Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وسطی ایشیا اور خلیج عرب کے قائدین وسیع البنیاد تعاون پر متفق

کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ (فوٹو ایس پی اے)
وسطی ایشیا اور خلیج عرب کے قائدین نے سربراہ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
العربیہ نیٹ اور الشرق الاوسط کے مطابق سربراہ کانفرنس نے سیاسی تعلقات کے استحکام، سٹراٹیجک اور سیاسی مکالمہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
سربراہ کانفرنس نے مختلف شعبوں میں شراکت کو عروج کی نئی منزلوں تک پہنچانے، خصوصا سیاسی مکالمے، اقتصادی و سرمایہ کاری تعاون بڑھانے اور عوام کے درمیان میل  ملاپ کو آگے لے جانے پر زور دیا۔

مشترکہ اعلامیے میں باہمی دلچسپی کے متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ (فوٹو ایس پی اے)

خلیجی  اور ایشیائی قائدین نے جی سی سی اور وسطی ایشیا کے ممالک کے درمیان سیاسی اور سٹراٹیجک تعلقات مستحکم بنانے کی تاکید کی۔ انہوں نے ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کی جبکہ  کسی بھی ملک کے اندرونی امور میں مداخلت نہ کرنے اور ہر ملک کی خودمختاری کے احترام  پر زور دیا۔
خلیجی تعاون کونسل اور وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کی سربراہ کانفرنس نے جو جدہ میں ہوئی  علاقائی و بین الاقوامی استحکام کے لیے یکجہتی جاری رکھنے کی اہمیت ظاہر کی۔
فریقین نے کہا کہ دنیا کو درپیش اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک جیسے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں فریقین کے درمیان تعاون جاری رکھنا بے حد ضروری ہے۔
سربراہ کانفرنس نے اس یقین کا اظہار کیا کہ وسطی ایشیا اور خلیج عرب کو جوڑنے کے لیے جدید مواصلاتی نظام، مضبوط تجارتی اورلاجسٹک نیٹ ورک کا قیام ناگزیر ہے۔ مصنوعات کے تبادلے میں تعاون کے لیے نئے موثر قوانین بھی بنانا ہوں گے۔
قائدین نے تاریخی کانفرنس کی میزبانی پر سعودی عرب اور اس کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ اگلی سربراہ کانفرنس 2025 میں ثمرقند میں ہوگی۔
مشترکہ اعلامیے میں باہمی دلچسپی کے متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔
طے کیا گیا کہ  گرین اکانومی کی انرجی، ڈیجیٹل اکانومی اور گرین ٹیکنالوجی میں فریقین بھرپور تعاون کریں گے۔

2030 میں ایکسپو کی سعودی میزبانی کی درخواست کی حمایت کی۔ (فوٹو ایس پی اے)

سربراہ کانفرنس نے سال رواں کی آخری سہ ماہی کے دوران وسطی ایشیا اور خلیج عرب کے ملکوں کے درمیان انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد کے حوالےسے سعودی عرب کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور ترکمانستان اور کرغیزستان کی جانب سے انویسٹمنٹ فورم انشیٹو پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔
سربراہ کانفرنس نے علاقائی اور عالمی مسائل پر بحث کرکے دنیا بھر میں امن و سلامتی اور استحکام و خوشحالی کی کوششوں کی اہمیت سے اتفاق کیا۔ انہوں نے  عالمی امن و سلامتی کو اولیں ترجیح قرار دیا۔ طاقت کے استعمال اور اس کی دھمکی کی مخالفت کی جبکہ اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قانون کی پابندی پر زور دیا۔
سربراہ کانفرنس نے توجہ دلائی کہ ایٹمی ممالک کے درمیان محاذ آرائی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ کسی کو بھی کسی بھی حالت میں ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
سربراہ کانفرنس نے نسلی تفریق، اسلام سے نفرت کے بیانیے میں شدت، مسلم اقلیتوں اور اسلام کی علامتی شخصیتوں کے خلاف تشدد پرتشویش ظاہر کی۔
سربراہ کانفرنس نے مسلم دنیا کے بعض علاقوں میں خوراک کا بحران  حل کرنے کے لفیے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تعاون تنظیم مہیا وسائل استعمال کرکے ضرورت مند ملکوں کے لیے فوڈ سپلائی یقینی بنائے۔ خوراک کے فقدان کے اسباب حل کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
سربراہ کانفرنس نے اعلی تعلیم، سائنس ریسرچ، پیشہ ورانہ ٹریننگ جامعات اور ریسرچ سینٹرز کے درمیان تعاون بڑھانے  پر اتفاق کیا۔
سربراہ کانفرنس نے 2030 میں ایکسپو کی میزبانی کے حوالے سے سعودی عرب کی درخواست کی حمایت کی۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: