’سینیئر اداکار جونیئرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے نخرے سائیڈ پر رکھیں‘
’سینیئر اداکار جونیئرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے نخرے سائیڈ پر رکھیں‘
پیر 10 اپریل 2023 7:32
عنبرین تبسم، لاہور
شمعون عباسی نے کہا کہ وہ اپنی فلم ’ہوئے تم اجنبی‘ کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
اداکار شمعون عباسی جن کی کافی عرصے کے بعد دو فلمیں ایک ساتھ سینما گھروں کی زینت بن رہی ہیں، کم کم ہی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں اپنی شادی کا بھی اعلان کیا ہے حالانکہ ان کی شادی چار برس قبل ہوئی تھی۔
شمعون عباسی نے اس شادی کا اعلان تاخیر سے کیوں کیا اور عید پر ان کی فلم ’ہوئے تم اجنبی‘ اور ’دادل‘ کے ساتھ بڑی سٹار کاسٹ کے ساتھ بڑے بجٹ کی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ بھی ریلیز ہونے جا رہی ہے، کوئی دباؤ ہے؟ اور ایسے دیگر سوال جاننے کے لیے اردو نیوز نے شمعون عباسی کے ساتھ رابطہ کیا۔
شمعون عباسی نے شادی کا لیٹ اعلان کیوں کیا، سے بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب کبھی آپ اپنی خوشیوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں تو بہت سارے ایسے کمنٹس بھی آتے ہیں جن کو آپ اکیلے یا فیملی میں بیٹھ کر پڑھیں تو ڈپریشن ہوتا ہے، میری کمیونٹی اور میرے دوستوں کو پتہ تھا کہ میں نے شادی کی ہے اور سب کے سامنے ہماری شادی ہوئی۔
’سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر مناسب نہیں سمجھی، لیکن اب میں نے اپنے مداحوں کے ساتھ اس خوشی کو شئیر کر لیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہر چیز سوشل میڈیا پر لگانا ضروری نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اداکارہ شیری شاہ جو کہ اب میری اہلیہ ہیں، وہ اچھے دل کی صابرہ خاتون ہیں۔ ان کے اندر ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو میرے پچھلے تعلقات میں تھیں۔ وہ سمجھدار ہیں، جب سے میری زندگی میں آئی ہیں میرے کیریئر پر فرق پڑا ہے، میں کام پہلے سے زیادہ کر رہا ہوں۔ ذہنی طور پر مطمئن رہتا ہوں، خدا کی شکرگزار رہتا ہوں کہ اتنے زیادہ نقصانات کے بعد بھی اس نے مجھے ایک شخص کے ساتھ ملایا جو مجھے اونچائیوں پر دیکھنا چاہتا ہے۔
شمعون عباسی نے اپنی فلموں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت پرجوش ہوں خصوصی طور پر ’ہوئے تم اجنبی‘ کے لیے جس کو بننے میں نو سال لگے، آخرکار ریلیز ہونے جا رہی ہے۔ کامران شاہد کی ڈائریکشن میں بنی اس بڑے سکیل کی فلم کا موضوع 1971 ہے۔ میرا کردار اس میں ایک بنگالی کا ہے، ایک ایسا بنگالی جو انگلش، اردو، ہندی اور بنگالی بول لیتا ہے۔
’کامران شاہد نے مجھے کہا تھا کہ ہم اس کردار کو ایسا نہیں بنائیں گے کہ اس کا رنگ کالا کر دیں اور جو گاڑھی بنگالی بولتا ہو۔ لہذا میں نے پھر سوچا کہ بولنا ایسے ہے کہ لوگوں کو مذاق نہ لگے، میں نے کوشش کی ہے آپ سب کو یقینا پسند آئے گی۔‘
’منی بیک گارنٹی‘ آپ کی فلم کے مقابلے میں ہے، کسی قسم کا پریشر محسوس کر رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں شمعون عباسی نے کہا کہ پوری دنیا میں فلم لگتی ہے اور ان کے مقابلے میں بھی فلمیں لگتی ہیں۔ ہم سب ایک ہی انڈسٹری کے لوگ ہیں، مجھے ان سکیورٹی نہ ایکٹرز سے ہوتی ہے اور نہ ہی فلموں سے ہوتی ہے، لہذا کسی قسم کا پریشر نہیں ہے ہماری فلم کے ساتھ جو مرضی فلم لگ جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری دوسری فلم اس عید پر جو ریلیز ہونے جا رہی ہے اس کا نام ’دادل‘ ہے جس کو ابو علیحہ نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ اس میں میرا کردار 10 منٹ کا ہے وہ بھی فلم کے آخر میں۔ میں اس فلم کو بھی پرموٹ کر رہا ہوں، میری ایک عادت ہے کہ میرا اگر کسی فلم میں دو منٹ کا بھی کردار ہے اس کو اون اور سپورٹ کرتا ہوں۔ لہذا ’دادل‘ کو بھی میں اون کرتا ہوں اور سپورٹ کر رہا ہوں۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ ’میں وہ اداکار نہیں جو یہ دیکھے کہ کسی فلم میں میرا کتنا کردار ہے یا سین ہیں، بس جو بھی آپ کو کردار ملا ہے وہ اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔ ’دادل‘ بنیادی طور پر محسن عباس حیدر اور سونیا حسین کی فلم ہے۔ میں ہمیشہ جونئیرز کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوں ان کو سپورٹ کرتا ہوں۔ سینیئرز کو چاہیے کہ وہ اپنے ناز نخرے اس وقت سائیڈ پر رکھ دیں جب وہ جونئیرز کے ساتھ کام کر رہے ہوتے ہیں۔‘
آپ ہر پراجیکٹ کو اون کرتے ہیں جبکہ بہت سارے اداکار ایسا نہیں کرتے کیا کہیں گے؟ شمعون عباسی نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں ایسی پوزیشن دی ہے کہ لوگ ہمیں فون کر کے فلم سٹار کہتے ہیں ہمیں کام دیتے ہیں۔ لوگوں کی پوری پوری زندگیاں لگ جاتی ہیں سکرین پر نظر آنے کے لیے، سینما میں آنا تو ہر اداکار کا خواب ہوتا ہے جب ہم سینما سکرین پر آنا شروع ہو جاتے ہیں پھر خدا کا شکر ادا کرنا بھول جاتے ہیں۔ لیکن میں ان معاملات کو سنجیدہ لیتا ہوں۔ جب کوئی ڈائریکٹر پرڈیوسر مجھ پر اعتماد کرتا ہے تو میری بھی کوشش ہوتی ہے کہ میں ان کی امیدوں پر پورا اتروں۔ صرف میں ان فلموں کو پرموٹ نہیں کرتا جن میں خود نظر آ رہا ہوتا ہوں بلکہ ایسے پراجیکٹس کو بھی سپورٹ کرتا ہوں، اون کرتا ہوں اور ان کی تشہیر کرتا ہوں جن میں پس پردہ رہ کر کام کرتا ہوں۔ میں صرف نظر آنے پر ہی یقین نہیں رکھتا۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ میں پھنستا نہیں ہوں بلکہ نئے ڈائریکٹرز کے ساتھ بھی کام کرتا ہوں، ٹھیک ہے فلمیں فلاپ بھی ہوجاتی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے ایکٹر بھی فلاپ ہو گیا ایکٹر کبھی فلاپ نہیں ہوتا۔
اس سوال پر کہ وہ شوبز تقریبات پر نہیں آتے، اداکار کا کہنا تھا کہ جب اللہ نے آپ کو عزت سے نوازا ہو، گھر بیٹھے بٹھائے کام مل رہا ہوتو انسان کو پھر خود پر محنت کرنی چاہیے، اپنے سونے جاگنے، اپنی صحت پر توجہ دینی چاہیے۔ میں ویسے بھی فیملی کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہوں فیملی کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ مجھے اس انڈسٹری میں 27 سال بیت چکے ہیں، سب مجھے جانتے ہیں کہ کسی کو میری ضرورت ہو گی تو وہ مجھے کال کر لے گا، نہیں ہو گی تو نہیں کرے گا۔ ضروری نہیں ہے کہ میں شوبز کی تقریبات میں جاﺅں گا تو کسی کو یاد آؤ گا کہ شمعون عباسی نام کا اداکار بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری جتنی بھی فلمیں اب آ رہی ہیں یہ کورونا کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں یہ 2018 اور 2019 میں شروع ہوئیں تھیں، ہمارے ہاں بہت سارے ماہرین کہتے تھے کہ اب تو کورونا کے بعد انڈسٹری کھلے گی ہی نہیں لیکن میں ہمیشہ کہتا تھا کہ اب کی بار انڈسٹری پورے بوم کے ساتھ آئے گی اور آپ نے دیکھا کہ ’مولا جٹ‘ آئی، اس طرح کی دیگر فلمیں بھی آئیں جن کو شائقین نے شوق سے دیکھا۔
شمعون عباسی کا مزید کہنا تھا کہ آڈینز، ڈائریکٹر اور پرڈیوسرز کو سمجھنا چاہیے کہ ہر ’فلم مولا جٹ‘ نہیں ہو سکتی نہ ہی ہر کوئی ایسی فلم بنا سکتا ہے، یہ نو سال میں بنی جو کہ بلال لاشاری کا ماسٹر پیس ہے۔ لہذا آپ اچھی فلمیں بنائیں، لوگوں کو سمجھ آنے والی کہانیاں ڈسکس کریں، لوگ سینما گھر میں آ کر فلمیں دیکھیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں پاکستان کی پہلی سپر ہیرو فلم کر رہا ہوں۔ اس فلم کا نام ریان ہے جو کہ بچوں کی فلم ہے اس کو لے کر میں کافی پرجوش ہوں۔