74 فیصد آن لائن خریداروں کے مقامی پلیٹ فارمز پر منتقل ہونے کی توقع
مملکت کی ای کامرس مارکیٹ 347.2 بلین ریال ریٹیل مارکیٹ کا 6 فیصد ہے(فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب کا ریٹیل سیکٹر اپنی ای کامرس مارکیٹ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ مملکت میں آن لائن خریداروں میں سے 74 فیصد کے عالمی سے مقامی پلیٹ فارمز پر منتقل ہونے کی توقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق معروف عالمی مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم کیرنی اور سعودی کنسلٹنگ کمپنی مکاتفہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا کیا کہ مقامی اور ہائبرڈ کھلاڑی چین، خلیج تعاون کونسل، یورپ اور امریکہ کے اپنے انٹرنیشل ہم منصبوں کے خلاف مضبوط پیش رفت کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 19.3 ارب ریال کی لاگت والی مملکت کی ای کامرس مارکیٹ مجموعی طور پر 347.2 ارب ریال ریٹیل مارکیٹ کا 6 فیصد ہے اور 2026 تک مجموعی ریٹیل مارکیٹ کے 7.5 فیصد تک پہنچنے کے لیے مزید 34.7 بلین ریال تک بڑھنے کی توقع ہے۔
توسیع پذیر ای کامرس ماحولیاتی نظام مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد کے مطابق جدت، ملازمت کی تخلیق اور نجی شعبے کی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔
کیرنی مڈل ایسٹ کے پارٹنر محمد ضدی نے کہا کہ ’ ترقی کرتا ہوا ای کامرس ماحولیاتی نظام شہریوں کو وژن 2030 کے تحت حکومتی انیشیٹوزکے مطابق ڈیجیٹل ادائیگی کے اختراعی اختیارات استعمال کرنے کا اختیار دیتا ہے تاکہ اس شعبے کی ترقی کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی رہنمائی کی جا سکے۔ مثال کے طور پر کیش لیس لین دین میں اضافہ اور ای کامرس کی جغرافیائی کوریج کو مملکت کے بڑے شہروں سے باہر کی ترسیل بڑھانا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مقامی اور ہائبرڈ ای کامرس پلیئرز کی ترقی صارفین کے مفادات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع کے ساتھ مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گی۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراس بارڈر آن لائن شاپنگ سے کم آمدنی ہونے کی توقع ہے کیونکہ مقامی اور ہائبرڈ کمپنیاں ٹریکشن حاصل کر رہی ہیں۔
کراس بارڈر آن لائن شاپنگ 2021 میں تمام ای کامرس ریوینوز 59 فیصد سے کم ہو کر 2026 تک 49 فیصد رہ جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق تمام ای کامرس شرکا کے لیے برابری کا میدان بنانے، صارفین کے مفادات کے تحفظ اور ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مزید مدد فراہم کی جانی چاہیے۔
مکاتفہ کے سی ای او ولید السعود نے کہا کہ ’یہ ایک مضبوط علامت ہے کہ مقامی ای کامرس کے کاروبار مارکیٹ میں زیادہ توجہ حاصل کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کاروباروں کو سرحد پار اکاؤنٹس کی مدد حاصل ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’درآمد کی مقدار پر حدیں متعارف کرائی جا سکتی ہیں اور سرحد پار پلیئرز کے لیے مقامی معیارات کو لازمی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اگر ہم تمام ای کامرس پلیئرز کے لیے لیول پلینگ فیلڈ بنانا چاہتے ہیں تو اس قسم کے اقدامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہو گی۔‘