Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین اور سعودی عرب کا ’الیکٹرک گاڑیوں سے‘ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ

سعودی عرب کے وژن2030 سے ای وی انڈسٹری کو ایک اہم کردار ملا ہے (فوٹو: العربیہ)
چین اور سعودی عرب دنیا کے دو توانائی کے پاور ہاؤس ہیں یہی وجہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بات چیت میں دنیا کی نظریں ان پر مرکوز ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اگرچہ زیادہ تر توجہ سعودی عرب کی تیل کی پیداوار یا بیجنگ کی کوئلے کی کان کنی کی سرگرمیوں پر مرکوز ہے لیکن دونوں ممالک نے الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے اپنے مشترکہ وژن کی وجہ سے اپنی پہچان بنانا شروع کر دی ہے۔
سعودی عرب کے وژن2030 کے نام سے معروف اقتصادی تنوع کے منصوبے سے ای وی انڈسٹری کو ایک اہم کردار ملا ہے۔
لگژری الیکٹرک کاریں تیار کرنے والے والی سب سے بڑی امریکی کمپنی لوسیڈ میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2018 میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اب اس میں 60 فیصد کا حصے دار ہے۔
اس سرمایہ کاری کے بعد لوسیڈ نے فروری 2022 میں یہ اعلان کیا کہ وہ جدہ کے شمال میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں اپنا پہلا بین الاقوامی وہیکل اسمبلی پلانٹ بنائے گی۔
اس شعبے کے ساتھ اپنی وابستگی کو مزید واضح کرنے کے لیے سعودی حکومت نے 10 سال کی مدت میں 100,000 الیکٹرک وہیکلز خریدنے کے لیے لوسیڈ کے ساتھ معاہدہ کیا۔
یہ صرف لوسیڈ ہی نہیں ہے جو سعودی عرب میں ای وی تیار کرے گا۔ اکتوبر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی پہلی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ’سیر‘ نقاب کشائی کی تھی۔
لوسیڈ کی طرح یہ کمپنی کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں ایک پلانٹ سے گاڑیاں تیار کرے گی جس کی تعمیر چھ کروڑ نوے لاکھ ڈالر کی لاگت سے 2023 کے اوائل میں شروع ہو گی۔
چین میں قائم فرم فوکس کون کے تعاون سے قائم ہونے والی اس کمپنی میں بی ایم ڈبلیو سے کمپونینٹ ٹیکنالوجی کا اشتراک کیا جائے گا۔

لوسیڈ میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2018 میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی (فوٹو: اے ایف پی)

ان گاڑیوں کو برآمد کرنا نہ صرف سعودی عرب کی اقتصادی تنوع کی حکمت عملی بلکہ عالمی اخراج کو کم کرنے کا ایک اہم حصہ ہے۔
بیجنگ خریداری کے لیے سبسڈی کی پیشکش کر کے اپنے شہریوں کو ای وی پر جانے کی ترغیب دے رہا ہے۔
چینی حکومت نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2035 تک ملک میں تمام نئی کاروں کی فروخت کا 50 فیصد حصہ الیکٹرک گاڑیوں کا ہو گا۔
دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی الیکٹرک گاڑیوں کی بڑے  پیمانے پر فروخت میں اہم رکاوٹوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں یہ گاڑیاں زیادہ مہنگی ہیں۔
اس معاملے میں سعودی عرب بہتر پوزیشن میں ہے کہ وہ جدہ کے بالکل شمال میں اپنے بڑھتے ہوئے ای وی پروڈکشن ہب کو استعمال کر کے سستی گاڑیاں بنا سکے جو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

شیئر: