Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر کے گھر کی تلاشی، ’خفیہ دستاویزات‘ برآمد

اٹارنی نے بتایا کہ تلاشی کے دوران نہ جو بائیڈن اور نہ ہی ان کی اہلیہ موجود تھیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے صدر جو بائیڈن کی رہائشگاہ کی تلاشی کے دوران مزید چھ خفیہ دستاویزات برآمد کی گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر جو بائیڈن کے وکیل باب باؤر نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر کی ذاتی رہائشگاہ کی دوبارہ تلاشی لی گئی۔
ان کے وکیل نے بتایا کہ کچھ خفیہ دستاویزات اُس دور کی ہیں جب وہ 1973 سے 2009 تک بطور سینیٹر فرائض انجام دے رہے تھے۔
باب باؤر کے مطابق دیگر دستاویزات اُس وقت کی ہیں جب جو بائیڈن 2009 سے 2017 تک اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
محکمہ انصاف نے 12 گھنٹے تک امریکی صدر کی رہائشگاہ کی تلاشی لی اور اس دوران کچھ نوٹ بھی اپنی تحویل میں لیے جو بائیڈن نے بطور نائب صدر نے خود اپنے ہاتھ سے لکھے تھے۔
ان کے وکیل نے بتایا کہ ’صدر نے اپنی رہائشگاہ تک رسائی کی پیشکش کی تاکہ محکمہ انصاف محکمہ انصاف ہر طرح کے ریکارڈ اور خفیہ دستاویزات حاصل کر سکے۔
اٹارنی نے بتایا کہ تلاشی کے دوران نہ بائیڈن اور نہ ہی ان کی اہلیہ موجود تھیں۔
امریکی صدر ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں گزار رہے ہیں تاہم تلاشی کے وقت صدر کے ذاتی اور وائٹ ہاؤس کے وکلا موجود تھے۔
دیگر خفیہ سرکاری دستاویزات رواں ماہ بائیڈن کی ولیمنگٹن رہائش گاہ اور نومبر میں ایک نجی دفتر سے برآمد ہوئی تھیں جو انھوں نے 2017 میں اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر اپنی مدت ختم ہونے کے بعد رکھی تھیں۔
باؤر نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ولیمنگٹن میں واقع گھر میں یہ دستاویزات کہاں سے ملی ہیں۔ پچھلی خفیہ دستاویزات گھر کے گیراج اور قریبی سٹوریج کی جگہ سے برآمد ہوئی تھیں۔
کیلیفورنیا کے دورے کے دوران صحافیوں کے سوالات پر جو بائیڈن نے کہا کہ ’مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں۔‘
یہ نئی پیش رفت ڈیموکریٹک صدر کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے جنہوں نے اپنے رپبلکن پیشرو اور سیاسی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو اسی طرح کے مواد کے حوالے سے غفلت برتنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شیئر: