Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن التوا کیس کی سماعت کل، ’جسٹس امین بینچ کا حصہ نہیں‘

لارجر بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے مقدمے کی سماعت سے معذرت کی (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کل جمعے کو دن ساڑھے بجے ہو گی۔
جمعرات کو سپریم کورٹ کے مختصر حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’مقدمہ اس بینچ کےسامنے مقررکیا جائے گا جس میں جسٹس امین الدین خان شامل نہیں ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ آج (جمعرات) کو جسٹس امین الدین کی جانب سے اس کیس کی سماعت سے انکار کیا گیا تھا جس کے بعد یہ بینچ تحلیل ہو گیا۔
جمعرات کو لارجر بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے مقدمے کی سماعت کرنے سے معذرت کی جس کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور دیگر ججز اُٹھ کر چلے گئے۔
پانچ رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو منٹ کی تاخیر سے کمرہ عدالت میں آیا۔ 
چیف جسٹس نے نشست پر بیٹھتے ہی کہا کہ ’پہلے ہمارے دوست جج جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔‘ 
جسٹس امین الدین خان جو پانچ رکنی لارجر بینچ میں شامل ججز میں سب سے جونیئر ہیں اور انتہائی دائیں جانب بیٹھتے ہیں، نے اپنی بائیں جانب ججز کو دیکھا اور گویا ہوئے:
’نہایت قابل احترام چیف جسٹس کی اجازت سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوموٹو اختیار اور بینچز کی تشکیل کے حوالے سے جو فیصلہ دیا تھا اُس میں اُن کے ساتھ شامل ہوں۔ اپنے فیصلے کے ساتھ کھڑا ہوں اس لیے اس مقدمے کی مزید سماعت سے معذرت خواہ ہوں۔‘ 
جسٹس امین الدین خان کے اس اعلان کے ساتھ ہی بینچ ٹوٹ گیا اور ججز کمرہ عدالت سے اُٹھ کر جانے لگے۔ اس کے ساتھ ہی رپورٹرز نے بھی باہر کی جانب دوڑ لگا دی۔ 
سپریم کورٹ کے کئی ججز طویل عرصے سے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی بات کرتے آئے ہیں۔ 
بدھ کو جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی کہا تھا کہ اب اس معاملے پر دو عدالتی فیصلے آ چکے ہیں کہ چیف جسٹس کے سوموٹو لینے اور بینچز کی تشکیل کے اختیار کو ریگولیٹ کیا جائے۔ 
بدھ کو ہی شام میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس حوالے سے ایک اور تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ 
یہ فیصلہ بھی ایک ازخود نوٹس کیس میں دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے پر جسٹس امین الدین خان کے بھی دستخط ہیں جبکہ جسٹس شاہد وحید نے اختلاف کیا۔ 
اس فیصلے میں قرار دیا گیا کہ قواعد یا رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تین (ازخود نوٹس) کے تحت سُنے جانے والے تمام کیسز ملتوی کیے جائیں۔ 
عدالتی فیصلے کے مطابق جب تک بینچز کی تشکیل سے متعلق چیف جسٹس کے اختیارات میں ترمیم نہیں ہوتی تمام مقدمات کو موخر کیا جائے۔ 
فیصلے میں کہا گیا کہ ’آئین چیف جسٹس کو صوابدیدی اختیارات نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ چیف جسٹس اور تمام ججز پر مشتمل ہوتی ہے۔ چیف جسٹس کو خصوصی بینچ بنانے کا اختیار نہیں۔‘ 
جسٹس امین الدین خان چونکہ پانچ رکنی لارجر بینچ میں شامل تھے اور دو صوبوں میں الیکشن کا مقدمہ بنیادی طور پر چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے سے شروع ہوا تھا اس لیے بدھ کی شام جسٹس قاضی فائز کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی واضح تھا کہ جسٹس امین الدین خان اب سوموٹو کیس سننے سے معذرت کر لیں گے۔ 

شیئر: