Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیاتی الیکشن: کراچی میں پیپلز پارٹی 86، جماعت اسلامی 68 نشستوں پر آگے

الیکشن کمیشن کے مطابق ’پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کے 205 یونین کونسلوں کے غیرحتمی نتائج جاری کیے ہیں۔
غیرحتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 86 یونین کونسلوں میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ جماعت اسلامی 68 کے ساتھ دوسرے اور پاکستان تحریک انصاف 37 یونین کونسلوں میں چیئرمین کی نشستیں جیتنے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
مسلم لیگ ن نے سات، آزاد امیدواروں نے تین، جے یو آئی نے دو جبکہ ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم حقیقی نے ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی کی 246 میں سے 235 یونین کونسلوں میں انتخابات ہوئے، اور 11 نشستوں پر امیداروں کے موت کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہوئے۔
قبل ازیں سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج کی تیاری کا عمل جاری ہے اور شام تک مکمل نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں اس بات کو ملحوظ رکھیں کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ساحلی شہر کراچی میں نتائج تاخیر کا شکار ہیں۔ اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق کوئی پارٹی اپنا میئر منتخب کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ 
صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ٹرن آؤٹ کم رہا ہے مگر چار ہزار 992 پولنگ سٹیشن تھے۔ ’کسی میں چھ، سات اور کسی کی نو بجے گنتی کا عمل شروع ہوا۔‘
اعجاز انور چوہان نے بتایا کہ کراچی کے 57 ریٹرننگ افسران اور 246 یونین کونسلز ہیں۔ ہر پریذائنڈنگ افسر نے پانچ فارم تیار کرنے تھے اس لیے تاخیر ہوئی کیونکہ یہ ایک طویل اور تھکا دینے والا کام ہے۔
’سب سے پہلے فارم 11 اور 12 ہیں۔ ایک جنرل کونسلر اور ایک چیئرمین، وائس چیئرمین کے فارم تیار کرنا تھے۔ تمام یونین کونسلز کے نتائج تیار کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے الزامات کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’مانیٹرنگ کا سخت طریقہ کار اختیار کیا۔ مکمل نگرانی کی اور تمام افسران کو ہدایت تھی کہ کوتاہی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
دوسری جانب غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق 246 میں سے 35 یونین کونسلز کے مکمل نتائج سامنے آئے ہیں جن میں سے 22 پر پیپلز پارٹی اور 11 پر تحریک انصاف کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف ایک، ایک نشست پر کامیاب قرار پائی ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے نتائج میں تاخیر پر تشویش اور تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا۔
کراچی اور حیدرآباد کی میئرشپ کے لیے پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی میں سخت مقابلہ ہے تاہم تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کا کہنا تھا کہ ’میں ہر پولنگ سٹیشن، وارڈ، یوسی کے نتائج کی قریب سے نگرانی کر رہا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نمایاں پارٹی کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔‘
 ’پی ڈی ایم کی گندی طاقتوں کی طرف سے پس پردہ کھیلے جانے والے کھیل کے بارے میں بھی مجھے آگاہ کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پولیٹیکل انجینیئرز عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں۔‘
ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹ میں سندھ بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ کا ہنگامی مراسلہ

الیکشن کمشنر سندھ نے اتوار کی شام تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ بھیجا تھا۔
مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ’ہمیں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے پریزائیڈنگ آفیسرز کی جانب سے فارم 11 اور 12 ان کے پولنگ ایجنٹس کو نہ دینے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔‘
آپ ریٹرننگ افسران کے ذریعے تمام پریذائیڈنگ افسران کو پولنگ ایجنٹس کو فارم 11 اور 12کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایات جاری کریں۔‘

تحریک انصاف کے دو رہنما گرفتار

کراچی کے ضلع کیماڑی کے علاقے سعید آباد سے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی عدیل شاہ اور رہنما امجد آفریدی کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ان دونوں رہنماؤں جے قبضت سے بیلٹ پیپر اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔
’بیلیٹ پپیر چھیننے کے الزام میں گرفتار رکن اسمبلی عدیل شاہ فیصل کالونی پولیس سٹیشن منتقل کیا ہے۔‘
’حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن پر الزامات بے بنیاد‘
قبل ازیں اتوار کو الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر نے ایک بیان میں سیاست دانوں کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن پر الزامات بے بنیاد ہیں۔
بیان کے مطابق سندھ کے مقامی حکومتوں کے قانون کے سیکشن 10 کے تحت لوکل کونسلوں کی تعداد کا تعین کرنا صوبائی حکومت کے ذمے ہے اور اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔ اور کمیشن نے قانون کے مطابق درست حلقہ بندیاں کی ہیں۔

کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے 16 اضلاع میں آج بلدیاتی انتخابات ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 32 لاکھ 83 ہزار 696 افراد کے ووٹ رجسٹرڈ تھے۔ سندھ  بلدیاتی انتخابات کے لیے 8706 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے۔

’اب کراچی کا میئر جو بھی آئے گا ایم کیو ایم کی خیرات پر آئے گا۔

اتوار کی شام ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بلدیاتی الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دوسرے مرحلے کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی۔

شیئر: