Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں بارشوں سے تباہی سے 300 سے زائد ہلاکتیں، خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بارش اور سیلاب کے باعث حادثات میں اب تک 308 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے سنیچر کو گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری کی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو 1122 نے گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 4624 افراد کو پچایا ہے۔ جبکہ تاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی 15 اگست سے 31 اگست 2025 تک نافذ العمل رہنے کا نوٹیفکیش جاری کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 308 تک پہنچ چکی ہے جن میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔
بونیر میں 184، شانگلہ 36، باجوڑ 21، مانسہرہ 23، سوات 22، بٹگرام 15،ایبٹ آباد 1 اور لوئر دیر میں 5 افراد جان سے گئے۔
مختلف حادثات میں 23 افراد زخمی بھی ہوئے، زخمیوں میں 17 مرد، 4  خواتین اور دو  بچے شامل ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 11 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے زیادہ  متاثرہ ضلع بونیر میں  اب تک مجموعی طور پر  184 افراد جان سے گئے۔ 
یہ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع  سوات، بونیر ، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔
تیز بارشوں اور فلش فلڈ كے باعث سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع بونیر ، باجوڑ اور بٹگرام ہیں۔

ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دُکھ کی اس گھڑی میں ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں۔ حکومت ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔‘
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے لکھا کہ ’چیئرمین این ڈی ایم اے سے ملاقات کی اور انہیں ہدایت کی ہے کہ سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام کے نو متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جائے۔ باجوڑ اور بٹگرام پر فوری توجہ دی جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پھنسے ہوئے رہائشیوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے، زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور سڑکوں کو صاف کرنے اور رابطہ بحال کرنے کے لیے بھاری مشینری تعینات کر دی گئی ہے۔‘

ریسکیو آپریشن مکمل،بحالی کا کام جاری ہے: بریفنگ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثرہ اضلاع میں ہونے والی نقصانات، ریسکیو اور ریلیف کاروائیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 309 اموات ہوئی ہیں۔ ان حادثات میں زخمیوں کی تعداد 23 ہے۔
’سیلابی ریلوں سے 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ آج شام تک انفراسٹرکچر کے نقصانات کی رپورٹ مکمل کی جائے گی۔‘
اجلاس کو بتایا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور اب ریلیف اور بحالی کا کام جاری ہے۔

سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوئیں جہاں 211 افراد جان سے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

بریفنگ میں کہا گیا کہ منقطع علاقوں تک رسائی کے لیے رابطہ سڑکوں کی بحالی پر کام جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں میں میڈیکل ٹیمیں، ادویات، اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری سامان پہچائی جارہی ہیں۔
 ریسکیو، ریلیف سرگرمیوں اور  متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے پی ڈی ایم اے کو ڈیڑھ ارب روپے جاری کئے گئے۔
ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ متاثرہ اضلاع میں فلڈ اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کی سیاحوں کو آئندہ پانچ روز سفر نہ کرنے کی ہدایت

اُدھر وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے کی ٹیم امدادی کاموں کی نگرانی کے لیے پشاور پہنچ گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ادارے اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ 
’این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کو امدادی سامان فراہم کر رہا ہے۔
این ڈی ایم نے نے لوگوں کو بارشوں اور سیلاب کے دوران محتاط رہیں اور حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور سیاحوں سے کہا ہے کہ اگلے پانچ تا چھ روز تک شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صوبائی ریسکیو ایجنسی نے بتایا کہ تقریباً 2000 امدادی کارکن ملبے سے لاشیں نکالنے اور نو متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ریسکیو ایجنسی کے ترجمان بلال احمد فیضی نے بتایا کہ ’موسلا دھار بارش اور کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے امداد پہنچانے خاص طور پر بھاری مشینری اور ایمبولینسوں کی نقل و حمل میں مشکلات کا سامنا ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر علاقوں میں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے امدادی کارکن دور دراز علاقوں میں آپریشن کرنے کے لیے پیدل سفر کر رہے ہیں۔‘

ملک بھر میں 911 ہیلپ لائن فعال

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے ملک بھر میں 911 ہیلپ لائن فعال کر دی ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے مطابق یہ اقدام حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے خیبرپختونخوا میں ریسکیو و امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور امدادی سامان فوری پہنچانے کی ہدایات جاری کی ہیں (فوٹو: حکومتِ پاکستان)

یہ سروس اس صورت میں بھی کام کرے گی جب کسی علاقے میں صارف کے اپنے موبائل نیٹ ورک کے ٹاورز متاثر یا غیر فعال ہوں۔
یہ سروس قریبی علاقے میں کسی بھی کمپنی کے فعال ٹاور سے خودکار طریقے سے منسلک ہو جائے گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نظام کے تحت متاثرہ شہری 911 پر رابطہ کر کے ہنگامی مدد حاصل کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ سیلولر کمپنی جاز نے خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں تمام صارفین کے لیے مفت آن نیٹ اور پی ٹی سی ایل کالز کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام متاثرہ رہائشیوں کو اپنے اہل خانہ، ایمرجنسی رسپانڈرز اور ریسکیو اداروں سے رابطے میں رکھنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ صوبے کی مشکل ترین گھڑی میں تنہا نہ رہیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کا علی امین گنڈاپور کو ٹیلیفون

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ’مشکل کی اس گھڑی میں پنجاب حکومت کے تمام وسائل خیبر پختونخوا حکومت اور عوام کی مدد کے لیے تیار ہیں، اہلِ پنجاب اپنے خیبر پختونخوا کے بھائیوں اور بہنوں کے غم میں شریک ہیں۔‘

 

شیئر: