Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں دہشت گردی کی دھمکی دینے والوں کا نیٹ ورک پکڑا گیا

اسلام آباد میں پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس ادارے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی اداروں نے اسلام آباد میں دھمکی آمیز ویڈیوز اور آئی ٹین بم دھماکے سمیت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے کئی کیسز کی تفتیش میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں ٹی ٹی پی کی طرف سے دھمکی آمیز ویڈیو بنانے والے شخص سمیت 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد کی حد تک ٹی ٹی پی سے متعلق تمام کیسز حل کر لیے گئے ہیں اور دہشت گردوں اور ہینڈلرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
گذشتہ دنوں ٹی ٹی پی کی جانب سے اسلام آباد کے پہاڑی علاقے سے بنائی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ریلیز کی گئی تھی جس میں پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈزون کو دکھا کر دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی تھی۔
اردو نیوز کو بتایا گیا کہ ’گرفتار ہونے والے کچھ افراد اپنے مذموم مقاصد کے لیے مذہبی مدارس کو بھی استعمال کرتے پائے گئیں جس کی وجہ سے مدارس کی انتظامیہ سے بھی اب بات چیت کی جائے گی۔‘
اس حوالے سے وزارت داخلہ، وزارت تعلیم اور وزارت منصوبہ بندی کے حکام ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں اور جلد اس سلسلے میں ایک مشترکہ اجلاس بھی بلایا جائے گا۔
وفاقی اداروں کو معلوم ہوا ہے کہ دہشت گردوں کے پاس آئی ٹی کی معلومات رکھنے والے افراد بھی موجود ہیں جو دہشت پھیلانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔
اردو نیوز کو اسلام آباد میں 23 دسمبر کو ہونے والے بم دھماکے کے حوالے سے بھی معلومات ملی ہیں جس میں  پولیس ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد کی حد تک ٹی ٹی پی سے متعلق تمام کیسز حل کر لیے گئے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’خودکش حملہ آور کا نام ثاقب الدین تھا اور وہ خیبر پختو نخوا کے علاقے جمرود (سابق خیبر ایجنسی) کا رہائشی تھا۔‘
خود کش حملہ آور نے 22 دسمبر کو ضلع کرم سے صوابی کا سفر کیا اور رات وہیں گزاری۔ وہ وقوعہ کی صبح ہی اسلام آباد پہنچا تھا۔
کرائم سین سے پتا چلا کہ خودکش حملہ آور 10 سے 12 کلوگرام باردو سے بھری جیکٹ پہنے ہوئے تھا۔ دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ کی بڑی تعداد بھی برآمد ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ’خودکش حملہ آور کو راولپنڈی کے ایک رہائشی شخص کی جانب سے مدد فراہم کی گئی تھی۔‘
وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد میں پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس ادارے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

 رانا ثنا اللہ کے مطابق ’اسلام آباد خود کش دھماکے کے ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

27 دسمبر کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا تھا کہ ’اسلام آباد میں ہونے والے خود کش دھماکے کے ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔‘
ٹوئٹر پر جاری بیان میں وفاقی وزیر داخلہ نے لکھا کہ ’اسلام آباد میں دہشت گردی کے حملے کے ملزمان گرفتار کر لیے ہیں اور ہینڈلرز کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹیکسی ڈرائیور بے گناہ تھا، اس کا کوئی قصور نہیں تھا، ملزم نے اسے ہائر کیا تھا، دہشت گرد کرم ایجنسی سے چلے اور راولپنڈی میں ٹھہرے۔‘
24 دسمبر کو اسلام آباد کے چیف کمشنر محمد عثمان یونس نے خودکش دھماکے کی تفتیش کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایس ایس پی کی سربراہی میں 4 رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس کمیٹی میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور آئی بی کے گریڈ 18 کے ایک ،ایک افسر کے علاوہ آئی جی اسلام آباد کا نامزد پولیس افسر بھی شامل تھا۔

شیئر: