Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کا‘، توہینِ پارلیمنٹ کا بل پیش

وزیر قانون نے کہا کہ ’جن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار ہے وہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں‘ (فوٹو: اے پی پی)
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے توہینِ پارلیمنٹ بِل کو مزید غور و خوض کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔ قائمہ کمیٹی سات روز میں بل پر رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔
منگل کو قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ روکنے کا بِل پیش کیا گیا، اراکین کی اکثریت بل کو فوری منظور کرنے کی حامی نظر آئی تاہم اُن کا مطالبہ تھا کہ اسے قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’قانون بنانے اور اس میں تبدیلی کا اختیار پارلیمان کا ہے۔ قائمہ کمیٹی سے یہ بل مزید بہتر ہو کر آئے گا۔ کسی بل کو منظور یا مسترد کرنا اس ایوان کا حق ہے۔‘
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’ادارے ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت کریں گے تو انتشار ہو گا۔ جن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار ہے وہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں۔‘
وزیر مملکت برائے قانون ملک شہادت اعوان، تحریک انصاف کے رکن محسن لغاری، ایم کیو ایم، بی این پی مینگل، بلوچستان عوامی پارٹی اور آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے بل کو ایک بار پھر مزید غور کے لئے قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
محسن لغاری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ایوان نے  ہی رولز بنا رکھے ہیں کہ کیسے کوئی بل منظور ہو گا۔ رولز کے مطابق جو بل ایوان میں آئے گا اسے قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا۔‘
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ضرور طے ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پارلیمان کی توہین کرے تو اسے کیا سزا ملنی چاہیے۔اسی پارلیمان کی آئینی ترمیم بھی عدالت نے ختم کی تھی اس لیے ہمیں یہ قانون سازی سوچ سمجھ کرکرنی چاہیے۔‘
آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ ’کل اگر کوئی عدالتوں میں جائے گا تو یہ موقف نہیں لے سکے گا کہ پانچ منٹ میں بل پاس کر دیا گیا۔‘
اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے بل کو قائمہ کمیٹی میں بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ججوں کی باری آتی ہے تو وہ توہینِ عدالت سے لوگوں کی گردن اُڑا سکتے ہیں۔ جب ہماری عزت کی باری آتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ بل مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔‘
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تجویز دی کہ توہینِ پارلیمنٹ بل کو ایک بار قائمہ کمیٹی میں بھیج دینا چاہیے۔ اگلے اجلاس میں یہ بل دوبارہ لے آئیں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی رائے پر توہینِ پارلیمنٹ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی رولنگ میں کہا کہ ’کسی بھی رکن کی گرفتاری سے پہلے سپیکر سے منظوری لینا ضروری ہو گا، متعلقہ حکام مطمئین کریں گے کہ گرفتاری کیوں ضروری  ہے۔‘

توہینِ پارلیمنٹ بل کیا ہے؟

توہینِ پارلیمنٹ بِل کے تحت پارلیمان کی توہین جُرم قرار دی گئی ہے۔ اس بِل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی توہینِ پارلیمان پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کر سکے گی۔
پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب شخص کو چھ ماہ قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
بل کے مطابق 24 رُکنی کمیٹی توہین پارلیمنٹ کے کیسز کی تحقیقات کرے گی۔ اس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 50، 50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا۔

شیئر: