Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ کی پانچ بہنیں ’خوریان برانڈ‘ کے ذریعے تعلیمی اخراجات کیسے برداشت کر رہی ہیں؟

اس سٹال کے بائیں جانب ایک پینا فلیکس آویزاں تھا جس پر ’خوریان برانڈ فرام کوئٹہ‘ درج تھا (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی پانچ بہنیں لاہور میں اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دے رہی ہیں۔
یہ پانچ بہنیں لاہور کی ایک درس گاہ میں زیرتعلیم ہیں اور اپنے تعلیمی اخراجات دست کاری کے ذریعے برداشت کر رہی ہیں۔ 
14 اور 15 اگست کو لاہور کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان بزنس فورم لاہور چیپٹر کے زیراہتمام ’میرا برانڈ پاکستان‘ کی نمائش منعقد ہوئی جس میں 80 پاکستانی کمپنیوں کے 200 سے زائد برانڈز کے 175 سٹالز لگائے گئے۔
سٹالز نے ایک بڑی جگہ گھیر رکھی تھی اور کئی برانڈز نے ایل ای ڈیز اور روشنیوں سے اپنے سٹالز مزین کر رکھے تھے تاہم ہال میں داخل ہوتے ہی بائیں جانب ایک کونے میں سب سے الگ دو بہنیں ایک چھوٹے سے سٹال پر نظر آرہی تھیں۔
اس سٹال کے بائیں جانب ایک پینا فلیکس آویزاں تھا جس پر ’خوریان برانڈ فرام کوئٹہ‘ درج تھا۔ 
پشتو زبان میں بہن کے لیے ’خور‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ خور کی جمع ’خوریان‘ یعنی بہنیں ہے۔
ان پانچ بہنوں نے اپنے چھوٹے کاروبار کو ’خوریان‘ کا نام دے رکھا تھا۔
اردو نیوز نے جب ان سے بات کی تو ان میں سے سب سے چھوٹی بہن گل مینہ(فرضی نام) نے بتایا کہ وہ اپنی شناخت کسی بھی طور ظاہر نہیں کرنا چاہتی۔


گل مینہ بتاتی ہیں کہ وہ آن لائن کام نہیں کرتے بلکہ اسی طرح لاہور میں مختلف پروگراموں کے دوران اپنے پراڈکٹس فروخت کرتے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

گل مینہ شناخت نہ ظاہر کرنے کے پیچھے کہانی بتاتی ہیں کہ انہیں ان کے بھائی کی جانب سے اس کام کی مشروط اجازت ملی ہوئی ہے۔
’ہمارا چھوٹا بھائی ہے جس نے پہلے تو اجازت نہیں دی لیکن پھر ہم نے بتایا کہ ہم صرف خواتین کا ساز و سامان بنا کر بیچتی ہیں تو پھر وہ مان گیا۔ اس لیے اب ہم کسی کو بھی اپنا نام یا دیگر معلومات نہیں بتاتے۔‘
ان کی دیگر چار بہنوں میں سے سب سے بڑی لاہور میں شادی شدہ ہیں لیکن اس کے باوجود وہ آج تک ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں تاکہ باقی بہنیں اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔
گل مینہ اپنی بہنوں اور کاروبار کے بارے میں بتاتی ہیں ’ہم پانچ بہنیں مختلف کام کرتی ہیں۔ ہم کوئٹہ سے چمک دار دانے منگواتی ہیں اور پھر لاہور میں ان سے زیورات اور دیگر آرائشی سامان تیار کرتی ہیں۔ میں برسلیٹ بناتی ہوں، بڑی بہن ہینڈ بیگ اچھا بنا لیتی ہیں، اسی طرح ہر بہن اپنے اپنے ہنر کے مطابق خواتین کے لیے اشیاء بنا دیتی ہے۔‘
ایکسپو سینٹر میں ان کے چھوٹے سے سٹال پر بچوں کے لیے پاپڑ بھی رکھے گئے تھے جبکہ خوبصورت ہینڈ بیگز، بالیاں، ہار، انگوٹھیاں اور دیگر سامان بھی رکھا گیا تھا۔ 
اپنے اس برانڈ کے تحت یہ پانچوں بہنیں مقامی سطح پر ہاتھ سے بنے ہوئے خوبصورت زیورات اور دیگر اشیا تیار کرکے لاہور میں نمائش کے دوران فروخت کے لیے پیش کرتی ہیں۔

ان میں سے ہر ایک بہن مختلف ہنر کے ساتھ ایک مخصوص پراڈکٹ تیار کرتی ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

گل مینہ بتاتی ہیں کہ وہ آن لائن کام نہیں کرتے بلکہ اسی طرح لاہور میں مختلف پروگراموں کے دوران اپنے پراڈکٹس فروخت کرتے ہیں۔
’ہم آن لائن کام نہیں کرتے، جب بھی لاہور میں کوئی نمائش ہو تو ہم اپنا سارا سامان وہاں نمائش کے لیے پیش کرتے ہیں۔ لاہور کے لوگ ہاتھ سے بنی چیزیں بہت پسند کرتے ہیں کیونکہ ایک تو اس کی گارنٹی ہوتی ہے اور دوسرا اس پر محنت زیادہ ہوئی ہوتی ہے۔‘
اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی سے یہ بہنیں اپنے تعلیمی اخراجات پورا کرتی ہیں۔
ان بہنوں نے اپنا کام تقسیم کیا ہوا ہے۔ ہر بہن مختلف ہنر کے ساتھ ایک مخصوص پراڈکٹ تیار کرتی ہیں۔ یہ دن کا پہلا حصہ پڑھائی میں صرف کرتی ہیں جبکہ اگلا حصہ اسی کام میں مصروف رہتی ہیں۔
گل مینہ اپنے کام کی ترتیب بتاتے ہوئے کہتی ہیں ’ہم پورا ہفتہ کام کرتے ہیں۔ دن کے دوسرے حصے میں یہی پراڈکٹس بناتے ہیں اور ہفتے کے آخر(ویک اینڈ) میں نمائش میں جا کر اپنی مصنوعات پیش کرتے ہیں۔‘

پشتو زبان میں بہن کے لیے ’خور‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ خور کی جمع ’خوریان‘ یعنی بہنیں ہے (فوٹو: اردو نیوز)

ایکسپو سینٹر میں ان کے سٹال پر خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کا بھی ہجوم جمع تھا جو ان کے پراڈکٹس کو داد دیے بغیر نہیں رہ سکے۔
پاکستان بزنس فورم لاہور کے نائب صدر محمد فیصل ارشد نے اردو نیوز کو بتایا ’ہمارے پاس ایکسپو میں ملک بھر سے قومی اور مقامی برانڈز نے حصہ لیا تھا اور زیادہ تر افراد مقامی پراڈکٹس دیکھ کر خوش ہو رہے تھے۔ کوئٹہ سے آئی ان پانچ بہنوں کے ساتھ ساتھ دیگر برانڈز کو بھی سراہا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق اس نمائش کا مقصد ’میڈ اِن پاکستان‘ مصنوعات کو فروغ دینا تھا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

 

شیئر: