Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گائے کا گوشت لے جانے کا الزام، انڈیا میں ہجوم کے ہاتھوں مسلمان شہری ہلاک

پولیس نے واقعے کے بعد 10 افراد کو حراست میں لیا ہے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈیا میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں شہریوں نے ایک مسلمان شخص کو مار مار کر ہلاک کر دیا۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک میں پیش آنے والے اس واقعے میں عفان انصاری نامی شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
32 سالہ عفان انصاری کا تعلق ممبئی کے علاقے کُرلا سے تھا۔
وہ اپنے ساتھی ناصر شیخ کے ہمراہ جانوروں کا گوشت گاڑی کے ذریعے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کو ’گائے کے تحفظ‘ کے لیے کام کرنے والے رضا کاروں کے ایک گروپ نے روک لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سب انسپکڑر سنیل بھامرے کے مطابق جب موقع پر پہنچے تو دو افراد ٹوٹی پھوٹی گاڑی کے اندر شدید زخمی حالت میں پڑے ہوئے تھے جن کو نکال کر ہسپتال پہنچایا گیا تاہم ان میں سے ایک دم توڑ گیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے حملہ کرنے کے الزام میں 10 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زخمی شخص کی رپورٹ پر قتل اور فساد عامہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق ’اس امر کا تعین کہ آیا وہ واقعی گائے کا گوشت لے کر جا رہے تھے یا نہیں، لیبارٹری رپورٹ آنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔‘
اس سے قبل مارچ کے مہینے میں ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے گائے ذبح کرنے کے حوالے سے قانون کو نافذ کرنے کے لیے کمیشن قائم کرنے کی تجویز دی تھی اور یہ اقدام آٹھ سال قبل ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے گائے کے ذبیحہ پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھنے کے بعد سامنے آیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ’گائے یا بیل کا گوشت لے جانے والی گاڑی کو متعلقہ حکام روک سکتے ہیں، اس کے اندر جا سکتے ہیں اور تلاشی لے سکتے ہیں اور اس کو ضبط کر سکتے ہیں۔‘
اسی عدالت نے گائے یا بیل کو ذبح کرنے کے مقصد سے لے جانے پر بھی پابندی کو برقرار رکھا تھا۔

شیئر: