یہ خواتین سیاست، فن، کھیل اور ایکٹوازم سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔
ٹائم میگزین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور انسانی حقوق کی کارکن عائشہ صدیقہ نے گذشتہ برس مصر میں موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی کانفرنس میں ایک شاندار تقریر کی تھی۔
اس تقریر میں انہوں نے عالمی رہنماؤں پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام نہ کرنے پر سوال اٹھائے تھے۔
ٹائم میگزین نے ویمن آف دی ایئر کی فہرست میں شامل خواتین کا تعارف بھی کرایا ہے۔
جریدے کے مطابق ’جب عائشہ صدیقہ شاعری پر بات کرتی ہیں تو ان کا چہرہ دمکنے لگتا ہے۔ وہ سمجھتی ہیں شاعری امید کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
عائشہ صدیقہ نے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیلاب کی تباہی دیکھ کر جو کچھ محسوس کیا اسے شاعری میں بیان کرنے کی کوشش کی۔
وہ کہتی ہیں کہ ’آرٹ زندگی کو جینے کے قابل بناتا ہے۔ میری رائے میں یہ آدمی کو لڑنے کا حوصلہ دیتا ہے۔‘
عائشہ صدیقہ جب 12 برس کی تھیں تو انہیں غیرمحفوظ ماحول کے بارے میں احساس ہونا شروع ہو گیا تھا۔ 16 برس کی عمر نے وہ یہ سمجھنے میں کامیاب ہوئیں کہ موسمیاتی تبدیلی کا براہ راست انسانی حقوق سے تعلق ہے۔
پاکستان کے قبائلی معاشرے میں پرورش پانے والی عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ ’میرا کام زندگی کے دفاع کے لیے ہے۔ اور یہ ازخود خواتین کے حقوق کی جنگ بھی ہے۔‘
واضح رہے کہ ٹائم میگزین نے ’ویمن آف دی ایئر 2023‘ کی فہرست میں پاکستان کی ماحولیاتی کارکن عائشہ صدیقہ کے علاوہ امریکی اداکارہ انجیلا باسیٹ، آسٹریلوی اداکارہ کیٹ بلانشیٹ، امریکی گلوکارہ اور نغمہ نگار فوبی بریجرز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ صومالیہ کی پروفیشنل باکسر رملا علی، برازیل کی نسلی مساوات کی وزیر اینیل فرانکو، میکسیکو کی انسانی حقوق کی کارکن ویرونیکا کروز سانچیز، ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح علی نیجاد، امریکی فٹ بالر میگن ریپینو، جاپانی سی ای او ماکیکو اونو اور امریکی مصنف کوئنٹا برنسن کو شامل کیا ہے۔