Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فلم فیسٹیول میں 'کنگ آف جرنلزم' کا پریمیئر

دستاویزی فلم میں ہر مقام اصلی ہے، فلم اصل دفتر اور ہوم آفس میں بنائی گئی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
معزز اور معتبر سعودی صحافی ترکی السدیری کی زندگی پر بننے والی فلم  'کنگ آف جرنلزم' میں دکھائی جانے والی ان کی شخصیت کو  یادگار بنا دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ ایک دستاویزی فلم ہے جس کا پریمیئر اس ہفتے کنگ عبدالعزیز سنٹر فار ورلڈ کلچر(اثرا) میں جاری سعودی فلم فیسٹیول میں ہوا۔

'کنگ آف جرنلزم' کے انتقال کی خبر نے صحافیوں کو سوگ میں مبتلا کیا تھا۔ فوٹو عرب نیوز

عرب خطے میں صحافت کےعلمبردار ترکی السدیری کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط تھا اور انہوں نے صحافت کے میدان میں وسیع پیمانے پر بہت زیادہ شہرت حاصل کی۔
اثرا ہال میں دکھائی جانے والی اس دستاویزی فلم کا عنوان 'قصہ ملک الصحافہ' رکھا گیا ہے، یہ خطاب شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزؒ کی جانب سے ترکی السدیری کے لیے کہے گئے تعریفی کلمات کی جانب اشارہ ہے۔
واضح رہے کہ ترکی السدیری نے سعودی عرب کے صحافتی شعبے میں چار دہائیوں سے زیادہ خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز الریاض اخبار کے  سپورٹس صحافی کے طور پر کیا  پھر رپورٹنگ کے دیگر شعبوں میں بھی خدمات انجام دیتے رہے، ڈپٹی ایڈیٹر انچیف رہے اور بعدازاں چیف ایڈیٹر کے طور پر اخبار کا انتظام سنبھالا۔

 پروڈیوسر اہم شخصیات پر دستاویزی فلمیں بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ فوٹو عرب نیوز

2017 میں 73 سال کی عمر میں تجربہ کار صحافی ترکی السدیری کے انتقال کی خبر نے دنیا بھر کے صحافیوں کو  سوگ میں مبتلا کر دیا تھا۔
اخبار الریاض کے سابق صحافی علی سعید نے  اپنے جڑواں بھائی حسن سعید کے ساتھ مل کر ترکی السدیری کے حالات زندگی پر ایک دستاویزی فلم کی ہدایت کاری اور پروڈیوس کرنے کا فیصلہ کیا۔
حسن سعید نے  بتایا کہ میرے بھائی علی سعید برسہا برس سے الریاض اخبار میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں جب انہوں نے فلمسازی کے شعبے کا انتخاب کیا تو معزز صحافی ترکی السدیری کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔
حسن سعید نے مزید بتایا کہ دو برس سے زائد عرصے تک ہم دونوں بھائیوں نے مل کر خاص تحقیق کرنے کے بعد اس فلم کے منصوبے پر کام کا آغاز کیا۔
تحقیقی عمل کے اس سفر کا اہم پہلو معزز صحافی کے کام کی محفوظ شدہ دستاویزات کو تلاش کرنا تھا جس میں الریاض اخبار اور  ایس آر ایم جی کے پاس محفوظ دستاویزات نے ہماری بہت مدد کی۔

یہ خطاب شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزؒ کے کہے گئے تعریفی کلمات کی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

صحافی ترکی السدیری کے بیٹے ماذن السدیری کو بھی دستاویزی فلم میں دکھایا گیا۔ ماذن نے بتایا کہ اس فلم پر فخر ہے جو ان کے والد کی زندگی کی 'حقیقی کہانی' بیان کرتی ہے۔
ماذن السدیری  کا کہنا ہے کہ فلم کی کہانی میں ناظرین کو ایک لیڈر، بطور صحافی اور ایک مصنف کے طور پر تاثرات دینے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
ماذن السدیری نے بتایا کہ میرے والد 1974 سے 2015 تک صحافت کے شعبے میں خدمات انجام دیتے رہے اور اس عرصے میں معاشرے، معیشت اور جغرافیائی سیاست میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
فلم بینوں کو اس میں صرف ایک شخصیت کی کہانی نہیں بلکہ ایک زمانے کی کہانی دکھائی جا رہی ہے۔
دستاویزی فلم کی شوٹنگ کے دوران پروڈیوسر نے السدیری کے روزمرہ کے معمولات کو فلمانے کا خاص خیال رکھا اور ان کے کام کی جگہ پر فلم بندی کرکے  دستاویزی فلم میں حقیقت کا گمان پیدا کیا ہے۔

فلم پرفخر ہےجو صحافی کی زندگی کی 'حقیقی کہانی' بیان کرتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

حسن سعید نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہر مقام اصلی ہے، ہم نے ترکی السدیری کے کردار کو ان کے  اصل دفتر اور ہوم آفس میں فلمایا ہے۔
فلم پروڈیوسر سعید برادران نے مزید بتایا کہ وہ اہم شخصیات پر دستاویزی فلمیں بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم مستقبل کے لیے کچھ آئیڈیاز پر بھی کام کر رہے ہیں، یہ وقت فلم انڈسٹری کے لیے واقعی اہم ہے اور یہاں صرف روایتی فلموں پر ہی کام  نہیں ہونا چاہئے بلکہ دستاویزی فلموں پر بھی توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

شیئر: