Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں 10 سالہ بچے نے باپ کو گولی کیوں ماری؟

پولیس نے مزید تفتیش کے لیے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی اور شواہد اکٹھے کیے۔ (فوٹو: پشاور پولیس)
پشاور کے علاقے حیات آباد میں 10 سالہ بچے نے مبینہ طور پر اپنے باپ کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔
جمعرات کو حیات آباد میں تھانہ تاتارا کی حدود میں ڈاکٹر رضوان کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ گولی کا زخم دیکھ کر پولیس نے پوچھ گچھ کی تو متاثرہ شخص نے اپنے بیان میں موقف اپنایا کہ ’نامعلوم افراد نے گھر آ کر مجھے مارا پیٹا اور فائرنگ بھی کی۔‘
ابتدائی رپورٹ کے بعد پولیس نے جب تفتیش کی تو انہیں معلوم ہوا کہ اس واقعے میں گھر کے اندر کا فرد ملوث ہے۔ مزید تفتیش کے لیے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی اور شواہد اکٹھے کیے۔
ڈی ایس پی حیات آبار ارشد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ہماری تفتیش سے کہانی کا رخ مڑ گیا اور پتا چلا کہ فائرنگ کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کا چھوٹا بیٹا تھا جس کی عمر 10 سال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میاں بیوی میں گھریلو تنازع چل رہا تھا مگر 15 جون کی رات کو بات بڑھی تو شوہر نے اپنی بیگم کو مارنا پیٹنا شروع کیا۔ بیٹے نے جب اپنی والدہ پر تشدد دیکھا تو والد پر گولی چلا دی۔ گھر کے اندر سے اسلحہ اور خالی خول برآمد کر لیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر رضوان کی بیوی کے چہرے پر تشدد کے نشانات موجود ہیں جس سے شبہ یقین میں بدل رہا ہے۔‘
ڈی ایس پی حیات آباد ارشد خان کے مطابق بچے کو شامل تفتیش کر لیا گیا ہے تاہم ابھی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ اسے گرفتار کیا ہے۔
’ہم تفتیش کررہے ہیں کہ بچے نے خود اسلحہ اٹھایا ہے یا کسی اور نے اس کے ہاتھ میں تھمایا۔ تمام پہلووں کا جائزہ لے رہےہیں۔‘
اردو نیوز نے اس واقعے پر متعلقہ خاندان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے موقف دینے سے انکار کر کیا۔

کیا بچے کے خلاف کیس درج ہو گا؟

ایڈوکیٹ شاہد یفتالی کے مطابق جیوینائل جسٹس ایکٹ کے تحت بچے کے کیس کی تفتیش ہوگی۔ پہلے یہ تعین کیا جائے گا کہ بچے کی ذہنی کیفیت کیسی ہے اور کیا واقعی میں اس نے گولی چلائی ہے۔

پولیس نے گھر کے اندر سے اسلحہ اور خالی خول برآمد کر لیے۔ (فوٹو: پشاور پولیس)

’اگر والد نے بچے کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا تو پھر کیس نہیں ہو گا کیونکہ مدعی ہی موجود نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بچے سے غلطی سے بھی گولی چل سکتی ہے پولیس ان تمام تفتیشی پہلوؤں کو مدنظر رکھی گی۔
دوسری جانب ماہر نفسیات ڈاکٹر مدثر اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوا ہو گا تبھی انتہائی اقدام کرنے پر مجبور ہوا۔ آج کل میاں بیوی اپنے بچوں کے سامنے لڑائی جھگڑا کرتے ہیں جس سے ان کے ذہنوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماں بچوں کے قریب ہوتی ہے اسی لیے بیٹے نے والدہ کی طرف داری کر کے باپ پر گولی چلائی۔

شیئر: