Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ اور مشاعر کے علاقوں سے بندروں کا خاتمہ

بندروں کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
قومی مرکز برائے جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ اورمشاعرمقدسہ کے علاقوں سے 95 فیصد بندروں ’بابون‘ کو نکال دیا گیاہے۔
سبق نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قومی مرکز برائے تحفظ جنگلی حیات کے ذمہ دار نے مزید بتایاکہ پہاڑی علاقوں میں پائے جانے والے بندروں(بابون) کی وجہ سے مختلف مقامات پررہنے والوں اوروہاں آنے والوں کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس دیکھتے ہوئے قومی مرکز برائے تحفظ جنگلی حیات نے جامع منصوبے کے تحت بندروں کو وہاں سے نکالنے کی حکمت عملی پرعمل کیا۔
مرکز کے ذمہ دار کا مزید کہنا تھا کہ بندروں کو وہاں سے نکالنے کے لیے اختیارکی جانے والی تدابیرپرگزشتہ برس سے عمل کیاجارہا تھا جن پرکافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی اس وقت مذکورہ علاقوں سے تقریبا 95 فیصد سے زیادہ بندروں کو وہاں سے نکالا جاچکا ہے۔
قومی مرکزکی ٹیموں نے مکہ مکرمہ ریجن کے مختلف مقامات کا سروے کیا جہاں یہ بندر پائے جاتے تھے۔ بندروں کو وہاں سے مستقل بنیادوں پربھگانے کے لیے آٹھ اداروں پرمشتمل ٹیم تشکیل دی گئی جنہوں نے 12 سو کلومیڑکے رقبے کا سروے کیا اورمقررہ حکمت عملی پرعمل کرتے ہوئے وہاں سے بندروں کوبھگانے میں کامیابی حاصل کرلی ۔

طائف کے پہاڑی علاقے میں بابون نسل کے بندربڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

ادارہ تحفظ جنگلی حیات کی ٹیموں نے علاقے میں بندروں کی وجہ سے پہنچنے والے نقصانات کا بھی تدارک کیا۔ قومی مرکز کی جانب سے رواں برس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے جس پرعمل درآمد جاری ہے۔
واضح رہے مکہ مکرمہ ریجن میں خاص کرطائف کے پہاڑی علاقوں میں بابون نسل کے بندر بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے وہاں رہنے والوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے علاوہ ازیں طائف کے پہاڑی مقامات پرتفریح کےلیے آنے والوں کو بھی ان بندروں کی وجہ سے شدید مشکلات درپیش ہوتی تھیں۔

شیئر: