Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصل سلطان، مشرق وسطیٰ میں لوسیڈ کمپنی کے نائب صدر اور منیجنگ ڈائریکٹر

الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی لوسیڈ نے مملکت میں پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے( فوٹو عرب نیوز۹
امریکہ میں قائم الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی لوسیڈ گروپ انکارپوریشن، جس میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا 60 فیصد حصہ ہے، نے فیصل سلطان کو مشرق وسطیٰ میں نائب صدر اور منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دی ہے۔
لوسیڈ گروپ کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق فیصل سلطان لوسیڈ کے سی ای او او رچیف ٹیکنالوجی آفیسر پیٹر رالنسن کو براہ راست رپورٹ کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق فیصل سلطان کا تقرر ایسے وقت ہوا ہے جب لوسیڈ نے مملکت میں ایک پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے جو ہر سال ایک لاکھ، 50 ہزار  الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گا۔
لوسیڈ کے سی ای او اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر پیٹر رالنسن نے کہا ہے کہ ’ ہمارا مشن دنیا میں سب سے زیادہ دلکش الیکٹرک گاڑیاں بنا کر پائیدار توانائی کو اپنانے کی ترغیب دینا ہے اور مینوفیکچرنگ اور ریٹیل دونوں کے لیے مشرق وسطیٰ اس مشن کو پورا کرنے کے لیے ایک سٹریٹجک خطہ ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اس کے لیے کاروباری ذہانت کے ساتھ علاقے کے بارے میں علم کی ضرورت ہے اور ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ فیصل سلطان مشرق وسطیٰ میں ہماری ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں‘۔
فیصل سلطان کے پاس لوسیڈ، انڈسٹریل کلسٹرز، ایف سی اے، میگنا، فورڈ، اور جی ایم کے ساتھ آٹوموٹیو کا 23 سال کا مشترکہ تجربہ ہے جہاں وہ صنعتی ترقی، مینوفیکچرنگ، آپریشنز، انجینئرنگ اور پروگرام مینجمنٹ میں قائدانہ عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
بلومبرگ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران فیصل سلطان نے نوٹ کیا کہ سپلائی چین کے مسائل جلد ٹھیک ہو جائیں گے اوراس سال کے آخر تک حالات معمول پر آجائیں گے۔
انہوں نے مملکت کے ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے سعودی عرب کی حکومت کی بھی تعریف کی جس نےاسے الیکٹرک گاڑیوں کے رول آؤٹ کے لیے موزوں بنایا۔
فیصل سلطان نے کہا کہ ’حکومت بہت سنجیدہ ہے اور وہ ہمارے ساتھ بہت محنت کر رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ماحول تیار ہے۔
سعودی حکومت 2030  تک دارالحکومت ریاض میں تمام گاڑیوں کو 30 فیصد بجلی سے چلانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

شیئر: