بالی وڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان کو اپنے 35 سال کے فلمی کریئر میں اس سال پہلی مرتبہ فلم جوان میں بہترین اداکاری کے لیے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ سلمان خان خان کو اور نہ ہی عامر خان کو اب تک یہ ایوارڈ مل سکا ہے۔
اگرچہ عامر خان کی فلم ’لگان‘ اور ’تارے زمین پر‘ کو اور سلمان خان کی فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ کو بہترین فلم کے ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے لیکن انہیں بہترین اداکاری کا ایوارڈ نہ مل سکا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عامر خان کی فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ اور ’راکھ‘ کا ذکر بھی خصوصی ذکر ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کرشمہ کپور جن کی زندگی کسی ’بالی وڈ فلم سے کم نہیں‘Node ID: 891392
-
شاہ رخ خان کی نیشنل ایوارڈ میں نامزدگی تنازعے کا شکار کیوں؟Node ID: 893148
اس معاملے میں سیف علی خان ان سب خانوں سے آگے ہیں کیونکہ انہیں سب سے پہلے 2005 فلم 'ہم تم' کے لیے بہترین اداکاری کا نیشنل ایوارڈ مل چکا ہے۔
سیف علی خان ایک ایسے اداکار ہیں جو بغیر فلموں کے بھی سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس کی وجہ بیک وقت ان کا شاہی، کرکٹنگ اور فلمی بیک گراؤنڈ ہے۔
ان کے والد اگر انڈیا کے معروف کرکٹ کھلاڑی اور نواب گھرانے کے چشم و چراغ نواب منصور علی خان پٹودی ہیں تو ان کی والدہ اپنے زمانے کی ٹاپ کی اداکارہ شرمیلا ٹیگور ہیں جن کا گھرانہ معروف بنگالی ٹیگور گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔
آج ہم ان کے بارے میں اس لیے بات کر رہے ہیں کہ وہ آج ہی کے دن پچپن برس قبل 16 اگست 1970 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ اگر آپ ان پر نظر ڈالیں تو ایک فلم کا عنوان ان پر صادق نظر آتا ہے 'عمر پچپن کی دل بچپن کا۔'
سیف علی خان اپنے آپ میں ایک کردار ہیں جو وقت کے ساتھ میچور ہوئے ہیں اور ان میں پختگی آئی ہے۔ وہ اپنی زندگی میں بھی اسی طرح نظر آتے ہیں۔ ان کی پہلی فلم 'عاشق آوارہ' کو ان کا نقطۂ آغاز مانا جاتا ہے اور جب آپ ان کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہ اس فلم سے قبل ہی اپنے زمانے کی معروف اداکارہ اور فلم 'بیتاب' کی ہیرؤن امریتا سنگھ سے وہ شادی کر چکے تھے۔

عاشقانہ مزاج نے نواب صاحب کو 21 برس کی عمر میں 1991 میں دولہا بنا دیا۔ لیکن ان کی پہلی فلم ان کی شادی کے دو سال بعد 1993 میں منظر عام پر آئی۔ اگرچہ ان کی پہلی فلم 'پرمپرا' یعنی روایت کہلاتی ہے لیکن اسی سال ان کی چار فلمیں آئيں جن میں 'عاشق آوارہ' کے لیے انہیں سال کے بہترین ڈبیو کرنے والے اداکار کا فلم فيئر ایوارڈ ملا لیکن یہ فلم کامیاب نہ ہوسکی۔ اسی طرح ان کی دوسری فلمیں 'پہلا نشہ' کوئی نشہ چڑھانے اور 'پہچان' کوئی پہچان بنانے میں ناکام رہی۔
اگلے سال اکشے کمار کے ساتھ ان کی فلم 'میں کھلاڑی تو اناڑی' آئی جو ہٹ رہی اور اس کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر انعام کے لیے نامزد کیا گیا۔
انہیں فلم 1999 میں آنے والی فلم 'آرزو' اور 'کچے دھاگے' کے لیے سراہا گيا اور موخر الذکر میں اداکاری کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے طور پر نامزدگی ملی۔
سیف علی خان کی اداکاری یا ان کے جوہر کا نکھار عامر خان اور اکشے کھنے کے ساتھ ان کی فلم 'دل چاہتا ہے' میں پہلی بار نظر آتا ہے اور انہیں ناظرین اور ناقدین دونوں کی جانب سے پذیرائی ملتی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے بہترین کامک کردار میں بہترین اداکاری کے انعام سے ںوازا گیا۔
یہ وہ کامیابی ہے جس کے بعد انہوں نے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 2004 میں رانی مکھرجی کے ساتھ ان کی فلم 'ہم تم' آئی اور اس کے لیے انہیں بہترین اداکار کے نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا اور ایک بار پھر فلم فیئر نے انہیں کامک رول میں بہترین اداکار کے اعزاز سے نوازا۔
اس سے قبل 'کل ہو نہ ہو' کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گيا۔
اس کے بعد ان کی ایک سے بڑھ کر ایک فلم آئی اور فلم انڈسٹری نے ان کی اداکاری کا لوہا مانا۔ اک حسینہ تھی، کے بعد انگریزی فلم بیئنگ سائرس، اور پھر شیکسپیئر کے ڈرامے اوتھیلو پر بنی 'اومکارا' میں انہوں نے انتہائی پختہ اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
اس طرح 'عاشق آوارہ' کا الہڑ نوجوان جے 'اومکارا' کا لنگڑا تیاگی بن کر نکھر گیا۔
پھر تو نواب سیف علی خان نے نوجوان نسل کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک فلمیں دیں، جن میں ریس، ریس 2، لو آج کل، ٹشن، کاک ٹیل، اور تنہائی جیسی فلمیں شامل ہیں۔

کہتے ہیں کہ انہیں پہلی فلم ’بے خودی‘ ملی تھی اور اس کی شوٹنگ بھی شروع ہو گئی تھی۔ اس فلم میں ان کے ساتھ کاجول اپنی پہلی فلم کر رہی تھیں۔ لیکن پھر فلمساز راہل راویل نے انہیں فلم کے لیے نامناسب اور غیر پیشہ ور قرار دیتے ہوئے ان کی جگہ کمل سدانہ کو لے لیا۔
کہا جاتا ہے کہ اسی فلم کے دوران ان کی ملاقات اداکارہ امریتا سنگھ سے ہوئی تھی جو اپنی پہلی فلم بیتاب کی کامیابی کے بعد سے اپنے کریئر کے شباب پر تھیں۔
اکتوبر 1991 میں دونوں نے شادی کر لی۔ امریتا سنگھ ان سے عمر میں چھ سات سال بڑی تھیں اور سیف علی خان کے والدین اس کے لیے راضی بھی نہیں تھے لیکن سیف کی ضد کے آگے انہیں ہار ماننی پڑی۔
1995 میں ان کے ہاں بیٹی سارہ پیدا ہوئی جو کہ اب خود ایک اداکارہ ہیں اور بیٹے ابراہیم کی پیدائش 2001 میں ہوئی لیکن پھر سنہ 2004 میں 13-14 کی شادی کے بعد ان میں علیحدگی ہو گئی۔
2008 میں آنے والی فلم ٹشن میں سیف علی خان، انیل کپور اور اکشے کمار کے ساتھ کرینہ کپور تھیں۔ کرینہ کپور نے ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے ہی پیش قدمی کی اور ان کے بولڈ انداز کو دیکھ کر سیف علی خان حیران رہ گئے تھے۔
کرینہ کپور ان سے عمر میں دس سال چھوٹی تھیں۔ تقریبا پانچ سال تک ساتھ رہنے کے بعد دونوں نے شادی کی فیصلہ کیا اور 2012 میں ان کی شادی ہوئی۔ ان سے سیف علی خان کو دو بیٹے تیمور خان اور جیہ یعنی جہانگیر خان ہیں۔ ان دونوں کے نام پر جتنا شور شرابہ ہوا وہ اپنی مثال آپ ہے۔

سیف علی خان کو سنہ 2007 میں دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے سگریٹ نوشی ترک کردی اور پھر گذشتہ سال ان پر چاقو سے جان لیوا حملہ ہوا۔ حملہ کرنے والے کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ بنگلہ دیش کا شہری تھا لیکن اس پر بہت سے لوگوں شبہ ہے کیونکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا شخص اور گرفتار ہونے والا شخص بظاہر دو نظر آتے ہیں۔
سیف علی خان اپنے والد منصور علی خان کی وفات کے بعد بھوپال ریاست میں پٹودی کے نواب بنے لیکن حال ہی میں حکومت ہند نے بھوپال ریاست کی ان کی جائیداد کو دشمن کی جائیداد قرار دے کر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جائیداد کوئی 15 ہزار کروڑ کی ہے۔
سیف علی خان اپنا 55 واں جنم دن کس طرح اور کہاں مناتے ہیں لیکن وہ ابھی بھی سرگرم ہیں اور اسی سال ان کی فلم 'جیول تھیف' او ٹی ٹی پلیٹفارم پر سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سیکرڈ گیمز بھی او ٹی ٹی پلیٹفارم پر ریلیز کی تھی۔ وہ پہلے بڑے اداکار ہیں جنہوں نے اوٹی ٹی پلیٹ فارم کی جانب رخ کیا ہے۔
اب ان کی فلم 'ہوائیں' آنے والی ہیں جو پری پروڈکشن مرحلے میں ہیں اور 2027 میں ریلیز کے لیے بنائی جا رہی ہے۔