Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی پکوان اور عربی میں مہارت رکھنے والی امریکی خاتون

ریاض میں گھومنا پھرنا اچھا لگتا ہے۔ (فوٹو العربیہ چینل)
سعودی عرب میں مقیم امریکی خاتون ’ہیڈی‘ نے ریکارڈ وقت میں عربی پر عبور حاصل کرکے ریاض کے شہریوں کو حیران کردیا۔
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی خاتون نے کہا کہ ’وہ  ڈیڑھ برس قبل یہاں آئی تھیں۔ یہاں کی زبان اور ثقافت سے آگاہی کے لیے مملکت آمد کا خواب کافی عرصے سے دیکھ رہی تھی‘۔
ہیڈی نے کہا کہ ’مجھے اپنے وطن امریکہ سے بہت محبت ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سعودی عرب، امریکہ سے مختلف ہے۔ ہمارے یہاں ہمسایوں سے تعارف کی روایت نہیں۔ یہاں فلیٹ میں منتقل ہوئی تو ہمسائے ملنے کے لیے آئے ساتھ ہی تحائف بھی لے کر آئے‘۔

کبسہ اور بسبوسہ بنانے میں ماہر ہوچکی ہوں۔ (العربیہ چینل)

ہیڈی نے بتایا  کہ ’وہ اپنے  ہمسایوں سے گپ شپ بھی کرتی ہیں کھاتی پیتی بھی ہیں۔ سعودی عرب میں جہاں بھی جاتی ہیں خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں‘۔
امریکی خاتون نے کہا کہ ’وہ عربی ٹی وی سیریل بے حد شوق سے دیکھتی ہیں۔ مقامی لہجے کو جاننے سمجھنے میں اس سے بے حد مدد ملتی ہے‘۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ’نجدی لہجہ سیکھ چکی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بیشتر سہیلیاں نجد کی ہیں۔ جدہ کے ٹی وی سیریل اور فلموں سے حجازی لہجہ سیکھ رہی ہیں۔ مملکت کے مختلف علاقوں کے لہجے سیکھنا چاہتی ہیں‘۔

خلیجی ملکوں کے گانے پسند ہیں۔ (العربیہ چینل)

امریکی خاتون نے  کہا کہ ’انہیں بدو خواتین کا روپ اچھا لگتا ہے۔ خلیجی ملکوں کے گانے پسند ہیں۔ عبدالمجید عبداللہ، رابح صقر، خالد عبدالرحمن اور محمد عبدہ پسندیدہ گلوکار ہیں‘۔
امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ ’مملکت میں رمضان کا ماحول نرالا ہے۔ ریاض میں گھومنا پھرنا اچھا لگتا ہے۔ ڈیوٹی پر جاتی ہوں ۔ یونیورسٹی میں تعلیم کے لیے جانا ہوتا ہے۔  پڑوسن سے مقامی مٹھائی بسبوسہ اور مقبول ترین سعودی پکوان کبسہ بنانا سیکھ چکی ہوں۔ اس میں ماہر ہوچکی ہوں‘۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: