Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب سربراہ کانفرنس کا اختتام، اعلان جدہ کے اہم نکات کیا ہیں؟

اعلان جدہ کے مطابق ’مسئلہ فلسطین عربوں کا کلیدی مسئلہ تھا اور رہے گا ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 32 ویں عرب سربراہ کانفرنس کے سربراہ کی حیثیت سے ’اعلان جدہ‘ جاری کرکے کانفرنس کے اختتام  کا اعلان کیا ہے۔  
کانفرنس کے اختتام کے بعد عرب قائدین جمعے کی رات جدہ سے روانہ ہوگئے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے اور الشرق الاوسط کے مطابق اعلان جدہ میں اس امر پر زور دیا گیا کہ ’مسئلہ فلسطین عربوں کا کلیدی مسئلہ تھا، ہے اور رہے گا‘۔
اعلامیے میں سوڈانی بحران کے حل کے لیے اتحاد و اتفاق اور مکالمے کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیا گیا جبکہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی بحالی کا خیر مقدم کیا گیا۔
اعلان جدہ میں یمن میں امن و استحکام کے ضامن تمام اقدامات کی حمایت کی گئی ہے۔
اعلان جدہ میں کہا گیا کہ ’مشترکہ مفادات اور یکساں انجام واقدار پر مبنی مشترکہ عرب جدوجہد کا فروغ ضروری ہے‘۔
اعلامیے میں اتحاد و یکجہتی، امن و استحکام کے تحفظ میں تعاون، عرب ممالک کی خودمختاری کے تحفظ عرب ممالک کے ریاستی اداروں کے فعال کردار کے ساتھ عرب جدوجہد کا معیار بلند کرنے اور عربوں کے قدرتی وسائل اور افرادی قوت سے فائدہ اٹھا کر نئے دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ 
عرب سربراہ کانفرنس کا کہنا ہے کہ’ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر عرب ممالک کے درمیان افہام و تفہیم کا ماحول مضبوط بنانے، شراکت کی جڑیں گہری کرنے اور مہیا مواقع سے استفادہ ضروری ہے‘۔ 
عرب قائدین نے بین الاقوامی تبدیلیوں کے ساتھ چلنے کے لیے تمام شعبوں میں  جامع ترقی کے ذریعے ترقیاتی تصورات کے نفاذ اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔
عرب قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ’ مسئلہ فلسطین عربوں کا کلیدی مسئلہ تھا، ہے اور رہے گا۔ یہی خطے میں استحکام کا بنیادی ستون ہے‘۔ 
 اعلامیے میں  فلسطینیوں کو جانی و مالی نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ’ مسئلہ فلسطین کے مبنی برانصاف جامع حل تک رسائی کے لیے جدوجہد تیز کرنا ہوگی۔ بین الاقوامی قراردادوں خصوصاعرب امن فارمولے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے ذریعے امن و امان قائم کیا جائے‘۔ 

 یمن میں امن و استحکام کے ضامن ہر اقدام کی حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا(فوٹو: ایس پی اے)

سوڈانی بحران کے حوالے سے عرب قائدین نے  تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے عرب ممالک اور ان کے عوام کی سلامتی اور امن و استحکام پر برے اثرات پـڑیں گے‘۔
عرب قائدین کا کہنا تھا کہ’ متحارب فریقوں کو گرما گرمی ختم کرنا ہوگی۔ مکالمے کا راستہ اختیار کرنا ، اتحاد و اتفاق کی راہ اپنانا  اور سوڈانی عوام کے مصائب دور کرنا ہوں گے۔ قومی ریاستی اداروں کو تباہ ہونے سے بچانے والے اقدامات کرنا  ہوں گے۔ سوڈان کے معاملے میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت کو روکنا ہوگا‘۔ 
اعلان جدہ میں سوڈانی فریقوں کے مذاکرات کو بحران کے خاتمے کے حوالے سے اہم اقدام  قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’سوڈان میں امن و استحکام کی بحالی اور سوڈانی عوام کے وسائل کے تحفظ میں جدہ مکالمہ موثر ثابت ہوگا‘۔ 
اعلان جدہ میں عرب لیگ کے اجلاسوں، اس کی تنظیموں اور اداروں میں شامی حکومت کے وفود کی شراکت کی بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ  اس سے شام میں استحکام لانےمیں مدد ملے گی۔ شامی اتحاد و سالمیت کا ماحول مضبوط ہوگا۔شام عرب دنیا میں اپنی کردار ایک بار پھر انجام دے سکے  گا۔ 
اعلامیے میں یمن میں امن و استحکام کے ضامن ہر اقدام کی حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا۔ 
 لبنان کے تمام فریقوں پر زوردیا گیا کہ صدر جمہوریہ کے انتخاب کے لیے مکالمے کا راستہ اختیار کریں۔ لبنان کو بحران سے نکالنے کے لیے مطلوبہ اصلاحات لانے پر بھی زور دیا گیا۔ 
اعلان جدہ میں عرب  ممالک کے  اندرونی امور میں بیرونی مداخلت بند کرنے، ریاستی اداروں کے دائرے سے خارج  مسلح ملیشیاؤں اور تنظیموں کی تشکیل کی ہر حمایت کو پورے طریقے سے مسترد کیا گیا۔

اعلامیے میں ہر سطح پر جرائم اور بدعنوانی کے سدباب پر زور دیا گیا ( فوٹو: ایس پی اے)

 عرب ممالک میں امن و استحکام پائدار ترقی اور امن و امان کی اہمیت کو ناگزیر قرار دیا گیا۔ ہر سطح پر جرائم اور بدعنوانی کے سدباب پر زور دیا گیا۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’عرب ممالک مکالمے، روا داری اور کھلے پن پر مبنی اپنی ثقافت اور تہذیب کے پابند تھے، ہیں اور رہیں گے۔ کسی بھی عنوان سے دوسروں کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔ دوسروں کی تہذیب و ثقافت کا احترام کریں گے۔ ہر ملک کی خودمختاری اور اس کی جغرافیائی سلامتی کے پابند ہوں گے۔ پرامن بقائے  باہم اور افہام و تفہیم کے عمل کو مالا مال کرنے کے لیے ثقافتی تنوع پر کاربند رہیں گے‘۔ 
عرب سربراہ کانفرنس میں سعودی عرب کی کاوشوں ستائش کی گئی اور کہا گیا کہ مملکت نے خطے میں معیشت کے فروغ اور استحکام کے لیے مناسب ماحول فراہم کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا خصوصا پائیدار ترقی کے حوالے سے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا گیا۔ 
اعلان جدہ کے مطابق  عرب سربراہ کانفرنس کی سربراہی کے دوران سعودی عرب غیر عربوں کو عربی سکھانے، ثقافتی انشیٹو، گرین فیوچر، کھارے پانی کو استعمال کے  قابل بنانے اور زندگی کے مختلف شعبوں میں پائیداری  کے لیے ریسرچ اور سٹڈیز کاخصوصا اہتمام کرے گا۔ 

شیئر: