونوں کے نام آرمی چیف کے لیے بھیجے گئے پینل میں شامل نہیں تھے۔
بقیہ سپرسیڈ ہونے والے جرنیلوں میں کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے شامل تھے۔ 
نومبر 2019 میں جب جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تو اگلے تین برسوں میں آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ہونے والے ممکنہ 20 لیفٹیننٹ جنرلز اس دوڑ سے باہر ہو گئے۔ 
متاثرہ اعلٰی افسران میں سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار، لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا، لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، لیفٹیننٹ جنرل نعیم اشرف، لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج، لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان، لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر، لیفٹیننٹ جنرل مظہر شاہین، لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوە اور لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان شامل تھے۔
ان کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل اظہر صالح عباسی، لیفٹیننٹ جنرل شیر افگن، لیفٹیننٹ جنرل قاضی اکرام، لیفٹیننٹ جنرل ڈیفنس حمود الزمان، لیفٹیننٹ جنرل محمد عبدالعزیز، لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز اور لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی بھی سپرسیڈ ہونے والوں میں شامل تھے۔
دیگر اعلٰی افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، لیفٹیننٹ جنرل عبداللە ڈوگر اور لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل تھے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے سے چار جنرل سپرسیڈ ہوئے تھے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

اس سے قبل نومبر 2013 میں جنرل راحیل شریف کی بطور آرمی چیف تعیناتی سے پاکستان فوج کے سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم سپرسیڈ ہو گئے تھے۔ 
جنرل پرویز مشرف نے 13 ویں آرمی چیف کی حیثیت سے چھ اکتوبر 1998 کو منصب سنبھالا اور 28 نومبر 2007 تک اس پر فائز رہے۔ انہیں وزیراعظم نواز شریف نے دو سینیئر جرنیلوں علی قلی خان اور خالد نورز خان کو سپرسیڈ کر کے آرمی چیف بنایا تھا۔
جنوری 1976 کو جنرل ٹکا خان فوج سے ریٹائر ہوئے تو ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل ضیا الحق کو آرمی چیف بنا دیا گیا۔ جنرل ضیا الحق نے اس عہدے کے لیے بعض ایسے جرنیلوں کو سپرسیڈ کیا جو ان سے سینیئر تھے۔ 
جنرل ضیا الحق کی وجہ سے جو جرنیل سپرسیڈ ہوئے ان میں جنرل شریف، جنرل اکبر خان، جنرل آفتاب، جنرل عظمت بخش اعوان، جنرل آغا علی ابراہیم، جنرل ملک عبدالمجید اور جنرل غلام جیلانی خان شامل تھے۔ 
جنرل یحییٰ خان کو پانچویں آرمی چیف کی حیثیت سے 18 جون 1966 کو تعینات کیا گیا تھا۔ ان کو بھی دو سینیئر جرنیلوں الطاف قادر اور بختیار رانا کوسپرسیڈ کر کے آرمی چیف بنایا گیا۔ جنرل یحیٰی 20 دسمبر 1971 تک اپنے عہدے پر رہے۔

مدت ملازمت میں توسیع لینے والے فوجی سربراہان 

پاکستان فوج میں آرمی چیف کو توسیع دینے کا رواج اس کے پہلے مسلمان اور مجموعی طور پر تیسرے سربراہ ایوب خان کے دور سے شروع ہو گیا تھا۔ ان کے بعد جنرل ضیا الحق، جنرل پرویز مشرف، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے توسیع لی بلکہ جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف نے خود اپنے آپ کو توسیع دی تھی۔ 

جنرل اشفاق پرویز کیانی کو سنہ 2010 میں تین سال کی مدت کے لیے توسیع دی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

17 جنوری 1951 کو جنرل ایوب خان پاکستانی فوج کے پہلے مسلمان کمانڈر اِن چیف مقرر ہوئے تھے۔ اُن کی مدّتِ ملازمت اگلے آٹھ سال تک تھی لیکن ریٹائرمنٹ سے تقریباً سات ماہ قبل نو جون 1958 کو وزیراعظم فیروز خان نون نے اُن کی مدّتِ ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع کر دی۔
پاکستانی فوج میں جنرل ضیا الحق ہی وہ پہلے آرمی چیف تھے جنہوں نے خود اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی تھی۔ جنرل ضیا الحق سب سے طویل عرصے تک یعنی اپنی ہلاکت تک مسلسل 12 سال 169 دن آرمی چیف کے عہدے پر براجمان رہے۔ 
پرویز مشرف اپنے آپ کو توسیع دینے والے دوسرے فوجی حکمران تھے وہ نو سال ایک ماہ اور 23 دن آرمی چیف کے عہدے پر موجود رہے اور خود ہی اپنے آپ کو توسیع بھی دی۔ 
جنرل مشرف نے آرمی چیف کا عہدہ چھوڑا اور 29 نومبر 2007 کو جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی چیف مقرر کیا۔ تین سال بعد نومبر 2010 میں ان کے عہدے کی معیاد مکمل ہوئی تو پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں تین سال کی مدت کے لیے توسیع دے دی تھی۔
2019 میں وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی۔ یوں جنرل قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت میں توسیع پانے والے پاکستانی فوج کے پانچویں سربراہ بن گئے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں