Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائنل ایگزٹ سے قبل اہلیہ کا وزٹ ویزا لگوایا اس پر سفر کیا جا سکتا ہے؟

ایکسپائر ویزا ہونے کی صورت میں مملکت میں داخل نہیں ہوسکتے (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں وزٹ ویزے کے ضوابط پرعمل کرنا ضروری ہے۔ قانون کے مطابق وزٹ ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنا ہوتا ہے۔
مملکت میں فیملی وزٹ ویزے دوطرح کے جاری کیے جاتے ہیں۔ ایک ویزا سنگل انٹری ہوتا جس کی انتہائی مدت 180 دن ہوتی ہے۔
دوسری قسم کے ویزے جسے ملٹی پل انٹری ویزا کہا جاتا ہے اس کی مدت ایک برس ہوتی ہے اس ویزے پرآنے والے 180 دن ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنے کے بعد دوبارہ اسی ویزے پرمملکت آکرمزید 6 چھ ماہ قیام کرسکتے ہیں۔
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا  سعودی عرب میں اقامہ پرمقیم تھا۔ اس دوران میں نے اپنی اہلیہ کے لیے وزٹ ویزا جاری کرایا جو مئی 2023 تک ہے۔ اہلیہ کے مملکت آنے سے قبل ہی یہاں سے فائنل ایگزٹ پر واپس چلا گیا مگرفوری بعد کمرشل وزٹ پردوبارہ آیا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اہلیہ جن کے پاس غیراستعمال شدہ وزٹ ویزا ہے کیا وہ مملکت آسکتی ہیں، ویزاپاسپورٹ پر اسٹمپ ہوچکا ہے؟۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن قوانین کے مطابق مملکت میں داخل ہونے کے لیے لازمی ہے کہ کارآمد ویزا ہو‘۔  
’ایکسپائر ویزا ہونے کی صورت میں مملکت میں داخل نہیں ہوسکتے‘۔
اس حوالے سے جوازات کے ٹوئٹرپرجواب واضح ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزٹ ویزا جاری ہونے کے بعد اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ویزا جاری کرانے والا مملکت میں ہویا نہیں بنیادی شرط ویزے کا ایکسپائرنہ ہونا ہے۔ 
 ایک شخص نے دریافت کیا ’مملکت آئے ہوئے تین ماہ ہوچکے ہیں تاحال میرا اقامہ بھی جاری نہیں کرایا جبکہ کفیل مجھے تنخواہ بھی نہیں دیتا جس کےباعث بڑی پریشانی کا سامنا  ہے، اس صورت میں کیا کروں کیونکہ مالی دشواری سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘؟۔ 
اس سوال پرجوازات کا کہنا تھا کہ ’وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے شعبے اختلافات اور حل سے رجوع کیا جائے جہاں موجود اہلکارمعاملے کو بہترانداز میں حل کریں گے‘۔ 
واضح رہے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت کے طول وعرض میں وزارت کے ذیلی دفاترموجود ہیں جہاں آجرواجیر کے مابین اختلافات حل کیے جاتے ہیں۔ 

مملکت میں داخل ہونے کے لیے کارآمد ویزا ہونا لازمی ہے ( فائل فوٹو: ایس پی اے) 

وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی ومحکمہ جوازات کے قانون کے مطابق مملکت آنے والے کارکنوں کا اقامہ جاری کرانا کارکن کے اسپانسر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 
قانون کے مطابق لازمی ہے کہ کارکن کے مملکت آنے کے تین ماہ یعنی 90 دن کے اندر اقامہ جاری کرانا ضروی ہے۔ اقامہ جاری کرانے سے قبل تجرباتی مدت ہوتی ہے ۔اس دوران آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کو باقاعدہ اس کی تنخواہ ادا کرے اوردیگرسہولتیں فراہم کی جائیں۔ 
 اگرکفیل یعنی اسپانسر متفقہ تنخواہ ادا نہیں کرتا اس صورت میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے متعلقہ شعبے میں درخواست دی جاسکتی ہے۔ 
 شعبہ میں درخواست دینے سے قبل تمام ثبوت مہیا کیے جائیں جن میں سب سے اہم ثبوت تنخواہوں کی عدم ادائیگی اوراقامہ جاری نہ کرانا کیونکہ تجرباتی مدت 3 ماہ کی ہوتی ہے۔
قانونی طورپریہ لازمی ہے کہ اگرتجرباتی مدت میں اضافہ کیاجائے تو وہ اسی صورت میں ہوگا جب فریقین اس پرمتفق ہوں اوراس کا تحریری ثبوت بھی پیش کیا جائے۔ 
یاد رہے سفارتخانے یا قونصلیٹ میں ویلفئیرکا شعبہ موجود ہے جو قانونی طورپرہرممکن امداد فراہم کرتے ہیں۔

شیئر: