Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا ساتھ کھڑی ہے: سربراہ عرب لیگ

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ’جرم کے سامنے خاموشی مزید جرائم کی راہ ہموار کرتی ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو دوحہ میں عرب اور اسلامی رہنماؤں کے ہنگامی سربراہی اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ ’سربراہی اجلاس اپنی طرف سے یہ طاقتور پیغام بھیجتا ہے کہ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کے اقدامات دو سال تک غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر خاموش رہنے کا براہ راست نتیجہ ہیں، جس سے قابضین کی حوصلہ افزائی ہوئی۔‘
قطر نے اسرائیل کی جانب سے 9 ستمبر کو حماس کے رہنماؤں پر حملے کے بعد سربراہی اجلاس کا اہتمام کیا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے سربراہی اجلاس میں عرب اور اسلامی دنیا کے رہنما قطر پر اسرائیلی حملے سے متعلق قرارداد کے مسودے پر غور کریں گے۔
تیاری کے سلسلے میں ہونے والے اسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے عالمی برداری پر زور دیا کہ ’وہ دوہرے معیار کا استعمال بند کرے اور اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اس کی سزا دے۔‘
انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کو ’جرائم‘ بھی قرار دیا۔

اسرائیل نے 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’وقت آ گیا ہے کہ عالمی برداری دوہرے معیار کو ترک کر دے اور اسرائیل نے جتنے بھی جرائم کیے ہیں اس کو ان کی سزا دے۔ اسرائیل یہ جان لے کہ ہمارے برادر فلسطینی کو جس تباہی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس کا مقصد ان کو بے دخل کرنا ہے وہ ہتھکنڈہ کام نہیں کرے گا۔‘
اگرچہ اسرائیلی حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تاہم اصل نشانہ حماس کے وہ رہنما تھے جو اس کی جانب سے مذاکرات میں شریک تھے اور وہ بچ گئے اور یہ ڈھٹائی پر مبنی اقدام ’بذات خود ثالثی کے اصول پر حملے‘ کو ظاہر کرتا ہے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا تھا کہ اس حملے کو صرف ’ریاستی دہشت گردی‘ ہی قرار دیا جا سکتا ہے اور یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کو موجودہ اسرائیلی حکومت آگے بڑھا رہی ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے اس قدر کھلی جارحیت کا مظاہرہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب قطر کی ریاست سرکاری و عوامی مذاکرات کی میزبانی کر رہی تھی، جو کہ اسرائیل کے علم میں بھی تھا اور اس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنا تھا۔‘

اسرائیلی حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

سربراہی اجلاس سے قبل مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے سعوی عرب کے علاوہ ترکیہ اور پاکستان کے ہم منصبوں سے بھی ٹیلی فون پر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بات چیت میں بحران کا جائزہ لیا گیا اور خطے کو درپیش شدید سیاسی و سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے راستوں کی تلاش پر توجہ مرکوز رہی۔
اس موقع پر وزرا نے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور خطے کے استحکام کے لیے عرب اور اسلامی دنیا کے اتحاد اور سیاسی و سفارتی اور اقتصادی شعبوں میں پائیدار ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں شامل ہونے والے رہنماؤں میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور عراق کے وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی بھی شامل ہوں گے جبکہ فلسطین کے صدر محمود عباس اتوار کو دوحہ پہنچے۔
اس طرح ترکیہ کے میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صدر رجب طیب اردوغان کی بھی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔

شیئر: