Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محسن نقوی: صحافت سے پنجاب کی وزارت اعلی تک کا سفر

محسن رضا نقوی کا تعلق میڈیا انڈسٹری سے ہے اور عام طور پر وہ محسن نقوی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں الیکشن کمیشن نے محسن رضا نقوی کو نگران وزیراعلٰی مقرر کر دیا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے ناموں میں پہلے نمبر پر سید محسن رضا نقوی کا نام رکھا تھا۔
محسن رضا نقوی کا تعلق میڈیا انڈسٹری سے ہے اور عام طور پر وہ محسن نقوی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
میڈیا ٹائیکون محسن نقوی نے اپنے صحافتی کیریئر میں امریکی ٹی وی چینل سی این این سے منسلک رہے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد امریکی یونیورسٹی سے صحافت میں ڈگری لینے کے بعد سی این این میں بطور پروڈیوسر بھرتی ہوئے۔
افغانستان پر امریکی حملے کے بعد وہ پاکستان میں سی این این کے نمائندے کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیتے رہے۔ سال 2009 میں انہوں نے پہلے کمیونٹی چینل کی بنیاد رکھی۔ اور سٹی 42 نامی لاہور شہر کا اکلوتا ٹی وی چینل لانچ کیا۔
ان کی میڈیا کمپنی سٹی نیوز نیٹ ورک کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ میڈیا انڈسٹری میں ہر شہر کے لیے الگ چینل شروع کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے محسن نقوی نے سٹی 42 کے بعد ملتان میں روہی، کراچی میں سٹی 21، فیصل آباد میں سٹی 41 اور لندن میں سٹی 44 کے نام سے چینل شروع کیے۔
اسی دوران انہوں نے قومی سطح پر چینل 24 بھی شروع کیا۔ محسن نقوی میڈیا انڈسٹری میں سب سے کم عمر سیلف میڈ شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں جنہوں نے محض 30 سال کی عمر میں اپنا نیوز چینل شروع کیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن نے نگران وزیراعلٰی کے لیے محسن نقوی کا نام دے کر حکومت کو سرپرائز دیا تھا۔ محسن نقوی عملی طور پر سیاست سے منسلک تو نہیں البتہ وہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔
گزشتہ برس جب عمران خان کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوئی تو محسن نقوی اسلام آباد کے سیاسی حلقوں میں خاص طور پر آصف علی زرادری کے بہت قریب پائے گئے۔ ایک ویڈیو کلپ میں زرداری کے ساتھ نظر آنے پر تحریک انصاف کے رہنماوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

 الیکشن کمیشن نے محسن رضا نقوی کو پنجاب کا نگران وزیراعلٰی مقرر کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

محسن نقوی نے ویسے تو کبھی سیاسی معاملات پر کوئی بیان نہیں دیا تاہم مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جو چینل نواز شریف کی پالیسوں پر تنقید میں سب سے پیش پیش تھے ان میں محسن نقوی کے تمام چینل بھی شامل تھے۔
سال 2015 میں جب نریندر مودی اچانک پاکستان کے دورے پر آئے تو ان کے وفد کے رائیونڈ جانے پر کی گئی سٹی فورٹی ٹو چینل کی رپورٹنگ کے انڈیا میں بڑے چرچے رہے۔ اس رپورٹنگ میں اس دورے پر تنقید کی گئی تھی۔
محسن نقوی کا سیاسی بیک گراونڈ ایک اور حوالے سے بھی ہے کہ وہ چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔ اس بات کا اظہار خود چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق محسن نقوی نے ایک صحافی کے طور پر ملک کی طاقتور اشرافیہ میں اپنا مقام اپنے بل بوتے پر بنایا ہے۔
پاکستان میں طاقتور صحافیوں کا سیاسی عمل حصہ بننا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے پہلے پنجاب کے نگران وزیراعلٰی معروف صحافی نجم سیٹھی بھی رہ چکے ہیں۔ سنہ 2013 کے انتخابات کے لیے نگران وزیراعلٰی کے لئے ان کا نام اس وقت بھی ن لیگ نے تجویز کیا تھا۔

شیئر: