سعودی گرین انیشیٹو کے دو سال: خواب کیسے حقیقت میں تبدیل ہوئے؟
سعودی گرین انیشیٹو کے دو سال: خواب کیسے حقیقت میں تبدیل ہوئے؟
بدھ 29 مارچ 2023 15:47
سعودی عرب درجہ حرارت پر نمایاں طور پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے جزیرہ نما جغرافیائی حدوداربعہ کے بارے میں جب کوئی سوچتا ہے تو یہاں ربع الخالی کے بڑے ریگستان کی موجودگی کے باعث اس کے ذہن میں تاحد نظر ریت کے ٹیلوں کے مناظر ابھرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کے وسیع و عریض علاقے کی تزئین اور شہری علاقوں کے قریب جنگلات میں اضافے سے لے کر شہروں میں سرسبز پارکوں تک مملکت کی خوبصورتی کو بڑھانے کے لیے وسیع پروگرام جاری ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے دو سال قبل ماحولیاتی تحفظ، توانائی کی منتقلی اور پائیداری کے پروگراموں کو مربوط کرتے ہوئے معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے دنیا کے سب سے اہم موسمیاتی اقدامات میں سے ایک کا آغاز کیا گیا۔
سعودی گرین انیشیٹو پروگرام کے دو سال مکمل ہونے پر جائزہ لیا جائے تو یہ پروگرام اپنے آغاز کے بعد سے کئی اہم سنگ میل عبور کر چکا ہے۔
اس پروگرام کے تحت سعودی عرب 10 بلین درخت لگانے کے اپنے ہدف کی طرف رواں دواں ہے اور اب تک 18 ملین درخت لگائے گئے ہیں۔
گرین انیشیٹو پروگرام کا مقصد 40 ملین ہیکٹر اراضی کو سرسبز بنانا ہے جس میں سے 60,000 ہیکٹر رقبے پر کام مکمل کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ مملکت بھر میں 60 مقامات کو درختوں کی نشوونما کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
گرمی کی لہر اور انتہائی موسمی حالات میں نمایاں اضافے کی وجہ سے سائنسدانوں اور شہری منصوبہ سازوں نے اپنی توجہ شہری علاقوں پر مرکوز کی ہے تاکہ تبدیل شدہ ماحول کے لیے نئی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔
کئی دہائیوں سے مملکت بھر میں تیزی سے شہری آبادی میں اضافے اور زمین پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، ریت کے شدید طوفان سے مسائل پیچیدہ ہوئے ہیں۔
شہروں میں موجود کثیر عمارتیں سورج کی تپش جذب کرنے کا باعث ہیں جس سے شہروں میں گرمی کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔
ماحول سے متعلق آلودگی اور وسائل کے مسائل پر تحقیق کرنے والی نانجنگ اور ییل یونیورسٹیوں کے سائنسدانوں نے 2002 سے 2021 تک دنیا کے دو ہزار شہروں کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد تجزیہ پیش کیا ہے کہ شہر دن میں 0.56 ڈگری سیلسیس فی دہائی اور رات میں 0.43 ڈگری سیلسیس فی دہائی کی شرح سے حدت جذب کر رہے ہیں۔
اس تحقیق میں دیہی علاقوں سے درجہ حرارت میں اضافے کا موازنہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ شہری علاقے اوسطاً 29 فیصد تیزی سے حدت جذب کر رہے ہیں۔
کلائمیٹ چینج نالج پورٹل کے ڈیٹا کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں مملکت میں درجہ حرارت میں اضافہ واضح ہے۔
تاہم تحقیق نے یہ ظاہر کیا ہے کہ بڑے جنگلات سے مقامی سطح کے درجہ حرارت کو تبدیل اور کم کر سکتے ہیں۔
سعودی عرب حکومتی اداروں، نجی شعبے اور مقامی کمیونٹیز کے تعاون کے ذریعے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر نمایاں طور پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔
شہری علاقوں میں پودے لگانے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف قسم کی 77 سکیمیں اور پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں۔
مملکت میں میونسپل، دیہی امور اور ہاؤسنگ کی وزارت کے تحت شروع کیے گئے گرین سٹیز انیشیٹو کا مقصد دارالحکومت ریاض میں عوامی پارکوں اور باغات میں 32 ملین درخت لگانا ہے۔
تین مرحلوں میں چلائی جانے والے اس سکیم کے تحت ریاض میں 437.5 مربع کلومیٹر کے رقبے پر ہریالی کے نئے منصوبے شروع ہوں گے اور یہ منصوبہ 2031 تک مکمل ہو گا۔