Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے 104 حوثی قیدی رہا کر دیے، عرب ممالک کا خیر مقدم

ترجمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگی قیدیوں کی رہائی عالمی ریڈ کراس کے تعاون کی گئی ہے۔ (فوٹو: سبق)
اتحادی افواج کے ترجمان پریگیڈیئر جنرل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کے ضمن میں 104 حوثی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کی طرف سے قیدیوں کی رہائی انسانی بنیادوں پر کی گئی ہے۔
اس اقدام کا مقصد بحران کے سیاسی حل کی طرف پیش قدمی اور یمن کے مسئلے کو انسانی بنیادوں پر ختم کرنا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگی قیدیوں کی رہائی عالمی ریڈ کراس کے تعاون کی گئی ہے۔
دریں اثنا عرب ممالک اور تنظیموں نے یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان تین روز تک کامیابی سے جاری رہنے والے قیدیوں کے تبادلے کو سراہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے متحارب دھڑوں کے درمیان دیرپا امن کے لیے ثالثی کی نئی کوششوں کے دوران یہ پیش رفت ہوئی ہے۔
یمن کے لیے مملکت کے ایلچی محمد الجابر اور عمان کا وفد گزشتہ ہفتے صنعا گیا تھا تاکہ حوثیوں کے ساتھ ’جنگ بندی کو مستحکم کرنے‘ اور جنگ زدہ ملک میں تنازعات کے خاتمے پر بات چیت کی جا سکے۔
اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کی زیرنگرانی کئی روز تک انسانی بنیادوں پر جاری رہنے والے آپریشن تقریباً 900 قیدیوں کو یمن اور سعودی عرب کے کئی شہروں میں منتقل کیا گیا۔

عرب پارلیمنٹ نے ایک بیان میں قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عرب پارلیمنٹ نے ایک بیان میں قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’یہ کوششیں یمن کی صورتحال کو معمول پر لانے اور یمن کے بحران کو ختم کرنے والے ایک جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے عربوں کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہیں۔‘
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے بھی قیدیوں کے تبادلے کو ایک اہم انسانی آپریشن قرار دیا، جو رمضان کے مقدس مہینے میں ہوا۔
مصر کی وزارت خارجہ نے قیدیوں کے تبادلے کو یمنی جنگ بندی کی تجدید اور جامع اور پائیدار امن کے حصول کی جانب ایک مثبت اور اہم قدم قرار دیا۔
اردنی وزارت خارجہ نے بھی قیدیوں کے تبادلے کی کارروائیوں کی سرپرستی میں اقوام متحدہ اور آئی سی آر سی کے اہم کردار کی تعریف کی اور معاہدے کے حوالے سے سعودی عرب اور عمان کے وفود کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں فریق مستقبل میں مزید قیدیوں کے تبادلے کے لیے پرامید ہیں۔ حوثی اگلے دور کے مذاکرات کے دوران 1400 افراد کے تبادلے کی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جبکہ یمنی حکومت ’تمام قیدیوں کے حوثیوں کے ساتھ تبادلے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی جیلوں سے نکال رہی ہے جنہیں جنگ کے دوران اغوا یا زبردستی لاپتہ کیا گیا۔‘

شیئر: