Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز خٹک اور اسد قیصر کو سیف ہاؤس میں بٹھا لیا گیا ہے: عمران خان

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ ان کی پارٹی کے دو رہنماؤں پرویز خٹک اور اسد قیصر کو سیف ہاؤس میں بٹھا لیا گیا ہے۔
جمعرات کو زمان پارک لاہور سے ویڈیو خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میری بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی کے دو ارکان پرویز خٹک اور اسد قیصر کو آج اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بات چیت کی دعوت دی گئی تھی۔
’پرویز خٹک اور اسد قیصر جب بات چیت کے لیے وہاں گئے تو انہیں سیف ہاؤس میں بٹھا لیا گیا اور انہیں کہا گیا ہے کہ ہم آپ کو تب چھوڑیں گے جب آپ پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کریں گے۔‘
عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ساری پی ڈی ایم کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب یہ اسٹیبلشمنٹ والے پلان اے سے پلان بی پر جائیں گے آپ کو پتا بھی نہیں چلے گا۔‘
کہیں پلان بی بن گیا تو آپ اسی جگہ پھنس جائیں گے، اور یہ سب کچھ تبدیل تو ہونا ہے کیونکہ حکومت تو ناکام ہوگئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اب تو چینلز عمران خان کا نام ہی نہیں لے سکتے، تو اب شام کو ٹی وی چینلز پر گفتگو کیا ہو گی؟ میں اور بھی سوچ رہا ہوں۔‘
’اس کا مطلب آپ مریم نواز کی تقریریں دکھا ہی نہیں سکیں گے کیونکہ اگر اس میں عمران خان کا نام نہ ہوا تو اس کی تقریر ہی ختم ہو جائے گی۔‘
عمران خان کا چیئرمین نیب کو 15 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس
 عمران خان کے وکلا کی جانب سے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کو 15 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو 9 مئی کو رینجرز کے ذریعے ایک دہشت گرد یا کالعدم تنظیم کے رکن کی طرح گرفتار کیا گیا۔

عمران خان کے مطابق پرویز خٹک اور اسد قیصر کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بات چیت کی دعوت دی گئی تھی (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)

’سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا۔‘
نوٹس کے مطابق چیئرمین نیب سے کہا گیا ہے کہ ’وہ فوری طور پر چیئرمین تحریک انصاف سے غیرمشروط معافی مانگیں بصورت دیگر قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔‘
ویڈیو خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح انہیں گرفتار کیا گیا اس سے ان کی شہرت کو نقصان پہنچا، لہٰذا وہ حکومت اور نیب کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ کریں گے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ دنیا بھر سے ہر سال شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے لیے فنڈ ریزنگ کے ذریعے 10 ارب روپے جمع کرتے ہیں اور یہ تاثر دیا گیا کہ میں کرپشن کیس میں گرفتار ہوا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے میری فنڈ ریزنگ مہم متاثر ہوسکتی ہے لہٰذا میں عدالت کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی یہ شکایت کروں گا۔

شیئر: