Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا انڈیا نے پاکستانیوں کے لیے ویزا پالیسی میں کوئی نرمی کی ہے؟

پاکستان میں تعینات انڈین سفارتی عملے کا کہنا ہے کہ ’پاکستان سے مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے انڈیا جانے والوں کے لیے ویزا پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ انڈین قوانین کے مطابق ہردوار سمیت کسی بھی شہر جانے کے لیے سپانسرشپ لازمی ہے۔‘
تفصیلات کے مطابق رواں سال کے آغاز پر انڈین میڈیا نے تبدیلی اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے ویزا پالیسی میں سپانسر شپ ختم کرنے کی خبر نشر کی تھی۔
اس کے بعد پاکستان میں بسنے والے ہندوؤں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی استیاں ہردوار لے جانے کی تیاریاں شروع کردی تھی اور ویزا کی درخواستیں جمع کروائی تھی۔
مہاراج پنج مکھی ہنومان مندر مہاراج رام ناتھ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں ماہ کے آغاز پر انڈیا ویزا پالیسی میں تبدیلی کی خبریں سامنے آئی تھیں۔‘
’اس کے بعد پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے 300 سے زائد ہندو خاندانوں نے اپنے پیاروں کی استیاں گنگا مئیا میں بہانے کے لیے کوششیں شروع کردی تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس ضمن مجھ سمیت کئی افراد نے پاکستان سے ویزے کے لیے درخواست دی تھی لیکن اب ان درخواستیں پر کوئی جواب نہیں آسکا ہے۔‘
مہاراج رام ناتھ کا کہنا ہے کہ ’سندھ میں ایک بڑی تعداد سناتم دھرم کے ماننے  والوں کی موجود ہے جو کئی برسوں سے انڈین حکومت کی ویزا پالیسی کی وجہ سے اپنے پیاروں کی آخری رسومات ادا نہیں کر پارہے ہیں۔‘
’کراچی شمشان گھاٹ میں استیاں موجود ہیں جنہیں گنگا میں بہانا ہے۔ ہندو دھرم کے مطابق مرنے والے کی آتما کی سکون کے لیے ہردوار میں پوجا کی جاتی اور اس کی راکھ کو گنگا میں بہایا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہردوار ایک مذہبی مقام ہے وہاں کسی عزیز کے رہنے یا سپانسر کرنے کا بہت ہی کم امکان ہوتا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان میں تعینات انڈین سفارتی عملے نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان کے حوالے سے ابھی تک ویزا پالیسی میں تبدیلی کا کوئی نوٹی فیکیشن نہیں آیا ہے۔‘
انڈین سفارتی عملے کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں بسنے والے ہندو سمیت دیگر شہریوں کو سپانسر شپ کی پالیسی کے تحت ہی ویزا لینا ہوگا۔‘

شیئر: