Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالآخر آئی ایم ایف مان گیا، وفد 31 جنوری کو پاکستان آئے گا

آئی ایم ایف کے مطابق ’مشن مقامی اور بیرونی سطح پر استحکام بحال کرنے کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ نویں اقتصادی جائزے پر گفتگو کے لیے جنوری کے آخر میں ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
جمعرات کو اردو نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے بتایا کہ ’پاکستان کی درخواست پر ایک وفد ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت نویں جائزے سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے 31 جنوری سے 9 فروری تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ مشن مقامی اور بیرونی سطح پر استحکام بحال کرنے کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں پائیدار اور اعلیٰ معیار کے اقدامات کے ساتھ مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کرنا اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرنا شامل ہے۔‘
’آئی ایم ایف کی پالیسی میں پاور سیکٹر کی کارکردگی کو بحال کرنا، گردشی قرضے میں مسلسل اضافے کو روکنا اور زرمبادلہ کے مارکیٹ کے کام کی بحالی شامل ہے۔‘
آئی ایم ایف کی نمائندہ نے مزید بتایا کہ ’پالیسی کی سطح پر جاندار کوششیں اور اصلاحات موجودہ انتہائی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں اور انہی کی بنیاد پر پاکستان اپنے شراکت داروں سے مالیاتی تعاون حاصل کر سکے گا جو کہ پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔‘

’سنہ 2014 کے بعد زرِمبادلہ کے کم ترین ذخائر‘

خیال رہے کہ گزشتہ آئی ایم پروگرام معطل ہونے کے پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائز تیزی سے کم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے جمعرات کو کہا ہے کہ’ 20 جنوری کو ہفتے کے اختتام پر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کمی ہو کر یہ تین ارب 68 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے۔‘
سٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق سٹیٹ بینک اور دیگر کمرشل بینکوں کے پاس مجموعی طور پر 9 ارب 40 کروڑ ڈالر زرمبالہ کے ذخائر موجود ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2014 کے بعد یہ سٹیٹ بینک پاس موجود زرمبادلہ کی پست ترین سطح ہے جو بہت مشکل سے تین ہفتے کی درآمدات کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔

شیئر: