Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور پولیس کا زمان پارک میں آپریشن، 60 کارکنان گرفتار اور اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ

لاہور پولیس زمان پارک کے علاقے میں واقع عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئی جس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے 60 کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سنیچر کو عمران خان کے اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے لیے روانہ ہونے کے بعد پولیس نے زمان پارک کے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور وہاں جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔
پولیس کی کارروائی کے بعد آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سرچ وارنٹ کے تحت فی الحال کارروائی نہیں کی جا سکی اور پولیس ابھی بھی زمان پارک میں موجود ہے۔
سرچ وارنٹ سنیچر کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج عبہر گل نے جاری کیا تھا جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ تحقیقاتی افسر کے ہمراہ لیڈی پولیس افسر بھی موجود ہونی چاہیے جن کا رینک انسپکٹر سے کم نہ ہو۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ پولیس کارروائی کے دوران عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ برآمد ہوا ہے اور مزید بھی وہاں موجود ہے۔
انہوں نے برآمد شدہ پیٹرول بم دکھاتے ہوئے کہا کہ کارروائی کے دوران پولیس نے وہ جگہیں بھی دیکھیں جہاں پیٹرول بم تیار کیے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے باوجود پولیس نے علاقے کو کلیئر کیا اور وہاں موجود افراد کو گرفتار کیا ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس نے تمام کارروائی ربڑ یا لائیو گولی چلائے بغیر کی اور تمام تجاوزات کو ہٹا دیا گیا ہے جس سے ٹریفک بھی متاثر ہوتی تھی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ جیو فینسنگ اور جیو ٹیگنگ کے ذریعے تمام افراد کی شناخت کی جائے گی اور شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے، کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

پولیس نے 60 کارکنان کو عمران خان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

بشریٰ بی بی کے حوالے سے سوال کے جواب میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی کے بارے میں سوچا بھی نہیں ہے، کسی خاتون کو گرفتار کرنے نہیں گئے تھے۔
اس سے قبل زمان پارک میں موجود پولیس اہلکاروں نے بتایا تھا کہ گھر کے اندر سے ان پر فائرنگ کی گئی ہے اور پیٹرول بم پھینکے گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں آپریشن شر پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا ہے۔
تجاوزات کو ہٹانے کے لیے پولیس کے ساتھ ضلعی حکومت کی اینٹی انکروچمنٹ فورس بھی موجود تھی جنہوں نےکرینوں کی مدد سے عمران خان کے گھر کے باہر لگے ٹینٹ اور مورچے توڑ دیے ہیں۔ 
زمان پارک میں گھر کے قریب تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس کے بعد ان پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔ 
عمران خان کے گھر کے بیرونی گیٹ کو اندر سے بند کر کے چند کارکن چھتوں پر چڑھ گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد کرین کی مدد سے بیرونی گیٹ کو توڑ دیا گیا۔ 
پولیس کے مطابق گھر کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد چھت سے ایک شخص نے سیدھا فائر کیا جس کی وجہ سے پولیس ایک دفعہ پیچھے ہٹی۔ 
پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ سے دو درجن کے قریب پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ 
زمان پارک نو گو ایریا تھا کلیئر کر دیا ہے: وزیر داخلہ 
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ’لاہور کا زمان پارک نو گو ایریا بنا ہوا تھا جس کو کلیئر کرا دیا گیا ہے۔ وہاں پیٹرول بم بنانے کی فیکٹری لگی ہوئی تھی۔‘
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن شر پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’زمان پارک سے جو اسلحہ ملا ہے وہ پنجاب پولیس کے سربراہ میڈیا کے سامنے پیش کریں گے۔‘ 
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا ’عمران خان کو گرفتار کرنے کا سوچ ہی رہے ہوتے ہیں کہ اُن کو عدالت سے ریلیف مل جاتا ہے۔‘
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ٹویٹ میں کہا ’سیاست دان بہادر ہوتے ہیں، گرفتاری اور احتساب سے نہیں ڈرتے۔ گرفتاری اور احتساب سے صرف چور، ڈاکو اور دہشت گرد ڈرتے ہیں۔ گرفتاری سے زیادہ خوف اپنے مکروہ اعمال کا ہے! یہ سیدھا اعتراف ہے کہ مقدمات سچے ہیں۔‘
اس سے قبل پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ میں کہا کہ ’عدالتی احکامات کے خلاف زمان پارک میں آپریشن جاری ہے۔ گھر پر صرف ایک نہتی گھریلو خاتون موجود ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ زمان پارک میں پولیس کا آپریشن لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، لاہور پولیس کے خلاف توہین عدالت کا کیس کرنے جا رہے ہیں۔
پارٹی صدر پرویز الٰہی نے ٹویٹ میں آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑنا غیر قانونی ہے۔ کارکنان پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال انتہائی افسوس نا ک ہے۔ گیٹ توڑ کر گھر میں زبردستی گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے گزشتہ روز پولیس نے لاہور ہائی کورٹ سے اجازت مانگی تھی کہ پچھلے چند روز میں جن کارکنان کی وجہ سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک جانے کی اجازت دی جائے۔ 
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کی یہ درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں اجازت دے دی تھی۔  

شیئر: