Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے

ایک عینی شاہد کے مطابق شنگھائی پولیس نے تقریباً تین سو مظاہرین کے خلاف مرچوں والے سپرے کا استعمال کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چین کے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے وسیع پیمانے پر کیے جانے والے اقدامات کے خلاف مظاہرے ان شکایات کے بعد شنگھائی اور دوسرے شہروں تک پھیل گئے ہیں کہ ان کی وجہ سے شمال مغرب میں ایک اپارٹمنٹ میں لگنے والی آگ میں ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چینی حکومت کی وائرس پر قابو پانے کی سخت پالیسیوں نے لاکھوں افراد کو گھروں تک محدود کر رکھا ہے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق شنگھائی پولیس نے تقریباً تین سو مظاہرین کے خلاف مرچوں والے سپرے کا استعمال کیا۔ یہ افراد سنیچر کی رات شمال مغرب میں سنکیانگ کے علاقے ارومچی میں گزشتہ ہفتے ایک اپارٹمنٹ میں لگنے والی آگ میں کم از کم 10 افراد کی ہلاکت پر سوگ کے لیے جمع ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں کہا گیا ہے کہ انہیں مشرق میں نانجنگ، جنوب میں گوانگزو اور کم از کم پانچ دیگر شہروں میں فلمایا گیا ہے جس میں مظاہرین کو سفید حفاظتی سوٹ میں پولیس کے ساتھ جھگڑا کرتے ہوئے یا رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

بیجنگ کی سنگوا یونیورسٹی میں طلبا ’زیرو کووڈ پالیسی‘ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عینی شاہدین کے مطابق ارومچی میں بھی مظاہرہ کیا گیا لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس دوسری ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا۔
صدر شی جن پنگ کی حکومت کو اس کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ کی وجہ سے عوامی غَیظ و غَضَب کا سامنا ہے۔
اس پالیسی نے کورونا کے ہر انفرادی کیس کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش میں چین بھر کے علاقوں تک رسائی کو بند کر دیا ہے۔
یہ سب ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دوسری حکومتیں پابندیوں میں نرمی کر رہی ہیں اور وائرس کے ساتھ رہنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تاہم چین کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ کی وجہ سے ملک میں انفیکشن کی شرح امریکہ اور دوسرے ممالک سے کم ہے۔ لیکن حکمراں کمیونسٹ پارٹی کو معاشی اور انسانی نقصان کے بارے میں بڑھتی ہوئی شکایات کا سامنا ہے کیونکہ کاروبار بند ہیں اور خاندان کھانے اور ادویات تک محدود رسائی کے ساتھ ہفتوں تک الگ تھلگ رہتے ہیں۔

’زیرو کووڈ پالیسی‘ نے کورونا کے ہر انفرادی کیس کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش میں چین بھر کے علاقوں تک رسائی کو بند کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

احتجاجی ویڈیوز میں نظر آنے والے کچھ مظاہرین شی جن پنگ یا حکمراں جماعت اقتدار چھوڑے کے نعرے لگا رہے تھے۔
کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے گزشتہ مہینے قرنطینہ اور دیگر پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ بھی کہا کہ وہ ’صفر کووڈ‘ پالیسی پر قائم ہیں۔

شیئر: