سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 32 ویں عرب سربراہ کانفرنس کے سربراہ کی حیثیت سے ’اعلان جدہ‘ جاری کرتے ہوئے کانفرنس کے اختتام کا اعلان کیا۔
شام کے صدر بشارالاسد سمیت عرب رہنماؤں اور یوکرین کے صدر نے کانفرنس میں شرکت کی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعے کو جدہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خطے کو’تنازعات کے زون‘ میں تبدیل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے لیکن دنیا کو یقین دلایا کہ ’عالمی امن‘ قریب ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، شام کی عرب لیگ میں واپسی کا خیر مقدمNode ID: 765381
شام کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’عرب لیگ میں شام کی واپسی سے اس کا بحران ختم ہوجائے گا۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد نے 32 ویں عدرب سربراہ کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ’مملکت، عرب عوام کے مفادات کی خاطر قیام امن کی پالیسی پر گامزن ہے۔ عالم عرب کو تنازعات کا خطہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
’ہمیں خوشی ہے کہ سربراہ کانفرنس میں صدر بشار الاسد موجود ہیں۔ امید ہے عرب لیگ میں واپسی کا فیصلہ شام کے استحکام، وہاں حالات معمول پر آنے اور عرب دنیا میں اپنا طبعی کردار دوبارہ ادا کرنے میں معاون بنے گا۔ اس سے شامی عوام کا بھلا ہوگا اور خطے کے بہتر مستقبل کے حوالے سے ہماری آرزوؤں کی تکمیل میں مدد ملے گی۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’مسئلہ فلسطین کل بھی عربوں اور مسلمانوں کا کلیدی مسئلہ تھا آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ یہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں سرفہرست ہے۔‘
’سعودی عرب نے فلسطینی اراضی واپس دلانے، فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بازیابی اور 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست قائم کرانے کے سلسلے میں فلسطینی عوام کی مدد میں کبھی ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔‘
#صور_واس | استقبالات سمو #ولي_العهد لأصحاب الجلالة والفخامة والسمو قادة ورؤساء الوفود المشاركين في اجتماع الدورة العادية الـ 32 لمجلس جامعة الدول العربية على مستوى القمة، لدى وصولهم مقر انعقادها.#قمة_جدة | #واس pic.twitter.com/vGAhddUDIO
— واس الأخبار الملكية (@spagov) May 19, 2023
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے سمیت تمام متفقہ بین الاقوامی بنیادوں کے مطابق مشرقی القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کے لیے پرعزم تھا، ہے اور رہے گا۔‘
سوڈان کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’سوڈان کے اتحاد، سوڈانی عوام کے امن و امان اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے مکالمہ ہی بنیادی طریقہ ہے۔ سعودی عرب اعلان جدہ کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس معاہدے میں شہریوں کے تحفظ کی پابندی اور انسانی کاموں میں آسانی پیدا کرنے کا عہد لیا گیا ہے۔ امید ہے کہ نئے مذاکرات کے دوران موثر جنگ بندی پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔‘
سعودی ولی عہد نے یوکرین بحران کی شدت میں کمی لانے والے ہر اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب چاہتا ہے کہ یوکرین میں انسانی حالات خراب نہ ہوں۔ یوکرین اور روس کے درمیان ثالثی مشن جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ سعودی عرب امن و سلامتی کے قیام کی خاطر یوکرین کے بحران کے سیاسی حل کی خاطر کی جانے والی تمام بین الاقوامی کوششوں کا حامی ہے۔‘
سمو #ولي_العهد يستقبل أصحاب الجلالة والفخامة والسمو قادة ورؤساء الوفود المشاركين في اجتماع الدورة العادية الـ 32 لمجلس جامعة الدول العربية على مستوى القمة، لدى وصولهم مقر انعقادها.#قمة_جدة#واسhttps://t.co/ljy2BKpZS8
— واس الأخبار الملكية (@spagov) May 19, 2023