Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی سی سی، وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہی اجلاس کے لیے رہنماؤں کی سعودی عرب آمد

مکہ ریجن کے نائب گورنر شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز نے خیرمقدم کیا( فوٹو: ایس پی اے)
تاجکستان کے صدر امام علی رحمن، ازبکستان کے صدر شوکت مرزئیف، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمودف، قازقستان کے صدر قاسم جومارت اور کرغیزستان کے صدر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ خلیجی سربراہی اجلاس میں شرکت کےلیے منگل کو سعودی عرب پہنچے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جدہ کے کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ پر مکہ ریجن کے نائب گورنر شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے صدور کا خیرمقدم کیا۔
جی سی سی کی جانب سے سلطان عمان کے خصوصی نمائندے اسعد بن طارق آل سعید جدہ پہنچے ہیں۔
اس موقع پر جدہ گورنریٹ کے سیکریٹری صالح بن علی الترکی، مکہ ریجن کے پولیس ڈائریکٹر میجر جنرل صالح الجابری اور رائل پروٹوکول کے انڈر سیکریٹری فہد الصھیل بھی موجود تھے۔
الشرق الاوسط کے مطابق خلیجی تعاون کونسل  میں شامل ممالک اور وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کی پہلی سربراہ کانفرنس بدھ  19 جولائی کو جدہ میں شروع ہورہی ہے۔
سربراہ کانفرنس میں مختلف شعبوں میں ہم آہنگی اور تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ 
 ازبکستان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک کی پہلی سربراہ کانفرنس تاریخ ساز ہوگی۔ یہ دنیا کے انتہائی اہم علاقوں کے درمیان تعاون کی نئی مثال بنے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ یہ کانفرنس جغرافیائی معیشت اور سیاسی جغرافیائی پس منظر کے حوالے سےاہم ہے‘۔ 
ازبکستان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں خلیج کے عرب ملکوں اور وسطی ایشیا کی پانچ ریاستوں ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان، کرغیزستان اور قازقستان کے درمیان تعاون سٹراٹیجک اہمیت کا حامل ہے‘’۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ’ نئے حالات میں فریقین کے موجودہ تعلقات میں استحکام سے دونوں خطوں کے طویل المیعاد مفادات پورے ہوں گے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ  بڑھتے ہوئے تعلقات ازبکستان کی خارجہ پالیسی میں سب سے اوپر ہیں‘۔ 
’ سعودی عرب اپنے مالیاتی و اقتصادی وسائل کے حوالے سے نہ صرف عرب و مسلم ممالک بلکہ دنیا بھر میں بڑی معتبر ریاست ہے‘۔ 
گلف ریسرچ سینٹر کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالعزیز بن صقر نے کہا کہ’ سعودی عرب اور خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک نے وسطی ایشیا کی اسلامی ریاستوں کے ساتھ تعاون جدید خطوط پر استوار کرنے کے  حوالے سے اقدامات کیے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تعاون سیاسی، اقتصادی، ثقافتی تمدنی اور امن و سلامتی کی ضرورت ہے‘۔ 
ڈاکٹر عبدالعزیز بن صقر نے مزید کہا کہ ’وسطی ایشیا کی ریاستوں میں خلیجی ممالک کی دلچسپی وہاں علاقائی و بین الاقوامی مسابقت پر ردعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ سٹراٹیجک اور حقیقت پسندانہ حالات سعودی عرب جی سی سی اور عرب ممالک کے درمیان سٹراٹیجک شراکت اور مضبوط تعلقات کا تقاضا کرتے ہیں‘۔

شیئر: