Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت، سعودی عرب کا سویڈن سے شدید احتجاج

بغداد میں مظاہرین نے سویڈن کے سفرتخانے کو آگ لگائی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب نے سویڈش حکام کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور بعض انتہا پسندوں کو قرآن کریم کے نسخوں کو نذرآتش اور بے حرمتی کرنے کی بار بار اجازت دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ دنیا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو منظم طریقے سے اشتعال دلانے کا ایک عمل ہے۔
خیال رہے کہ سویڈش پولیس نے جمعرات کو سٹاک ہوم میں عراقی سفارتخانے کے باہر سلوان مموکا سمیت دیگر مظاہرین کو ایک مرتبہ پھر قرآن کریم کا نسخہ جلانے کی اجازت دی تھی۔
سعودی وزارت خارجہ نے بیان میں مزید کہا کہ وہ سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کریں گے اور مملکت کی جانب سے احتجاجی پیغام ان کے حوالے کریں گے جس میں سویڈش حکام کو ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کی درخواست کی جائے گی، اقدامات جو تمام مذہبی تعلیمات اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب مذاہب کے درمیان نفرت کو ہوا دینے اور لوگوں کے درمیان بات چیت کو محدود کرنے والے ان تمام کارروائیوں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ عراقی شہری سلوان مموکا نے سٹاک ہوم کی مسجد کے باہر قرآن کریم کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا جس پر مسلمان ممالک کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے ریاض میں سویڈن کے سفیر کو طلب کر کے قرآن کریم نذر آتش کرنے کے واقعے کو سختی سے مسترد کرنے کے موقف سے آگاہ کیا تھا۔

سویڈن کی پولیس نے قرآن نذر آتش کرنے کی دوبارہ اجازت دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ایسے تمام اقدامات کو روکے جو ان بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہوں اور جو رواداری، اعتدال پسندی کی اقدار کو پھیلانے اور انتہا پسندی کو مسترد کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔
جمعرات کو سعودی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں ایک مرتبہ پھر سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سویڈن کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کی ایک مرتبہ پھر اجازت دینے پر جمعرات کی علی الصبح مظاہرین نے بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کو آگ لگا دی تھی جس کے بعد عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کر دیا ہے۔

شیئر: