Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوہر نے ہمیشہ میرے فیصلے کا احترام کیا،نزہت پاشا

مسلم خاندان کو اپنی روایات کا پرتو ہونا چاہئے، مل جل کر رہنے سے مثبت رویے پنپتے ہیں ، ہوا کے دوش پر گفتگو
* * * * زینت شکیل۔جدہ* * * *
خالق نے اس کائنات کو مخلوق کیلئے مسخرفرمادیااور یہ بھی فرما دیا گیا ہے کہ زمین پر جہاں چاہو چلو پھرو اور اپنا رزق تلاش کرو۔ اس دنیا کی زندگی کیلئے کوشش کرو اور مقررہ مدت پوری کرلینے کے بعد واپسی ہوگی، اسکی تیاری جاری رکھو۔ ملازمت میں لوگوں کیلئے آسانیاں ہیں یا تجارت میں، اس سلسلے میں اظہار الحق پاشا سے بات ہوئی۔ ان کی اہلیہ نزہت اظہار پاشا نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ہم صر ف پیسے ، روپے کو روزی سمجھ لیتے ہیں جبکہ رزق تو ہر وہ قوت، صلاحیت، علمیت اور قابلیت ہے جو انسان کو تفویض فرمائی گئی ہے۔ اظہار الحق پاشا نے کہا کہ اکثریت کا خیال ہے کہ مقررہ وقت جو کہ8 گھنٹے کا دورانیہ ہوتا ہے، اس میں ملازمت کی ذمہ داری ادا کریں اور پھر آپ آزاد ہیں کہ جیسے بھی چاہیں آپ وقت گزاریں ۔ چھٹی کے بعد آفس کی ذمہ داریاں آپ پر نہیں رہتیں لیکن تجارت میں یہ خوبی ہے کہ یہ آپ کو ملکیت کا احساس دلاتی ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیز بے اندازہ فائدہ حاصل کرتی ہیں اور اپنے ملازمین کو بہت قلیل تنخواہ کی ادائیگی کو بھی بہت سمجھتی ہیں۔ ملازمت میں ڈیوٹی کے بعد آدمی بظاہر آزاد ہوتا ہے کہ ذہن پر بوجھ نہیں ہوتا مگر پھر بھی بہت سے خوف اسے گھیرے رہتے ہیں کہ کسی ناگوار ی یا کوتاہی پر ملازمت چلی نہ جائے۔ بعض افسران اعلیٰ سخت مزاج ہوتے ہیں، ان کی صحیح یا غلط سب باتوں میں ہاں میں ہاں ملانی پڑتی ہے جوبیدار ضمیر کیلئے تازیانے سے کم نہیں ہوتی۔ نزہت اظہار پاشا نے کہا کہ ملازمت اپنی جگہ بہترین بھی ہوسکتی ہے، اگر ماحول سازگار ہو، تنخواہ بھی مناسب ہو اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ملازمت پیشہ افراد وقت کے پابند بن جاتے ہیں اور آفس کے علاوہ وہ بالکل آزاد ہوتے ہیں۔ تفریح کریں ، گھومنے جائیں یا گھر پر رہیں۔ کوئی ذہنی بوجھ آفس کا ان پر نہیں ہوتا لیکن اس کے مقابلے میں اپنا کام انسان اپنے لئے کرتا ہے۔
اس لئے دن رات اسکی ترقی کیلئے کوشاں رہتا ہے۔ اگر دونوں زاویوں پر غور کریں توحقیقت یہ ہے کہ بعض آسانیاں ملازمت میں ہیں اور بعض دوسری آسانیاں تجارت میں ہیں۔ یہ بات صحیح ہے کہ جب لوگ اپنا کام کرتے ہیں تو زیادہ شوق ، لگن اور محنت سے کرتے ہیں لیکن اس میں ملازمت پیشہ افراد کی طرح سالانہ چھٹیا ں اور کمپنی کی طرف سے سیاحت کے اخراجات کے علاوہ رہائش اور صحت کی مد میں کوئی سہولت نہیں ملتی۔ ہر کام اپنی ذمہ داری پر ہی کرنا ہوتا ہے۔
نزہت اظہار پاشا ،ہاؤس وائف ہیں جبکہ اظہار الحق اکاؤنٹس کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم کے بعد تجارت کی طرف متوجہ ہوئے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ ہر دوسرے رشتہ دار کو تجارت کے فوائد سے آگاہ کرتے ہوئے اس طر ف راغب کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے صاحبزادے عاطف اظہار پاشا بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملازمت کے ساتھ اپنے والد کا ہاتھ بھی بٹاتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اس طرح بزنس کے رموز سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ عاطف اظہارکی بیگم نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے بیرون ملک یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو پھر پوری فیملی شفٹ ہوگئی۔ نزہت پاشا کا کہنا ہے کہ پوتی کی یاد تو بہت آتی ہے ، ابھی چند ہفتے پہلے پاکستان آئے تو دادا جان بے حدخوش ہوکر اپنی ننھی شہزادی کی ہر فرمائش پوری کرتے نظر آئے۔ جوائنٹ فیملی سسٹم کے بارے میں نزہت پاشا نے کہا کہ ہر چیز میں فائدہ اور نقصان ہوسکتا ہے لیکن یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کس چیز میں کتنا فائدہ ہے۔ اسی طرح مشترکہ خاندانی نظام میں نئی نسل کو محسو س ہوتا ہے کہ ہم ہر وقت تمام گھر والوں کے ہمراہ رہتے ہیں تو ہر فیصلہ بزرگوں کا ہی ماننا ہوتا ہے لیکن بہترین بات یہ ہے کہ جو خاندان بھر کا فیصلہ ہوتا ہے، اس میں سب لوگوں کے مشورے کو شامل رکھنا چاہئے حتیٰ کہ صبح سے شام تک کھانے کا اہتمام کرنے کیلئے بھی سب کی مرضی معلوم کرنی چاہئے۔ دوسرے صاحبزادے عدیل اظہار پاشا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں ۔
سرکاری افسر ہونے کے ناتے کافی ذمہ داری کا احساس ہے۔ گھر پر ہی والدین کیلئے بہترین مشیر بنے رہتے ہیں۔ تجارت سے کوئی شغف نہیں۔ ملازمت کو بہترین ذریعۂ معاش سمجھتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اس طرح ہر فرد میں وقت کی پابندی اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے اوران سے سیکھنے کا موقع ملتاہے۔ عوام کی خدمت سے دل کو بھی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ عدیل کی بیگم اکاؤنٹس کے شعبے میں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ ان کے ننھے شہزادے حیدر عدیل پاشا نے دنیا میں آکر گھر بھر کو مصروف کردیاہے۔ تیسرے صاحبزادے سعد انجینیئرنگ کے شعبہ میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے دلدادہ ہیں۔ اپنی ہمشیرہ کو بھی مفت مشورے دیتے ہیں کہ میڈیسن کا شعبہ تو بہت سارے لوگ اختیار کرتے ہیں اور اس میں سوشل لائف کچھ نہیں رہتی لیکن اس کے مقابلے میں انجینیئر ، چند گھنٹوں کی جاب کے بعد لوگوں سے ملنے جلنے اور دوستوں کے ہمراہ وقت گزارنے اور گھر پر آرام کرنے کیلئے آسانی سے وقت نکال سکتے ہیں۔ مہوش اس معاملے میں اپنے بھائی سے بالکل اتفاق نہیں کرتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹر نہ صرف لوگوں کی تکلیف دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ جس جگہ بھی تقریب میں موجود ہوں، لوگوں کو بہت سی معلوماتی ٹپس ملتی رہتی ہیں۔ بعض اوقات مریضوں کا آدھا مرض ڈاکٹر کی خوش اخلاقی سے ہی دور ہو جاتاہے۔
مہوش کو گھر کے کھانے پسند ہیں۔ کئی چیزیں بنانا سیکھ چکی ہیں۔ والدہ کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ امی جان بہترین منتظم ہیں۔ خاندان بھر کا خیال رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گھر اکثر مہانوں کی آمد ورفت رہتی ہے ۔ تمام رشتہ دار یہاں کے اچھے موسم اور مری جیسی خوبصورت جگہ کی سیر کو یادگار سمجھتے ہیں۔ ہم سب گھر والوں کو بھی رشتہ داروں سے ملنا اچھا لگتا ہے۔ تینوں بھائیوں کی چہیتی مہوش کا نکاح ہوچکا ہے اور ان کے شریک سفر اکاؤنٹس کے ہی شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ والدین کے فرمانبردار ہیں۔ نہایت خوش اخلاق اور سعادت مند ہیں۔
یہی خوبیاں انکی بہترین تربیت کا پتہ دیتی ہیں۔ اظہار الحق پاشا اور اہلیہ نزہت پاشا اپنے داماد کی ان خوبیوں کے معترف ہیں۔ نزہت پاشا کے ماموںڈاکٹر شمیم احمد اورانکی اہلیہ شہنیلہ ان کی ممانی ہیں لیکن رشتہ داری اور دوستی کے رشتے نے ڈاکٹر شمیم احمد اور اظہار الحق کو مضبوط رشتے میں جوڑ دیا ہے۔ اظہار الحق کا کہنا ہے کہ انکی اہلیہ بہترین شخصیت کی حامل ہیں۔ خاندان بھر کو ساتھ لیکر چلتی ہیں۔ ان کی خوش اخلاقی اور بہترین سلوک کی وجہ سے تمام رشتہ دار مختلف شہروں سے آتے ہیں تو ان کے گھر مہمانداری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ ہر ایک کیلئے کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ تمام خاندان انکی تعریف کرتا ہے۔ انکی کزنز وغیرہ بھی انکے بہترین اخلاق کی معترف ہیں۔ عورتوں کا کردار کیا ہونا چاہئے اس معاملے میں نزہت پاشا کا کہنا ہے کہ مسلم خاندان کو اپنی روایات کا پرتو ہونا چاہئے۔ مہمان نوازی ان میں سے ایک ہے۔ مل جل کر رہنے سے معاشرے میں مثبت رویے پنپتے ہیں اور یہی خوشگوار پن خاندان بھر کو قریب لاتا ہے۔
اظہار پاشا کے بارے میں ان کی اہلیہ نے کہا کہ میرے شوہر نے ہمیشہ میرے کے فیصلے کا احترام کیا۔ انہو ں نے مجھے یہ حق اور اجازت دی کہ میںبچوں کی تربیت کروں ، خاندان بھر کے لوگوں کا آنا جانا او رٹھہرانا پھر شہر کے مختلف تاریخی مقامات کی سیر کروانا ، یہ سب کچھ سالہا سال سے کرتے رہنا اس میں بہت صبر و تحمل درکار ہوتا ہے۔ میزبانی کا شرف حاصل کرنا اور اسے نبھانا ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو میں بحسن و خوبی کئی سال سے جاری رکھے ہوئے ہوں ۔ یقینا یہ اظہار پاشا کی معاونت سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ مختلف ممالک کی سیر سے زیادہ اظہار الحق پاشا اور نزہت پاشا کومری کے علاوہ اپنے ملک کے شمالی علاقے کاغان، سوات، کالام، ناران وغیرہ دنیا کے سب سے حسین علاقے محسوس ہوتے ہیں۔اد ب و شاعری کی بات چلی تو انہو ںنے بتایا کہ ہمیں پرانے شاعروں میں علامہ اقبال اور غالب پسند ہیں جبکہ نئے شعراء میں فیض احمد فیض اور پروین شاکر قابل ذکر ہیں۔ پسندیدہ اشعار تو کئی شعراء کے ہیں مگر خاص طور پر غالب انہیںحد سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔

شیئر: