Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ایجنسی کے تحت لبنان اور افغانستان میں فوڈ باسکٹس کی تقسیم

ضرورت مند شامی پناہ گزینوں میں 253.5 ٹن فوڈ باسکٹس تقسیم کی گئی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کی لبنان اور افغانستان میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے رمضان کے دوران غذائی تحفظ کے منصوبے کے تحت لبنان کے متعدد علاقوں میں ضرورت مند شامی پناہ گزینوں میں 253.5 ٹن فوڈ باسکٹس تقسیم کی ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان مرکز نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے تعاون سے افغانستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد اور ضرورت مند خاندانوں کو خوراک فراہم کرنے کے منصوبے کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔
یہ  امداد افغانستان میں او آئی سی مشن کے ڈائریکٹر محمد سعید العیاش اور افغان ہلال احمر سوسائٹی کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ محمد صالح اخوندزادہ کی موجودگی میں پہنچائی گئی۔
او آئی سی کے عہدیدار نے افغان عوام کے مصائب کے خاتمے میں سعودی امدادی منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد افغانستان کی مختلف ریاستوں میں 11 ہزارفوڈ باسکٹس تقسیم کرنا ہے۔
افغان ہلال احمر سوسائٹی کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ محمد صالح اخوندزادہ نے یہ امداد فراہم کرنے پر مملکت کی تعریف کی جو افغان عوام کی تکالیف کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ مرکز نے اب تک دنیا کے 87 ممالک میں مختلف قسم کے  دو ہزار 208  امدادی منصوبے شروع کیے ہیں۔

شاہ سلمان مرکز مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

یہ منصوبے 175 مقامی،علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں پر6 بلین ڈالر کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے اس مرکز کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن شامل ہے جہاں 4.2 بلین ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے۔
اس کے علاوہ فلسطین میں 369 ملین ڈالر، شام 341 ملین ڈالر اور صومالیہ میں 229 ملین ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے عالمی ادارہ خوراک پروگرام، بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شراکت بھی کی ہے۔

شیئر: