Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی پور میں خواتین پر تشدد ’بھیانک واقعہ‘، امریکہ کا اظہارِ تشویش

تشدد پھوٹنے کے بعد سے اب تک 130 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے پی)
امریکہ نے انڈیا کی ریاست منی پور میں دو خواتین کو برہنہ کر کے گُھمانے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو ’سفّاکانہ اور بھیانک‘ قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اتوار کو اپنے بیان میں متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’امریکہ نے منی پور واقعے کے پُرامن اور جامع حل کی حوصلہ افزائی کی ہے اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تمام گروہوں، گھروں اور عبادت گاہوں کی حفاظت کرتے ہوئے انسانی ضروریات پوری کریں۔‘
منی پور میں مئی کے مہینے میں دو خواتین کے پر دلخراش حملے کی ویڈیو حال ہی میں سامنے آئی جنہیں ایک ہجوم نے برہنہ کر کے پریڈ کرائی اور اس دوران چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے۔
مئی کے اوائل میں ریاست میں دو غالب نسلی گروہوں کے درمیان تشدد پھوٹنے کے بعد سے اب تک 130 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ احتجاج ریاست کے دارالحکومت امپھال سے 65 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے چورا چند پور میں کیا گیا۔ احتجاج کرنے والے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔
منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے خانہ جنگی کی سی صورتحال ہے۔
ریاست میں مسیحی کوکیوں کی جانب سے اُن کی آبادی والے علاقے میں ہندوؤں کے لیے سرکاری سرپرستی میں زمین خریدنے کی اجازت اور خصوصی حیثیت دینے کے خلاف احتجاج شروع کیا گیا تھا جس کے بعد سے پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔
حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کو بڑے پیمانے پر بند کرنے اور صحافیوں کو اس دور دراز علاقے کی صورتحال کی خبر سے دور رکھنے کی کوششوں کے باوجود ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس ویڈیو نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا اور اسے سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد  نے شیئر کر کے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دو برہنہ خواتین کو کئی نوجوانوں نے گھیر رکھا ہے جو ان کے جنسی اعضا کو ٹٹول کر انہیں ایک کھیت میں گھسیٹتے ہیں۔
منی پور کی ایک قبائلی تنظیم، اینڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم کے مطابق خواتین مسیحی کوکی کمیونٹی سے ہیں۔ ان میں سے ایک نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جن لوگوں نے ان پر حملہ کیا وہ ایک میتی ہجوم کا حصہ تھے جس نے پہلے ان کے گاؤں کو نذر آتش کیا تھا۔
 

شیئر: