Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’میرے رستے کو کاٹنے والو::جاؤ یہ راستہ تمہار ا ہوا‘‘

قطر میں پاکستان ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام یادگار مشاعرہ،سید فہیم الدین کے شعری مجموعے کی رونمائی
- - - - -  - - - - -
شوکت علی ناز ۔ قطر
 - - - - - - - - - -
دوحہ قطر کے نئے ادبی منظر نامے میں انتہائی سرعت اور مقبولیت سے اپنا اہم مقام بنا نے والی خالص اورواحدپاکستانی ادبی اور فنی تنظیم ’’پاکستان ایسوسی ایشن قطر‘‘، ’’پی اے کیو‘‘کے زیرِ اہتمام ایک شاندارتقریبِ رونمائی ،پذیرائی اور عالمی مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ دوحہ قطر اور پاکستان کے معروف ترین شاعر اور دوحہ میںسب سے زائد اردو کتب کے خالق سید فہیم الدین کی طبع ہونے والی 8ویں کتاب ’ ’ یہ عشق پہلا نہیںہے‘‘کی تقریب رونمائی عمل میں آئی۔ تقریب میں شرکت کے لئے پاکستان کے توقیر احمد شریفی خصوصی طور پر قطر آئے جو معروف و ممتاز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی ادبی تنظیموں کی سر پرستی بھی کررہے ہیں۔علاوہ ازیں جدید لب و لہجے کے جواں عزم اورصاحبِ اسلوب شاعرظہیر مشتاق رانابھی پاکستان ایسوسی ایشن قطر کی دعوت پرکویت سے آئے ۔ یہ ان کا قطر کا پہلا دورہ تھا۔تقریب کی صدارت قطر میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارت خانے کے دفاعی اتاشی کموڈور عرفان تاج نے کی۔ موصوف ایک علم دوست اور کمیونٹی کے خیر خواہ کی حیثیت سے مقبول ہیں۔ تنظیم کے مشیر خاص شوکت علی ناز نے معزز مہمانوں کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی جبکہ تنظیم کے بانی صدر اعجاز حیدر نے مہمانان کا استقبال کیا۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری شمس الرحمن صدیقی نے حاصل کی ۔ ا عجاز حیدر نے اگلے حصے کی نظامت سنبھالتے ہوئے کویت سے آنے والے مہمان شاعرظہیر مشتاق رانا کا تعارف پیش کیا جبکہ دوسرے مہمان توقیر احمد شریفی کا تعارف دوحہ کے معروف شاعر اور استاد قیصر مسعود نے بڑی خوش اسلوبی اورفنی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے پیش کیا۔ سید فہیم الدین کے شعری مجموعے پر اپنے پختہ خیا لات کا اظہار سید فہیم الدین کے دیرینہ دوست، مترنم شاعر اور استاد محمد شفیق اختر نے کیا جبکہ شوکت علی ناز نے سید فہیم الدین کو منظوم خراجِ تحسین پیش کیا ۔
سید فہیم الدین کی طبع ہونے والی 8ویںکتاب ’ ’یہ عشق پہلا نہیںہے‘‘کی تقریب رونمائی کموڈور عرفان تاج اور دیگر مہمان شعرا ء کے ہاتھوںعمل میں آئی۔ تقریب میں شرکت کے لئے آنے والے مہمان شعراء توقیر احمد شریفی ، ظہیر مشتاق رانااور تقریب کے معاونین شاہد رفیق ناز اور جاوید اقبال عابدکو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔ پروقار تقریب کا اہم حصہ عالمی مشاعرہ تھا جس کی نظامت کے لئے سید فہیم الدین کو مائیک پر بلایا گیا ۔ انہوں نے بڑے احسن انداز میں زمامِِ مشاعر ہ سنبھا لی اور حفظ ِمراتب کا خیال رکھتے ہوئے شعراء کو کلام پیش کرنے کی دعوت دی۔جن شعرا ء نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا اور داد و تحسین سے نوازے گئے ان میں شاہد سلطان اعظمی،ظریف مہربلوچ،اتفاق انمول، راقم اعظمی، مشرف کمال، منصور اعظمی،قیصر مسعود،اعجاز حیدر،آصف شفیع،شوکت علی ناز ، شفیق اختر،ظہیر مشتاق رانا، توقیر احمد شریفی اور صاحبِ کتاب سید فہیم الدین شامل تھے۔دیگر شرکاء میںڈاکٹر عطاالرحمن ندوی،ڈاکٹر طارق مسعود،جناب قیصر، جناب عتیق،بزمِ صدف کی انتظامیہ ، شہاب الدین احمد، محمداجمل چوہدری، لیاقت ملک،مراد علی،جناب خاور، شاہد ندیم اور مختلف کمیونٹیز کے شائقینِ مشاعرہ شامل تھے ۔ اپنے صدارتی خطاب میں کموڈور عرفان تاج نے پاکستان ایسوسی ایشن قطر کے اراکین اور عہدیداران کو اس خوبصورت اور پُروقار تقریب کے انعقاد پر مباکباد پیش کی۔ انہوں نے اپنی خوشی اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ نائب سرپرست اعلیٰ تجمل آفتاب چیمہ نے تقریب میں شریک شعراء اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس طرح یہ پُر وقار ادبی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔ حاضرین محفل کے لئے منتظمین شاہد رفیق ناز، جاوید اقبال عابد، تجمل آفتاب چیمہ ، اعجاز حیدر ، شوکت علی ناز اور سید فہیم الدین کی جانب سیلذتِ کام و دہن کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔ قار ئین کی دلچسپی کے لئے شعرائے کرام کے کلام سے اقتباس پیشِ خدمت :
٭٭ شاہد سلطان اعظمی:
تھا زمانے سے گلہ مجھ کو مگر تو نے بھی
میرے اشعار زمانے سے بھی کم تولے ہیں
٭٭ ظریف مہربلوچ:
 اس لئے میں اسیرِ زنداں ہوں
  میرے ہاتھوں میں حق کا پرچم تھا
٭٭اتفاق انمول:
میں کہ گمنام تھا نامور ہو گیا
میری ماں کی دعاؤں کی تاثیر ہے
٭٭راقم اعظمی:
ماں دعاؤں میں تیری اثر تھا کہ میں
 معتبر ہو گیا دیکھتے دیکھتے
٭٭مشرف کمال:
ہیں قطر والے خوش نصیب بڑے
 بیٹھے ہیں ان کے درمیان فہیم
٭٭منصور اعظمی:
یہی ہوتا چلا آرہا ہے صدیوں سے
ردا غریب کے سر سے امیر کھینچتا ہے
٭٭قیصر مسعود: *
وہ جو آنکھیں خرید سکتے ہیں
خواب سارے خرید لیتے ہیں
٭٭اعجاز حیدر:
کون تھا دو بدو میں رویا تھا
وہ فقط تو تھا تو ، میں رویا تھا
٭٭آصف شفیع: *
آخر کو میں نے پا ؤں کی زنجیر توڑ دی
 آخر مرا دماغ ٹھکانے پہ آ لگا
٭٭شوکت علی ناز
 دل کی د ھڑکن اُ سی کے دم سے ہے
 اِس پہ وہ ناز کیوں نہیں کرتا
٭٭شفیق اختر: *
مجھے صدیوں پرانا ہی مرا آغاز کافی ہے
عرب کے ایک اُمی کا مجھے انداز کافی ہے
٭٭ظہیر مشتاق رانا:
جس حبس میں رکھا ہے مجھے تو نے ’’اے ہمدم‘‘
 اس حبس میں بے جان بھی رکھا نہیں جاتا
٭٭توقیر احمد شریفی :
یوں سرِ بزم تماشا نہ بنا میرا خلوص
 تیرا محکوم ہوں میں سارے زمانے کا نہیں
٭٭ سید فہیم الدین:
میرے رستے کو کاٹنے والو
جاؤ یہ راستہ تمہار ا ہوا

شیئر: