Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پب جی پر دوستی کے بعد انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون ضمانت پر رہا

پاکستانی خاتون اور انڈین مرد کے درمیان کورونا کے دنوں میں پب جی کے ذریعے رابطہ ہوا (گیم ویلی)
انڈین شہری سے دوستی کے بعد انڈیا جانے کے بعد گرفتار ہونے والی پاکستانی خاتون نے ضمانت پر رہائی کے بعد کہا ہے کہ ’اب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں انڈین ہوں۔‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق پاکستانی خاتون سیما حیدر کو چار جولائی کو غیرقانونی طور پر انڈیا میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کو پناہ دینے والے سچن نامی شخص کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے وقت انڈین حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستانی خاتون اور اُس کے چار بچے گریٹر نوئیڈا میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔ انہیں ایک مقامی شخص کی جانب سے مبینہ طور پر پناہ دی گئی تھی جس سے اُس پاکستانی خاتون کی آن لائن ویڈیو گیم پب جی کے ذریعے ملاقات ہوئی تھی۔
جوڑے کی کہانی کسی بالی وڈ فلم کی طرح ہے۔ دونوں کے درمیان اس وقت رابطہ ہوا تھا جب کورونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا کی طرح پڑوسی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن چل رہے تھے۔
اس دوران زیادہ تر لوگ موبائل فون پر گیمز کھیل کر وقت گزارا کرتے تھے۔ جوڑے کے درمیان پہلا رابطہ پب جی گیم پر ہوا۔
اس کے بعد دونوں نے نیپال میں ملنے کا پروگرام بنایا اور پچھلے برس ہونے والی پہلی ہی ملاقات میں شادی کر لی۔
خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ بہت لمبا سفر تھا، جس نے مجھے بہت خوفزدہ کر دیا تھا۔ میں پہلے کراچی سے دبئی گئی جہاں میں نے 11 گھنٹے انتظار کیا اور اس دوران بالکل نہ سو سکی۔‘
ان کے مطابق وہاں سے وہ نیپال گئیں۔
نیپال میں سچن سے شادی کے بعد وہ پھر سے پاکستان چلی گئیں اور سچن انڈیا لوٹ گئے۔
سیما حیدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں 12 لاکھ کا پلاٹ بیچ کر انڈیا آنے کے اخراجات پورے کیے اور اپنے چار بچوں کے ساتھ انڈیا پہنچیں۔

نیپال میں سچن سے شادی کے بعد سیما پاکستانی چلی گئیں اور سچن انڈیا لوٹ گئے تھے (سکرین گریب)

حکام کا کہنا ہے کہ مئی میں وہ دبئی کے راستے نیپال پہنچیں اور وہاں سے بس کے ذریعے دہلی کے لیے روانہ ہوئیں اور 13 مئی کو نوئیڈا پہنچیں، جہاں سچن نے ان کی رہائش کا انتظام کر رکھا تھا اور اس دوران پاکستانی شناخت بھی چھپائے رکھی۔
ضمانت کے بعد سیما اب اس کوشش میں ہیں کہ انڈیا آنے کے حوالے سے تمام دستاویزی معاملات کو حل کیا جائے۔
اپنی رہائی کے حوالے سے سیما کا کہنا تھا کہ ’جب مجھے یہ خبر ملی تو میں خوشی سے چلائی، اس سے قبل میرا خیال تھا کہ شاید مجھے مہینوں جیل میں رہنا پڑے۔‘

شیئر: