Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹر اعظم سواتی جسمانی ریمانڈ پر، کراچی میں بھی ایف آئی آر درج

13 اکتوبر کو بھی ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے اعظم سواتی کو گرفتار کیا تھا۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ’متنازع ٹویٹس‘ کے کیس میں سینیٹر اعظم سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالہ کر دیا ہے۔
اعظم سواتی پر کراچی کے تین تھانوں میں بھی ایف ای آر درج کی گئی ہیں۔ یہ مقدمات اورنگی ٹاؤن، درخشاں اور کلفٹن کے تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔
اتوار کی صبح وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد میں واقع فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔
بعدازاں دوپہر میں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ ڈیوٹی جج وقاص احمد راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل پیش ہوئے۔
عدالت میں وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ جو ٹویٹس کیے گئے وہ ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات پر پورا نہیں اترتے۔ ’پولیس کی جانب سے لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اعظم سواتی کا 164 کا بیان نہیں لیا گیا۔ سینیٹر اعظم سواتی پر پچھلی بار تشدد کیا گیا تھا۔ اعظم سواتی اب بھی اس تشدد سے ریکور نہیں کر سکے ہیں۔‘

گرفتاری سے قبل اعظم سواتی نے کیا کہا؟

گرفتاری دینے سے قبل اعظم سواتی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میجسٹریٹ ان کے وارنٹ لائے ہیں جو ٹھیک (قانونی) ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ اہلکار ان کو اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔
ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ رات کو تقریر ختم کرنے کے بعد وہ خیبر پختونخوا نہیں گئے بلکہ سیدھا اسلام آباد آئے ہیں۔
’میں نے کوئی بھی جرم کیا ہو اس کا طریقہ یہ ہے کہ میجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں، اپنی تفتیش کریں اور اس کے بعد سزا کے لیے بالکل تیار ہوں۔‘
اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائمز ونگ نے ان کی 1، 24 اور 25 نومبر کی فوج سے متعلق متنازع ٹویٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔

ہم ایک فسطائی ریاست بن رہے ہیں: عمران خان

اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ’بنانا ریپبلک ہی نہیں جس تیزی سے ہم ایک فسطائی ریاست بن رہے ہیں اس پر مجھے نہایت حیرت و تکلیف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ کیسے کوئی اس کرب و آزار کے احساس سے عاری رہ سکتا ہے جس سے سینیٹر سواتی زیرِحراست تشدد اور بلیک میلنگ کی غرض سے اپنےاہلِ خانہ کو بھجوائی جانے والی اپنی اور اپنی قدامت پسند اہلیہ کی ویڈیو کے بعد گزرے۔‘
عمران خان نے اپنے ٹویٹ مزید لکھا کہ ’ناانصافی پر ان کے قابلِ جواز غصے اور مایوسی کو ہوا اس وقت ملی جب سینیٹرز کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں سے اپنی حمایت میں کی جانے والی استدعاؤں کے باوجود سپریم کورٹ کے دروازے ان پر بند رہے۔ چنانچہ انہوں نے ٹویٹ کیا اور پھر سے دَھر لیے گئے۔‘
’ریاست کی اس فسطائیت کے خلاف ہر فرد آواز بلند کرے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’ آج اپنی گرفتاری سے قبل اعظم سواتی نے جو باوقار انداز اختیار کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا ’آپ اعظم سواتی کے لفظوں کے انتخاب حتیٰ کہ ان کے خیالات سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن آپ ان کی اس بات سے اختلاف نہیں کر سکتے کہ جو جو بھی ہو قانون کے مطابق ہو۔‘
پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ آزادی مارچ میں تقریر کرنے کے بعد ایف آئی نے ایک مرتبہ پھر سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا چیئرمین سینیٹ نے ان کی گرفتاری کی منظوری دی؟
انہوں نے مزید لکھا کہ اپنی تقریر میں انہوں نے کچھ سوالات کیے تھے اور اپنے خاندان کے بارے میں بتایا تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ کیا یہ جرم ہے؟‘

خیال رہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کو گزشتہ ماہ 13 اکتوبر کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں سے انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے اعظم سواتی کو گرفتار کیا تھا۔

اعظم سواتی کی پریس کانفرنس/تقاریر نشر کرنے پر پابندی

دوسری جانب اتوار ہی کو الیکٹرانک میڈیا کی نشریات کے نگران ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اعظم سواتی کی تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیمرا کے حکم نامے میں سنیچر کو تحریک انصاف کے راولپنڈی میں ہونے والے جلسے میں کی گئی تقریر اعظم سواتی کی تقریر کے متن کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ 

شیئر: