Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ کیس: عمران خان آج اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوں گے

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی اور فرد جرم کا معاملہ تقریباً دو ماہ سے التوا کا شکار ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان آج توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔  
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی اور فرد جرم کا معاملہ تقریباً دو ماہ سے التوا کا شکار ہے۔ اس دوران عدالت نے کئی بار عمران خان کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔ 28 فروری کو پیش نہ ہونے کی وجہ سے عدالت نے پہلی بار ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ 
جو استثنیٰ اور التوا کا شکار ہوتے ہوتے آخری مرتبہ عدالت نے انھیں 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
 
13 مارچ کو بھی عمران خان عدالت میں پیش نہ ہوئے جس کے بعد عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے انھیں گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
ان وارنٹس کی تعمیل کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کی قیادت میں پولیس لاہور زمان پارک پہنچی جہاں انھوں نے لاہور پولیس کی مدد سے عمران خان کی رہائش گاہ پر جانے کی کوشش کی۔   
پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پر موجود رہی جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا رہا۔ 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر جانے کے باوجود اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو گرفتار نہ کرسکی۔ زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی جس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے رکھا، جبکہ قصور، گوجرانوالا اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔ زمان پارک میں پنجاب رینجرز کو بھی طلب کیا گیا۔
زمان پارک میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ متعدد شیل عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر بھی گرے۔ واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جاتا رہا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا جاتا رہا۔ پتھراؤ سے پولیس اہلکاروں سمیت رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوئے جس کے بعد پولیس نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے زمان پارک کو خالی کر دیا۔
اس صورت حال کے بعد تحریک انصاف نے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ عمران خان اپنی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کریں اور ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق بیان حلفی کو دیکھے۔  
تحریک انصاف نے دوبارہ سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور انڈرٹیکنگ پیش کی۔  

پولیس کو پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی درخواست خارج کر دی تھی اور کہا تھا کہ عمران خان نے لاہور میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے جس کے بعد وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔  
عمران خان نے وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج ہونے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے انھیں ریلیف دیتے ہوئے گرفتاری سے روک دیا اور انھیں آج عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔  

توشہ خانہ کیس ہے کیا؟  

اگست 2022 میں الیکشن کمیشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایم این ایز کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک ریفرنس بھیجا تھا۔  
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔‘
ریفرنس کے مطابق عمران خان نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو سال تک ظاہر نہیں کیا اور یہ تحائف صرف سال 2020-21 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ سکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔ 

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔  
الیکشن کمیشن نے اکتوبر 2022 میں ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کرائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔   
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔  

شیئر: