Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن قواعد کے تحت نگراں حکومتوں کے کیا اختیارات ہیں؟

2017 الیکشن ایکٹ کے تحت نگران حکومتوں کا کام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے دو اہم صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد آئین کے تحت نگران وزرائے اعلٰی نے عہدے سنبھال لیے ہیں تاہم ان کے اختیارات منتخب وزرائے اعلٰی کے مقابلے میں خاصے محدود ہیں۔
اتوار کو الیکشن کمیشن کی طرف سے نامزدگی کے بعد پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے گورنر پنجاب سے اپنے عہدے کا حلف تو اٹھا لیا مگر ان کی تقرری کو پاکستان تحریک انصاف نے مسترد کر دیا اور سابق وزیراعظم عمران خان نے انہیں ’پی ٹی آئی کا ازلی دشمن قرار‘ دیا ہے۔
 تاہم یہ جاننا اہم ہے کہ بطور نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی کیا اتنے اختیارات رکھتے ہیں کہ وہ کسی ایک جماعت کو فائدہ یا نقصان پہنچا سکیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق نگران وزرائے اعلیٰ اور ان کی قائم کردہ حکومتیں صرف روٹین کے امور تک محدود رہیں گی۔

نگراں حکومتوں کے زیادہ تر اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس

2017 الیکشن ایکٹ کے تحت نگران حکومتوں کا کام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے۔ اتوار کو بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے نگران حکومتوں کو ان کے اختیارات کے حوالے سے یاد دہانی کے لیے ایک دس نکاتی ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے۔
ہدایت نامے کے مطابق نگراں حکومتیں الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر اہم عہدیداروں کی ٹرانسفر یا پوسٹنگ نہیں کرسکیں گی، اور نہ ہی ترقیاتی سکیموں کا اعلان کرسکیں گی۔

اتوار کو محسن نقوی نے پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی کا حلف اٹھایا تھا۔ (فوٹو: پنجاب حکومت)

کمیشن نے مطلع کیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی نگراں صوبائی حکومتوں اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کی مقامی حکومتوں کے ماتحت کسی بھی وزارت، ڈویژن اور ادارے میں ہر قسم کی بھرتیوں پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم صوبائی پبلک سروس کمیشنز اور ان سرکاری اداروں کی طرف سے اضافی بھرتیوں کو استثنٰی حاصل ہے جہاں پہلے ہی ٹیسٹ/ انٹرویوز ہو چکے ہیں۔
نگراں حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا صوبوں میں کسی بھی قسم کی ترقیاتی سکیموں کا اعلان/عمل درآمد نہ کریں سوائے ان کے جو اس نوٹیفکیشن کے اجراء سے پہلے جاری اور منظور شدہ ہوں۔
مزید یہ کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتیں اور مقامی حکومتیں دونوں اسمبلیوں کے عام انتخابات کے اختتام تک ایسی سکیموں کے ٹینڈر جاری نہیں کریں گی۔
اس کے علاوہ کمیشن کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اداروں اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دائرہ اختیار میں آنے والے کنٹونمنٹ بوڈز سے متعلق تمام ترقیاتی فنڈز مذکورہ عام انتخابات کے نتائج کے اعلان تک فوری طور پر منجمد رہیں گے۔

عمران خان کی برطرفی کے بعد پی ٹی آئی ملک میں انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی بنیادوں پر تعینات تمام اداروں کے سربراہان کی خدمات فوری طور پر ختم کریں اور ان کی فہرستیں کمیشن کو فوری طور پر بھیجیں۔
سابق وزرائے اعلیٰ اور ان کے مشیروں، سابق صوبائی وزراء اور پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے سابق اراکین کی سرکاری رہائشی سہولیات کے خاتمے کے علاوہ ان سے سرکاری گاڑیاں واپس لینے کو یقینی بنایا جائے۔ البتہ اہم شخصیات کو ان کے استحقاق کے مطابق سکیورٹی پروٹوکول فراہم کیا جائے گا اور سکیورٹی پروٹوکول کی کسی بھی اضافی تعیناتی کو ان سے فوری طور پر واپس لے لیا جائے گا۔
نگران وزرائے اعلٰی اور ان کے عہدیداران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین دن کے اندر اپنے اور اہل خانہ  کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں۔

شیئر: