Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون جو بزرگوں کو مارشل آرٹ سکھاتی ہیں

خلود العلیانی کا کہنا ہے ’مارشل آرٹ سیکھنا بچپن کا خواب تھا ( فوٹو: سکرین شاٹ المرصد)
سعودی عرب کے شہر طائف کی رہائشی سعودی خاتون خلود العلیانی نے مارشل آرٹس کے میدان میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بلیک بیلٹ ہولڈر ہیں۔
السعودیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خلود العلیانی نے کہا کہ ’مارشل آرٹس سیکھنا بچپن کا خواب تھا۔ ابتدا میں رکاوٹیں پیش آئیں جو عبور کیں۔ اس کے بعد پہلی اور دوسری بلیک بیلٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔‘ 
ان کا کہنا ہے کہ ’مارشل آرٹس کے بارے میں یہ تصور کے یہ کوئی جارحانہ کھیل ہے غلط ہے۔ یہ ایک آرٹ اور خاص قسم کا کلچر ہے۔ اس میں زبردست تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ ان کا تقاضا ہے کہ ہم مارشل آرٹ کو اچھی طرح سے اپنائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ’مارشل آرٹ کا تعلق صرف نوجوان طبقے سے ہے۔ میں تو بوڑھوں کو بھی مارشل آرٹ کی ٹریننگ کی دے رہی ہوں۔ میرے ساتھ میری جو ساتھی کام کر رہی ہیں انہیں بھی یہ آرٹ سکھا رہی ہوں۔ ‘
خلود العلیانی نے کہا کہ مارشل آرٹ سیکھنے کے لیے کلب جانے کی ضرورت نہیں۔ خواتین کے گروپ کے ساتھ گھر میں آن لائن ٹریننگ کرتی ہوں۔ مارشل آرٹ خواتین کے لیے خود کے دفاع کا بہترین ہتھیار ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’مارشل آرٹ میں مہارت جسمانی فٹنس اور ذہنی استعداد پر منحصر ہے۔‘ 

شیئر: