Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کان کنی کے شعبے میں ’عالمی رہنما‘ بننے کے لیے تیار

سعودی عرب 32 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے (فائل فوٹو اے ایف پی)
ایک بڑی صنعتی کانفرنس کے موقع پر جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سرمایہ کاری کی ترغیبات کی بدولت کان کنی کے شعبے میں ایک ’عالمی رہنما‘ بننے کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ کے کولوراڈو سکول فار مائنز میں دی پینے انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی کے تجزیے میں کہا گیا کہ ’مملکت گرین توانائی کی طرف منتقلی کے لیے درکار قیمتی معدنیات کی فراہمی میں مرکزی کردار ادا کرنے کے راستے پر ہے۔‘
رپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ ’سرمایہ کاری سے خطے میں صاف توانائی کے شعبے میں تقریباً 14 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہونے کا امکان ہے اور مملکت 32 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے‘۔
یہ نتائج ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب 10 سے 12 جنوری تک ریاض میں فیوچر منرلز فورم کے دوسرے ایڈیشن کی میزبانی کے لیے تیار ہے جس میں دنیا بھر سے تقریباً 200 مقررین کی شرکت متوقع ہے۔
یہ سربراہی اجلاس کئی موضوعات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے جس میں پائیداری، کان کنی کا مستقبل، توانائی کی منتقلی، معاشروں کی ترقی میں معدنیات کا تعاون، ڈیجیٹل تبدیلی اور مربوط ویلیو چینز شامل ہیں۔
اس شعبے میں سعودی عرب کے کردار کی عکاسی کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب کا ایک عالمی رہنما کے طور پر موثر اہم معدنی سپلائی چینز کی تعمیر کا نقطہ نظر امید افزا ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’مملکت نے سرمایہ کاری کے لیے ترغیبات فراہم کرنے اور سرمایہ کاروں کے لیے شفاف سرمایہ کاری کی شراکت داری میں بہت زیادہ دلچسپی لینا شروع کر دی ہے‘۔
تجزیے کے مطابق مملکت فی الحال غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے بھیجی گئی 145 ایکسپلوریشن لائسنس درخواستوں پر کارروائی کر رہی ہے۔

مملکت میں کان کنی کے مجموعی لائسنس کی تعداد اب دو ہزار 21 ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)

80 سال پرانے ارضیاتی سروے کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ مملکت کے پاس غیر استعمال شدہ کان کنی کی صلاحیت کا تخمینہ ریزرو ہے جس کی مالیت 1.3 ٹریلین ڈالر ہے۔
سعودی جیولوجیکل سروے کے سی ای او عبداللہ الشمرانی نے ستمبر 2022 میں کہا تھا کہ ’قیمتی معدنیات، خاص طور پر سونے، تانبے اور زنک کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ، مملکت کی موجودہ معدنی دولت کی حقیقی قدر اس اعداد و شمار سے دگنی ہو سکتی ہے‘۔
اس ہفتے کے شروع میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب نے نومبر میں کان کنی کے 38 نئے لائسنس جاری کیے تھے جو اکتوبر میں جاری کیے گئے 21 لائسنسوں سے زیادہ ہیں کیونکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وژن 2030 اقتصادی تنوع کے منصوبے کے مطابق یہ شعبہ مسلسل ترقی کر رہا ہے۔
مملکت میں کان کنی کے مجموعی لائسنس اب دو ہزار 21 ہیں، جو اکتوبر میں دو ہزار 164 تھے۔
سعودی پریس ایجنسی نے وزارت صنعت اور معدنی وسائل کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ نومبر میں جن لوگوں کو کان کنی کا لائسنس دیا گیا تھا ان میں سے 24 معدنیات کی تلاش کے لیے، 13 تعمیراتی مواد کی صنعت کے لیے اور ایک خام مال کی پیداوار کے لیے تھا۔

شیئر: