Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صرف تھوڑی مقدار‘، برٹش کولمبیا نے ہیروئن اور کوکین کی اجازت کیوں دی؟

کورونا وبا کے دوران منشیات کے زیادہ استعمال کے کیسز میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا۔ (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا کے مغربی صوبے برٹش کولمبیا کی حکومت نے ہیروئن، میتھ، ایکسٹیسی اور کریک کوکین کی تھوڑی مقدار پاس رکھنے اور لے جانے کی اجازت دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز میں حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ تین سالہ پائلٹ پراجیکٹ کے مطابق مذکورہ منشیات لے جانے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہو گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم منشیات کی زیادہ مقدار لینے سے پیدا ہونے والے مسائل کی راہ روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق برٹش کولمبیا میں 2016 سے اب تک ہونے والی 32 ہزار اموات میں سے ایک تہائی منشیات کی زیادہ مقدار کے استعمال سے واقع ہوئیں اور اس سال انتظامیہ نے منشیات کی زیادہ مقدار کے استعمال کے تدارک کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کیے۔
کورونا کی وبا کی وجہ سے کولمبیا میں منشیات کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا کیونکہ اس سے منشیات کا غیرقانونی کام اور سپلائی چین بھی متاثر ہوئی جس کے بعد منشیات کے عادی افراد کو دوسری زہریلی منشیات کی طرف جانا پڑا جو انہوں نے اکیلے میں استعمال کیں۔
منگل کو انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ابتدائی اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 2022 میں زہریلی منشیات سے دو ہزار دو سو 27 مشتبہ اموات ہوئیں جو کہ 2021 سے زیادہ تھیں اور اس سال 34 اضافی اموات ہوئیں۔
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے پچھلے سال مئی میں کہا تھا کہ برٹش کولمبیا میں منشیات استعمال کرنے والوں کو استثنیٰ دیا جائے گا جو کینیڈا میں پہلی بار ہو گا۔

ماہرین کے مطابق منشیات استعمال کرنے والوں کو طبی امداد کے حصول میں آسانی ہو گی۔ (فوٹو: روئٹرز)

 انتظامیہ کا کہنا تھا کہ منشیات کی معمولی مقدار لے جانے کو جرم تصور نہیں کیا جائے گا اور امید ظاہر کی کہ فوجداری مقدمات کے بجائے صحت عامہ کے اس معاملے کو اس اقدام سے کنٹرول کر لیا جائے گا۔
صوبے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقدام کا مقصد مواد کے استعمال پر بدنامی کے تاثر کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو یہ سہولت بھی دینا ہے کہ وہ آسانی سے رہنمائی کے لیے حکام سے رابطہ کر سکیں۔
یونیورسٹی آف ٹورانٹو سے منسلک پروفیسر روبرٹ شوارٹز کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ اقدام قابل تعریف ہے تاہم یہ بھی بہت ضروری ہے کہ اس کی مدد سے مسئلے پر قابو پایا جائے۔
’مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں زیادہ اور غیرقانونی مواد کا سامنا ہے جو نقصان کا باعث بنتا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ سے متعلق اقدامات کرنا ہوں گے اور منشیات کی اجازت ان میں سے پہلا قدم ہے۔‘
استثنٰی کی فہرست میں شامل منشیات صرف ذاتی استعمال کے لیے دو اعشاریہ پانچ گرام تک پاس رکھی جا سکیں گی۔
ماہرین صحت نے کا کہنا ہے کہ حکومت کے اقدام سے منشیات استعمال کرنے والے ایک ایسے محفوظ ماحول میں ان کا استعمال کر سکیں گے جہاں انہیں طبی امداد کے حصول میں آسانی ہو گی۔

شیئر: