Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپر چترال میں نامعلوم خونخوار جنگلی جانور کی دہشت، 200 سے زائد مویشی ہلاک

جنگلی جانور 140 بکرے اور بھیڑیں جبکہ درجنوں مرغیاں کھا چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے ضلع اپر چترال میں نامعلوم جنگلی جانور نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ تریچ نامی گاؤں میں گزشتہ ایک ماہ کے اندر مال مویشیوں پر سو سے زائد حملے کیے گئے جن میں اب تک 200 مویشی ہلاک ہوئے۔
مویشیوں کی ہلاکت کے بعد محکمہ وائلڈ لائف بونی کے حکام نے کہا ہے کہ 40 مختلف مقامات پر کیمرے لگائے جائیں گے تاکہ اس جانور کے بارے میں معلوم کیا جا سکے۔ 
مقامی افراد کے مطابق جانوروں کا نقصان ایک جانب مگر آئے روز رونما ہونے والے واقعات نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلایا ہوا ہے۔ 
مقامی نوجوان خواجہ خلیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تریچ گاؤں میں جنگلی جانور کے حملے نے بہت نقصان پہنچایا۔ اب تک 30 سے زائد بیل، 10 گائے، 140 بکرے اور بھیڑ جبکہ درجنوں مرغیاں نامعلوم جنگلی جانور کھا چکا ہے۔ ہم نے متعلقہ حکام اور ضلعی انتظامیہ کو معاملے کی سنگینی کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ جانور چیتا ہے یا جنگلی بلا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، مگر یہ بہت پھرتیلا جانور ہے جو چند منٹوں میں جانور کو چیڑ پھاڑ کر رکھ دیتا ہے۔
شہری خواجہ خلیل کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے کھلی کچہری میں 250 متاثرہ افراد کی درخواستیں ڈی سی کو دی گئی ہیں کیونکہ رواں سال جانوروں کے حملوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ 
ان میں بیشتر حملے دن کے وقت ہوئے ہیں یا پھر چراگاہوں میں مال مویشیوں کو شکار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے وائلڈ لائف حکام سے درخواست کی ہے کہ اس جانور کو پکڑا جائے کیونکہ یہ ہماری کمیونٹی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔‘
شہری کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو مال مویشی کے نقصانات کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی ہیں مگر تاحال ازالہ نہیں ہوا۔
شہریوں کے مطابق اپنی اور مال مویشیوں کی حفاظت خود کر رہے ہیں اگر جنگلی جانور ہاتھ لگ گیا تو مقامی لوگ اسے ہلاک کر دیں گے کیونکہ لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ 
کیا یہ خونخوار جانور سنو لیپرڈ ہے؟
سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے ریجنل پروگرام منیجر جمیع اللہ شیرازی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’یہ جانور تریچ گاؤں کے علاوہ بھی دیگر قریبی علاقوں کے جانوروں پر حملے کر رہا ہے۔ تمام شواہد اور لوگوں سے تفتیش کے بعد ہم فی الحال اس جانور کے بارے میں کچھ حتمی نہیں سکتے، تاہم یہ سنو لیپرڈ نہیں ہے کیونکہ ایک تو وہ لگاتار شکار نہیں کرتا اور دوسرا مقامی لوگوں نے جو دیکھا ہے اس کی جسامت سنو لیپرڈ سے نہیں ملتی۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ یہ جانور چیتا یا تیندوا بھی نہیں لگ رہا ہوسکتا ہے یہ جنگلی کتے ہوں مگر یہ بھی ابھی واضح نہیں، مزید بتایا کہ سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کی ٹیم تریچ جا کر کیمروں کی مدد سے نامعلوم جنگلی جانور کو دیکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 

جمیع اللہ نے کہ ’یہ سنو لیپرڈ نہیں ہے کیونکہ وہ لگاتار شکار نہیں کرتا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

محکمہ وائلڈ لائف چترال کا موقف 
بونی وائلڈ لائف کے رینج افیسر منیر احمد کے مطابق ’جنگلی جانور سے متاثر 134 شہریوں کی درخواستیں میرے پاس جمع ہوچکی ہیں۔ ہم زمینی شواہد کو دیکھ کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اب تک ہمارے مشاہدے کے مطابق مال مویشیوں کا شکاری پہاڑی بلا ہے۔ جسے سیاہ گوش یا ہمالین لینکس بھی  کہتے ہیں۔ یہ بلی جیسا ہوتا ہے مگر جسامت میں بڑا اور پھرتیلا ہوتا ہے۔‘
’ہمیں خدشہ ہے کہ یہ جنگلی بلی ہے مگر ہم مزید بھی اس حوالے سے تفتیش کر رہے ہیں۔‘ 
جنگلی جانور کے لیے خصوصی کیمرے لگانے کا فیصلہ
وائلڈ لائف بونی کے رینج افیسر منیراحمد نے کہا کہ چالیس مختلف مقامات پر کیمرے لگائے جائیں گے تاکہ کیمرہ ٹریپنگ کے ذریعے اس جانور کے بارے میں معلوم کیا جا سکے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’متاثرین کے معاوضے کے لیے کوشش کر رہے ہیں مگر سب کو فنڈز کی ادائیگی مشکل ہوگی۔ اسی لیے ہم نے تمام علاقہ مکینوں کو لائیو سٹاک انشورنس پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد نقصان کا ازالہ بھی کیا جائے گا۔‘ 
انا کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم شہریوں کو اپنی حفاظت کی تلقین کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ جنگلی حیات کا تحفظ بھی کر رہے ہیں۔ ہم خود اس علاقے میں جا رہے ہیں تاکہ وہاں نگرانی کر کے جنگلی جانور کا پتا لگایا جا سکے۔‘ 
دوسری جانب ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف آفس میں بھی نامعلوم جنگلی جانور کو پکڑنے اور حکمت عملی طے کرنے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں تمام متعلقہ افسران کو بغیر نقصان کے جانور کو پکڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شیئر: