Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف نے 44 اراکین اسمبلی کے استعفے واپس مانگ لیے

سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان تحریک انصاف  نے 81 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد اپوزیشن لیڈر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہونے کے خدشے کی بنا پر باقی 44 اراکین کے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سوموار کو پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’کیونکہ سپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لیے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اسد عمر نے ٹوئٹر پر 44 پارٹی اراکین کے ناموں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’سپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دی ہے، اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گی۔‘
چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے جس کے بعد مستعفی پی ٹی آئی حامی اراکین قومی اسمبلی کی تعداد 81 ہو گئی تھی جن میں پارٹی کے حمایتی شیخ رشید کا استعفٰی بھی شامل تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سوموار کو قومی اسمبلی کی عمارت بھی بند ہے کیونکہ اتوار کو اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ پارلیمنٹ میں شارٹ سرکٹ کے باعث تمام دفاتر تین دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹیریٹ کے دفاتر مکمل بند رہیں گے اور پارلیمنٹ کی عمارت فوری طور پر سیل کر کے  وائرنگ کو محفوظ بنایا جائے گا اور تمام عمارت کی مکمل صفائی کی جائے گی۔
اس حوالے سے سینیٹ کا سوموار کو ہونے والا اجلاس بھی جمعرات 26 جنوری تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے 81 استعفے منظور جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ ہو چکے ہیں۔ موجودہ ایوان میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 70 ہے جس میں 49 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے سپیکر کو بھیج رکھے ہیں جبکہ 21 ارکان منحرف گروپ میں شامل ہیں۔

عمران خان نے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن تاحال انہوں نے حلف نہیں اُٹھایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے ضمنی انتخابات میں سات حلقوں سے کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے لیکن تاحال انہوں نے حلف نہیں اُٹھایا۔ اسی طرح ہنگو سے پی ٹی آئی کے رکن خیال زمان کی خالی ہونے والی نشست پر جیتنے والے امیدوار ڈاکٹر ندیم خیال نے بھی حلف نہیں اٹھایا۔ 

کیا پی ٹی آئی اپنا اپوزیشن لیڈر منتخب کروا سکتی ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کو اپنا اپوزیشن لیڈر منتخب کروانے کے لیے  اپنے باقی 49 ارکان کو قومی اسمبلی سپیکر کے سامنے استعفے واپس لینے کے لیے پیش ہونا ہوگا تاہم سپیکر قومی اسمبلی اگر مزید 29 ارکان اسمبلی یا اس سے زائد کے استعفے منظور کر لیں تو راجہ ریاض گروپ کی تعداد بڑھ جائے گی اور ان کا ہی اپوزیشن لیڈر نامزد کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے رولز کے مطابق اپوزیشن لیڈر ایوان میں اپوزیشن بینچز پر موجود اکثریت جماعت نامزد کرتی ہے۔

شیئر: