Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے؟

سینیئر قانون دان حامد خان کے خیال میں توہین عدالت کی کارروائی ادارے کے خلاف نہیں افراد کے خلاف چلائی جا سکتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو کروانے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے تاہم اس اپیل کو سماعت کے لیے تاحال مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاق نے بھی مذکورہ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی جس میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے 30 دسمبر کی شام پانچ بجے حکم دیا کہ 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
’وقت کی کمی کے باعث عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرانا ممکن ہی نہ تھا۔‘
الیکشن کمیشن نے انٹراکورٹ اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بے شمار وجوہات پر الیکشن آج ممکن ہی نہیں تھے، بیلٹ پیپرز چھپوائی کے بعد پرنٹنگ کارپوریشن میں موجود تھے جنہیں 14 ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں پہنچانا تھا، 14 ہزارسے زائد اسٹاف نے الیکشن ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دینا تھے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے بھی اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کروانے پر چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن کے ارکان، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست جمع کرا دی ہے۔

کیا الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے؟

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کے مطابق الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے جس کا اختیار سپریم کورٹ کے عدالتی اختیارات کے برابرہے اس لیے کوئی عدالت الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور آئین پاکستان اس کو کسی بھی دوسری عدالت جتنا ہی با اختیار بناتا ہے۔

کنور دلشاد کے مطابق الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور آئین پاکستان اس کو عدالت جتنا ہی با اختیار بناتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سینیئر قانون دان حامد خان کے خیال میں توہین عدالت کی کارروائی ادارے کے خلاف نہیں افراد کے خلاف چلائی جا سکتی ہے۔
حامد خان کے مطابق ’اگر عدالت مطمئن ہو کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد جان بوجھ کر نہیں کیا گیا تو پھر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی یے۔‘

اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کا مستقبل کیا ہوگا؟

وفاقی حکومت اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا ترمیمی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرواچکی ہے۔ تاہم بل کی منظوری کے باوجود صدر مملکت نے تاحال اس پر دستخط نہیں کیا ہے۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ لاگو ہو جائے گا۔
اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے مستقبل کے حوالے سے سینئیر قانون دان حامد خان کہتے ہیں کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر اب وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات منحصر ہیں۔‘

حامد خان کہتے ہیں کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر اب وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات منحصر ہیں۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا کورٹ اپیل کے فیصلے میں عدالت الیکشن کمیشن کو معطل شدہ انتخابات کروانے کے احکامات جاری کرے تو پھر الیکشن کمیشن کو صرف پولنگ ڈے کا تعین کرنا ہوگا اور موجودہ حلقہ بندیوں کے مطابق ہی الیکشن ہوگا۔
حامد خان نے کہا اگرعدالت الیکشن کمیشن کو نئے سرے سے انتخابات کروانے کے احکامات جاری کرتی ہے تو پھر الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات کروانے ہوں گے۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کے مطابق الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں اور اعتراضات کو دور کرنے کے لیے 4 سے 5 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ اور صدر مملکت کے دستخط ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نئے قانون پر عملدرآمد کا پابند ہوگا۔

شیئر: