Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلی سے 40 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا، پاکستانی وزیر خارجہ

پاکستان دنیا بھر کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا  ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں جی -77ممالک کی کانفرنس کے موقع پر بتایا کہ پاکستان نے اس کانفرنس میں میزبانی کی ہے جو کہ اہم کامیابی ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصان میں مدد کے لیے 30 برس سے جاری جدوجہد میں کامیابی کے طورپر اس اجلاس میں اپنا مقصد حاصل کر سکے ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ گزشتہ ماہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ-27 میں ترقی پذیر ممالک نے موسمیاتی آفات کے متاثرین کی مدد کے لیے نیا فنڈ قائم کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
یہ اہم پیش رفت اور دہائیوں کی طویل جدوجہد کا ثمرہے جو موسمیاتی بحران سے نبردآزما ترقی پذیر ممالک کو امیر ملکوں کی جانب سے مالی امداد فراہم کرنے کی ترغیب دیتی ہے جسے ایک تاریخی فتح کے طور پر سراہا گیا ہے۔
پاکستان134 ترقی پذیر ممالک کے جی -77گروپ کے 2022 کے  اجلاس میں ترقی پذیر دنیا کے لیے موسمیاتی تبدیلی میں عالمی توجہ اور مدد کے لیےسربراہ کے طور پر شریک تھا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نسبتاً کم  ذمہ دار  ہیں پھر بھی وہ  اکثر آب و ہوا کی تباہ کاریوں کے ساتھ زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں جیسے سمندر کی سطح میں اضافہ،گرمی کی طویل لہریں، گلیشرز کا پگھلنا ، صحرائی اور سمندری سخت موسم اور موسمی تبدیلی کے باعث کھڑی فصلوں کا نقصان اس میں شامل ہے۔

ہم نقصان کے بعد کچھ مشترکہ باتوں پر اتفاق میں کامیاب ہوئے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

بلاول بھٹو نے بتایا کہ کئی دہائیوں سےایسے صنعتی ممالک جو سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتے ہیں کم آمدنی والے ممالک کی جانب سے معاوضے کے مسلسل مطالبات اور اس طرح کے فنڈ کے خیال کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ جون سے اکتوبر کے درمیان مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں ہمارے ملک میں تباہ کن سیلاب آیا جس کے بارے میں بہت سے سائنسدانوں اور پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
سیلابی پانی کے باعث  ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا اور اس آفت کے نتیجے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ تقریباً 33 ملین افراد براہ راست متاثر ہوئے جن میں 6 ملین بے یارو مددگار ہو گئے۔

ترقی یافتہ ممالک کو نہ صرف معاوضہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ مل کر کام کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اس سخت ترین سیلاب نے 1.7 ملین گھر، 12 ہزار کلومیٹر سڑکیں، 375 پل اور50 لاکھ ایکڑ پر کھڑی تیار فصلیں تباہ کر دیں۔
اس سیلابی صورتحال کے باعث پاکستان کو 40 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا اور یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ اس بڑے نقصان کے بعد فنڈ کی اتنی فوری ضرورت کیوں  پیش آرہی ہے۔
پاکستان دنیا بھر کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا  ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے، اس کے باوجود بہت سے کمزور ممالک کی طرح  ایسا لگتا ہے کہ  انسان کی بنائی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کا بوجھ ہمارا ملک اٹھا رہا ہے۔

اس آفت سے 1400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ فوٹو ٹوئٹر

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیابی ہمیشہ سمجھوتے کا نتیجہ ہوتی ہےاور میں محسوس کرتا ہوں کہ ہم نقصان کے بعد کچھ مشترکہ باتوں میں اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اب ہمیں اس چیز کودیکھنا ہے کہ نہ صرف ترقی یافتہ ممالک  کو ترقی پذیر دنیا کو معاوضہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: